علمائے اسلام  

سیّد فضل حسین رحمتہ اللہ علیہ

  آپ سیّد بنے شاہ بن سیّد شیرشاہ کے تیسرے بیٹے اورمریدتھے۔والدہ کانام مائی نصیباں تھا۔ اخلاق و معمولات آپ خوش خلق ۔مسکین خو۔حلیم الطبع۔پارسا تھے۔مسکرات سے نفرت رکھتے ۔پیشہ زراعت کرتے۔فقیرانہ شوق رکھتے۔شریعت کے پابند تھے۔تلاوت قرآن مجید بلاناغہ کرتے۔نمازپنجگانہ اور نوافل تہجداداکرتے۔رمضان شریف کے روزے رکھتے۔ایک مرتبہ متواتر ایک سال تک  نفلی روزے رکھتے رہے۔کلمہ طیّبہ او درود  شریف  ہزارہ  کا  وظیفہ  کیاکرتے۔روز...

سیّد محمد حسن رحمتہ اللہ علیہ

  آپ سیّد بنے شاہ بن سیّد شیرشاہ رحمتہ اللہ علیہ کے دوسرےبیٹے تھے۔والدہ کانام مائی نصیباں تھا۔ شجرہ بیعت آپ کی بیعت سلسلہ قادری میرشاہی میں تھی۔اس لیے نوشاہی سلسلہ کے فقیروں میں شمارنہ ہوتے تھے۔ آپ سیّد جوائے شاہ مجذوب ساکن کُلّے وال متصل لالہ موسےٰ کے مریدتھے۔وہ مرید سیّد جلے شاہ کے۔وہ مرید شیخ کیسر شاہ دایانوالی (متوفی ۱۲۸۱ھ؁) کے وہ مرید اپنے والد شیخ غلام حسین ساکن دایانوالی کے۔وہ مرید شیخ عبدالکریم المعروف بھاون شاہ لاہوری(متوفی ۱۲۱۳ھ...

سیّد محمد حسین رحمتہ اللہ علیہ

  آپ سیّد بنے شاہ بن سیّد شیرشاہ ہاشمی رحمتہ اللہ علیہ کے فرزنداکبراورمریدوخلیفہ تھے۔آپ کی والدہ کا نام مائی نصیباں تھا۔ اخلاق و عادات آپ کے اخلاق اچھے تھے۔ادب وہدایت میں خاص مرتبہ رکھتے۔جس مجلس میں بیٹھتے۔درویشی گفتگوکیاکرتے۔فقرکے رموزاشارات سے واقف تھے۔حضرت نوشہ صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی ذات سے بہت محبّت رکھتے۔ان کا ذکراذکارکیاکرتے۔طریق ملامتیہ رکھتے۔کتاب آب حیاتی مصنّفہ سیّد عمربخش بن سیّد محمد بخش برخورداری رسول نگری رحمتہ اللہ علیہ او...

سیّد محمدعلی رحمتہ اللہ علیہ

  آپ سیّد فضل الدین بن سیّد حیدرشاہ رحمتہ اللہ علیہ کے تیسرے بیٹے تھے۔نیک اوصاف والے محترم بزرگ تھے۔مدّت العمر پیشہ کاشتکاری کرتے رہے۔سفید ریش تھے۔رَن مل میں سکونت رکھتے۔ اولاد آپ کانکاح سیّدہ حسین بی بی بنت سیّد گلاب شاہ بن سیّد سکندرشاہ ہاشمی ساکن چک سادہ سے ہواتھا۔ان کے بطن سے اولاد ہوئی۔ آپ کے دو بیٹے ہوئے۔ ۱۔سید عاشق حسین۔ ۲۔سیدمحمد حسین مرحوم لاولد۔ سیّد عاشق حسین اس وقت زندہ ہیں ۔ان کا نکاح سیّدہ نورفاطمہ بنتِ سید محمد شاہ بن سیّد ...

حضرت سید کبیرالدین حسن

آپ سیاح تھے آخر کار اچ میں سکونت اختیار کی، کہتے ہیں کہ آپ کی ایک سو اسّی برس کی عمر تھی، آپ سے کرامات اور خوارق عادات بھی رونما ہوا کرتی تھیں، آپ کی سب سے بڑی کرامت یہ تھی کہ آپ نے بہت سے کفار کو مسلمان کیا، جس کو اسلام کی دعوت دیتے اس میں انکار کرنے کی طاقت نہ رہتی اور وہ بے اختیار اسلام قبول کرلیتا، کافر جوق در جوق آکر آپ کے ہاتھ پر اسلام قبول کرتے، یہی قصرف آپ کی اولاد میں بھی تھا لیکن آپ کی بعض اولاد فریب نفس دنیا داری اور بدعتوں وغیرہ میں م...

حضرت شیخ عبداللہ بیابانی

آپ مولانا سماء الدین کے فرزند دلبنداور اپنے زمانے کے بڑے متقی بزرگ تھے۔ تمام عمر تجرد میں بسر کی، اگرچہ آپ نے جوانی میں شادی کی تھی لیکن جب دیکھا کہ اس سے اللہ کی عبادت میں فرق آتا ہے تو ہنسی خوشی بیوی سے الگ ہوگئے۔ آپ گفتگو کرتے وقت متکلم کا صیغہ استعمال نہ کرتے بلکہ اپنے لیے غائب کا صیغہ  استعمال کرتے، مثلاً میں آؤں گا یا میں جاؤں گا کے بجائے وہ آئے  گا وہ جائے گا کہتے تھے۔ ایک عرصہ تک دہلی میں خواجہ نظام الدین اولیاء کی خانقاہ میں عب...

حضرت شاہ قمیص

آپ سید  ابی الحیوۃ کے صاحبزادے تھے، آپ کا سلسلہ بھی سید عبدالرزاق تک منتہی ہوتا ہے، جنگال سے فقرو تجرد کے لباس میں ہندوستان کے قصبہ سالورہ خضرآباد آکر مقیم ہوئے، یہاں شاہ نصراللہ کی بیٹی سے شادی کی، شادی ہی کی وجہ سے آپ نے سالورہ میں مستقل سکونت اختیار کرلی تھی، سالورہ اور اس کے گردونواح کے اکثر لوگ آپ کے عقیدت مندی کے ساتھ مرید ہوئے، اکثر درویش جو آپ کی صحبت میں رہے اور اپنے کو آپ ہی کے سلسلہ کی طرف منسوب کرتے ہیں۔ ان درویشوں میں سے شاہ عبد...

حضرت میر سید اسماعیل

آپ سید ابدال کے بیٹے تھے جن کا سلسلہ شیخ عبدالقادر جیلانی علیہ الرحمۃ کے بیٹے سید عبدالرزاق علیہ الرحمۃ تک پہنچتا ہے، آپ ہی وہ بزرگ ہیں جنہوں نے ہندوستان میں سید عبدالقادر علیہ الرحمۃ کے سلسلہ کو جاری کیا، شیخ محمد حسن، شیخ امان اللہ اور اسی طرح دوسرے درویش آپ کے فیض یافتہ اور معتقد تھے، آپ کی وفات 992ھ میں ہوئی، آپ کا مزار راتھور میں ہے جہاں آپ کسی تقریب کے سلسلہ میں تشریف لے گئے تھے، اللہ آپ پر رحمتیں نازل فرمائے۔ اخبار الاخیار...

حضرت شیخ داؤد

آپ شیخ حامد الحسنی الجیلانی کے مرید اور خلیفہ تھے، صاحب الحال و الکشف بزرگ تھے، آپ نے سلوک میں بے انتہا مجاہدے اور ریاضتیں کی تھیں اور غیب سے متعدد اشارات و مبشرات بھی سنے، آپ کے سلوک میں آنے کا واقعہ یہ ہے کہ تعلیم کے دوران ہی اللہ نے ریاضت و مجاہدے کی توفیق دی اور اس کا راستہ دکھایا، نفس و خواہشات کے خلاف آپ نے اس ضبط و تحمل سے کام لیا کہ اس کو تحریر یا تقریر میں لانا کسی کے بس میں نہیں کبھی تو ایسا ہوتا کہ شام ہوتے ہی کھڑے ہوتے تو کھڑے کھڑے صب...