اب کہاں حشر میں اندیشہء رُسوائی ہے
اب کہاں حشر میں اندیشہء رُسوائی ہے
آنکھ اللہ کےمحبوب کی بَھر آئی ہے
...
اب کہاں حشر میں اندیشہء رُسوائی ہے
آنکھ اللہ کےمحبوب کی بَھر آئی ہے
...
مدینے تک نہیں محدود رحمتیں ان کی
کرم یہاں بھی ہیں ان کے کرم وہاں بھی ہیں
جہاں پہ دوسرا نقشِ قدم نہیں کوئی
میرے حضور کے نقش قدم وہاں بھی ہیں
کہاں جھکی ہے جبین نیاز کیا کہنا
رہا نہ کوئی بھی اب راز راز کیا کہنا
...
کر اہتمام بھی ایماں کی روشنی کے لیے
درود شرط ہے ذکرِ محمدی کے لیے
...
معمور تجلی ہے مرے دل کا نگینہ
اللہ بنائے تو یہ بن جائے مدینہ
...
پیکر نور کی تنویر کے صدقے جاؤں
اپنے خوابوں کی میں تعبیر کے صدقے جاؤں
...
نبی کا ذِکر مدینے کی بات ہوتی ہے
سحر بدوش محبت کی رات ہوتی ہے
...
منگتے خالی ہاتھ نہ لوٹے کتنی ملی خیرات نہ پوچھو
ان کا کرم پھر ان کا کرم ہے ان کےکرم کی بات نہ پوچھو
...
رحمت مآب جان ِ کرم پیکر صفات
اِک ذات میں ہیں جمع ہزاروں تجلیّات
...
دونوں عالم میں محمد کا سہارا مانگو
مانگو اللہ سے اللہ کا پیارا مانگو
...
غم فراق نبی میں جو اشک بہتے ہیں
ان آنسوؤں کو متاع حیات کہتے ہں
...