علمائے اسلام  

(سیدنا) حارث (رض اللہ عنہ)

۔   ابن انس بن رافع بن امرء القیس بن زید بن عبد الاشہل انصاری اوسی ثم الاشہلی۔ ابو عمر نے کہا ہے کہ یہ حارث نہیں ہیں جن کی کنیت ابو الحیسر ہے۔ یہ غزوہ بدر میں شریک تھے اور غزوہ احد میں شہید ہوئے ابن اسحاق نے ور کلبی نے بھی انھیں کے موافق لکھا ہے۔ انکا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔ مگر ابو نعیم نیان حارچ کو مختلف فیہ قرار دی ہ اور کہا ہے کہ ابن اسحاق یعنی ابو معشر نے اس کی مکالفت کی جہاد انھوں نے کہا ہے ہ (ان کا نام) حارث بن اوس اور عروہ نے کہا ہے ...

(سیدنا) حارث (رض اللہ عنہ)

۔   ابن انس بن رافع بن امرء القیس بن زید بن عبد الاشہل انصاری اوسی ثم الاشہلی۔ ابو عمر نے کہا ہے کہ یہ حارث نہیں ہیں جن کی کنیت ابو الحیسر ہے۔ یہ غزوہ بدر میں شریک تھے اور غزوہ احد میں شہید ہوئے ابن اسحاق نے ور کلبی نے بھی انھیں کے موافق لکھا ہے۔ انکا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔ مگر ابو نعیم نیان حارچ کو مختلف فیہ قرار دی ہ اور کہا ہے کہ ابن اسحاق یعنی ابو معشر نے اس کی مکالفت کی جہاد انھوں نے کہا ہے ہ (ان کا نام) حارث بن اوس اور عروہ نے کہا ہے ...

(سیدنا) حارث (رض اللہ عنہ)

۔   ابن انس بن رافع بن امرء القیس بن زید بن عبد الاشہل انصاری اوسی ثم الاشہلی۔ ابو عمر نے کہا ہے کہ یہ حارث نہیں ہیں جن کی کنیت ابو الحیسر ہے۔ یہ غزوہ بدر میں شریک تھے اور غزوہ احد میں شہید ہوئے ابن اسحاق نے ور کلبی نے بھی انھیں کے موافق لکھا ہے۔ انکا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔ مگر ابو نعیم نیان حارچ کو مختلف فیہ قرار دی ہ اور کہا ہے کہ ابن اسحاق یعنی ابو معشر نے اس کی مکالفت کی جہاد انھوں نے کہا ہے ہ (ان کا نام) حارث بن اوس اور عروہ نے کہا ہے ...

حضرت شیخ کالو

آپ شیخ حسام الدین مانکپوری کے مرید اور خلیفہ تھے۔ آپ کا اصل نام شیخ کمال تھا لیکن آپ کو شیخ کالو سے یاد کیا کرتے تھے۔ بڑے بلند پایہ اور صاحب ریاضت بزرگ تھے۔ آپ کا مزار کڑہ (مانک پور ) میں ہے۔ اخبار الاخیار...

حضرت مولانا خواجہ

آپ شیخ حسام الدین مانک پور کے والد محترم تھے۔ بڑے متقی بزرگ تے اکثر اوقات فاقہ کیا کرتے تھے۔ ایک مرتبہ کا واقعہ ہے کہ آپ کے ہاں تین روز سے مسلسل فاقہ کی حالت تھی۔ اسی دوران ایک شخص کوئی مسئلہ پوچھنے کے لیے آیا اور ساتھ ہی کچھ نقدی لایا۔ آپ نے فتویٰ اس کے حوالہ کیا اور وہ نقدی بھی واپس کردی جب آپ کے گھر والوں کی اس  بات کا علم ہوا تو وہ آپ پر سخت برہم ہوئے۔ مغرب کی نماز کے وقت ملک عین الدین مانک پور آئے وہ ایک دعا پڑھ رہے تھے اس میں کچھ الفاظ...

(سیدنا) جندب( رضی اللہ عنہ)

    ابن ناجیہ۔ یا ناجیہ بن جندب۔ محمد بن معمر نے عبید اللہ بن موسی سے انھوں نے موسی بن عبید اللہ سے انھوںنے عبید اللہ ابن عمرو سلمی سے انوں نے ناجیہ بن جندب یا جندب بن ناجیہ سے روایت کی ہے کہ وہ کہتے تھے جب ہم (مقام) عمیم میں پہنچے تو رسول خدا ﷺ کو خبر ملی کہ قریش نے خالد بن ولید کو چند سواروں کے ساتھ بھیجا ہے تاکہ وہ رسول خدا ﷺ سے مقابلہ کریں تو رسول خدا ﷺ نے ان کے مقابلہ کو پسند نہ کیا آپ ان لوگوں پر بہت  مہربان تھے آپ نے فرمایا ...

مولانا جلال الدین مانک پوری

آپ شیخ حسام الدین مانک پوری کے جدِّ امجد تھے۔ بڑے عالم، عابِد، صابِر متقی بزرگ تھے۔نماز عشاء پڑھنے کے بعد آپ اس وقت تک آرام کیا کرتے جب تک عام طور لوگ جاگتے رہتے ہیں۔ جب لوگ سوجاتے تو آپ کھڑے ہوجاتے اور فجر کی نماز تک عبادت کرتے رہتے۔ روزانہ اِکتالیس مرتبہ آپ سورۂ یٰسین پڑھا کرتے تھے اور نماز چاشت کے بعد لوگوں کو مسائل شرعیہ کا درس دیا کرتے تھے اور آپ کا ذریعہ معاش کِتابت تھی۔ قرآن کریم لکھتے اور دہلی بھیج دیتے جس کا ہدیہ پانچ سو روپے ہوتا اور بل...

(سیدنا) جنبذ (رضی اللہ عنہ)

    یاء موحدہ سے پہلینون ہے اور آخر میں ذال معجمہ ہے۔ امیر ابو نصر نے کہا ہے کہ یہ جنبذ بیٹے ہیں سبع کے وہ کہتے تھے کہ میں نے صبح کو تو رسول خدا ﷺ سے بحالت کفر جنگ کی اور شام کو مسلمان ہو کر آپ کی طرف سے (کافروں سے) لڑا اس حدیث کو ابو سعید مولی بنی ہاسم نے حجر یعنی ابو خلف سے انھوں نے عبداللہ بن  عوف سے رویت کیا ہے وہ کہتے تھے میں نے جنبذ سے سنا ہے خطیب ابوبکر کہتے تھے میں نے اس حدیث کو ابن انصرات کی کتابم یں انھیں کے خط سے لکھا ہو...

حضرت شیخ حسام الدین

آپ مانک پور میں مقیم تھے اور شیخ نورالدین قطب عالم کے مرید و خلیفہ اور اپنے وقت کے بڑے بزرگوں میں سے تھے، علمِ شریعت اور طریقت کے ماہر عالم تھے۔ آپ کے ملفوظات کو آپ کے مریدوں نے جمع کرکے ’’رفیق العارفین‘‘ نام رکھا ہے اس میں آپ فرماتے ہیں کہ مریدوں کی اپنے مشائخ سے متعلق مثال ہے جیسے کپڑے  میں پیوند، اور صادق و پختہ کار مرید کی مثال اس پیوند کی طرح ہے جو کپڑے کے دھلنے کے ساتھ خود بھی دُھل کر پاک و صاف ہوجاتا ہے۔ اسی طر...

حضرت شیخ محمد ملاوہ

آپ کو لوگ مصباح العاشقین کہا کرتے تھے۔ ابتداً آپ شیخ احمد رادتی کے مرید ہوئے اور اُنھیں کی خدمت میں رہ کر ریاضت و مجاہدہ کرتے رہے۔ بعد شیخ جلال گجراتی کی خدمت میں پہنچے اور عشق و محبت کی نسبت انہی کے ذریعہ درست کی آپ کامل شیخ اور صحیح الحال بزرگ تھے، سماع اور وجد کے رسیا تھے۔ ایک غزل خواں آپ کے سامنے وہ اشعار پڑھ رہا تھا جن میں فراق وجدائی کا تذکرہ تھا آپ پر ایسا وجد طاری ہوا کہ مرنے کے قریب پہنچ گئے، آپ کی اس حالت سے ایک شخص باخبر ہوا اس نے غزل ...