ہو اگر مدحِ کفِ پا سے منور کاغذ
ہو اگر مدحِ کفِ پا سے منور کاغذ
عارضِ حور کی زینت ہو سراسر کاغذ
ہو اگر مدحِ کفِ پا سے منور کاغذ
عارضِ حور کی زینت ہو سراسر کاغذ
اگر چمکا مقدر خاک پاے رہرواں ہو کر
چلیں گے بیٹھتے اُٹھتے غبارِ کارواں ہو کر
مرحبا عزت و کمالِ حضور
ہے جلالِ خدا جلالِ حضور
سیر گلشن کون دیکھے دشتِ طیبہ چھوڑ کر
سوے جنت کون جائے در تمہارا چھوڑ کر
جتنا مرے خدا کو ہے میرا نبی عزیز
کونین میں کسی کو نہ ہو گا کوئی عزیز
ہوں جو یادِ رُخِ پُر نور میں مرغانِ قفس
چمک اُٹھے چہِ یوسف کی طرح شانِ قفس
جنابِ مصطفےٰ ہوں جس سے نا خوش
نہیں ممکن ہو کہ اُس سے خدا خوش
خدا کی خلق میں سب انبیا خاص
گروہِ انبیا میں مصطفےٰ خاص
سن لو خدا کے واسطے اپنے گدا کی عرض
یہ عرض ہے حضور بڑے بے نوا کی عرض
چشمِ دل چاہے جو اَنوار سے ربط
رکھے خاکِ درِ دلدار سے ربط