عِشق خیر الانام رکھتے ہی
عِشق خیر الانام رکھتے ہیں
ایک کیف ِ دوام رکھتے ہیں
...
عِشق خیر الانام رکھتے ہیں
ایک کیف ِ دوام رکھتے ہیں
...
آجاؤ رحمتوں کے خزینے کے سامنے
پھیلے ہیں سب کے ہاتھ مدینے کے سامنے
...
ہوں بے قرار عرضِ مُدعا کے لیے
حضور چشم ِ کرم کیجئے خدا کے لیے
...
ہر حال میں انہیں کو پکارا جگہ جگہ
دیتے رہے وہ مجھ کو سہارا جگہ جگہ
...
بلندیوں پہ ہمارا نصیب آ پہنچا
زہے نصیب مدینہ قریب آ پہنچا
...
کوئی بھی ہم کو نہ دے سکے گا جو خاص نعمت حضور دینگے
دکھائیں گے وہ جمال اپنا تو دیکھنے کا شعور دینگے
...
رب کے فیض اَتم کی بات کرو
تاجدار ِ حرم کی بات کرو
...
ہے بے قرار دعا جیسے مُدّعا کے بغیر
رہا گیا نہ خدا سے بھی دلبر با کے بغیر
...
شہِ کونین آئے دو جہاں کا مُدّعا بن کر
دوا بن کر، شفا بن کر، کرم کی انتہا بن کر
...
وہ جہاں ہیں مری نسبت ہے وہاں سے پہلے
حسرتِ خلد مدینہ ہے جِناں سے پہلے
...