اے مدینہ کے تاجدار سلام
اے مدینہ کے تاجدار سلام
اے غریبوں کے غمگسار سلام
اے مدینہ کے تاجدار سلام
اے غریبوں کے غمگسار سلام
ترے دَر پہ ساجد ہیں شاہانِ عالم
تو سلطانِ عالم ہے اے جانِ عالم
جاتے ہیں سوے مدینہ گھر سے ہم
باز آئے ہندِ بد اختر سے ہم
اسیروں کے مشکل کشا غوث اعظم
فقیروں کے حاجت رَوا غوث اعظم
کون کہتا ہے کہ زینت خلد کی اچھی نہیں
لیکن اے دل فرقتِ کوے نبی اچھی نہیں
نگاہِ لطف کے اُمیدوار ہم بھی ہیں
لیے ہوئے یہ دلِ بے قرار ہم بھی ہیں
کیا کریں محفل دلدار کو کیوں کر دیکھیں
اپنے سرکار کے دربار کو کیوں کر دیکھیں
نہ کیوں آرائشیں کرتا خدا دُنیا کے ساماں میں
تمھیں دُولھا بنا کر بھیجنا تھا بزمِ امکاں میں
عجب کرم شہ والا تبار کرتے ہیں
کہ نا اُمیدوں کو اُمیدوار کرتے ہیں
سن لو میری اِلتجا اچھے میاں
میں تصدق میں فدا اَچھے میاں