باغِ جنت میں نرالی چمن آرائی ہے
باغِ جنت میں نرالی چمن آرائی ہے
کیا مدینہ پہ فدا ہو کے بہار آئی ہے
باغِ جنت میں نرالی چمن آرائی ہے
کیا مدینہ پہ فدا ہو کے بہار آئی ہے
حضورِ کعبہ حاضر ہیں حرم کی خاک پر سر ہے
بڑی سرکار میں پہنچے مقدر یاوری پر ہے
سحر چمکی جمالِ فصلِ گل آرائشوں پر ہے
نسیمِ روح پرور سے مشامِ جاں معطر ہے
بہاروں پر ہیں آج آرائشیں گلزارِ جنت کی
سواری آنے والی ہے شہیدانِ محبت کی
وہ اُٹھی دیکھ لو گردِ سواری
عیاں ہونے لگے انوارِ باری
یا ربّ تو ہے سب کا مولیٰ
سب سے اعلی سب سے اولیٰ
صانع نے اِک باغ لگایا
باغ کو رشک خلد بنایا
آئیں بہاریں برسے جھالے
نغمہ سرا ہیں گلشن والے
چھائے غم کے بادل کالے
میری خبر اے بدرِ دُجیٰ لے
ساقیا کیوں آج رِندوں پر ہے تو نا مہرباں
کیوں نہیں دیتا ہمیں جامِ شرابِ ارغواں