جانبِ مغرب وہ چمکا آفتاب
جانبِ مغرب وہ چمکا آفتاب
بھیک کو مشرق سے نکلا آفتاب
جانبِ مغرب وہ چمکا آفتاب
بھیک کو مشرق سے نکلا آفتاب
پرُ نور ہے زمانہ صبح شبِ ولادت
پرَدہ اُٹھا ہے کس کا صبح شبِ ولادت
باغ‘جنت کے ہیں بہرِ مدح خوانِ اہلِ بیت
تم کو مژدہ نار کا اے دشمنانِ اہلِ بیت
جاں بلب ہوں آ مری جاں الغیاث
ہوتے ہیں کچھ اور ساماں الغیاث
پڑے مجھ پر نہ کچھ اُفتاد یا غوث
مدد پر ہو تیری اِمداد یا غوث
دشتِ مدینہ کی ہے عجب پُر بہار صبح
ہر ذرّہ کی چمک سے عیاں ہیں ہزار صبح
جو نور بار ہوا آفتابِ حسنِ ملیح
ہوئے زمین و زماں کامیابِ حُسنِ ملیح
سحابِ رحمتِ باری ہے بارھویں تاریخ
کرم کا چشمۂ جاری ہے بارھویں تاریخ