علمائے اسلام  

حضرت شاہ سیدو

ابتدائی عمر میں آپ آپ بادشاہوں کی خدمت میں رہا کرتے تھے اور بڑے دولت مند تھےاس کے بعد جذبہ الٰہی میں تمام متاع دنیا کو پائے حقارت سے ٹھکراکر شیخ حسام الدین مانک پوری کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان کے پاس رہ کر ذکر اللہ وغیرہ اشغال میں مشغول رہے اور خرقہ خلافت حاصل کیا۔ کہتے ہیں کہ آپ اپنی جوانی میں ایک عورت پر بُری طرح فریفتہ تھے، درویش بننے کے بعد خرقۂ خلافت پہن کر ایک روز اس عورت کے پاس گئے تو اس عورت نے کہا کہ سیدو! اب تو تم الہیہ بن گئے ہو، یعن...

حضرت شاہ داؤد

آپ سرہر پور کے باشندے تھے اور چند ہی واسطوں سے شاہ خضر تک جو قطب الدین بختیار کاکی کے خلیفہ تھے سلسلہ پہنچ جاتا ہے، آپ بہت بلند پایہ درویش تھے کہتے ہیں کہ شیخ عبداللہ شطاری جب اس علاقہ میں تشریف لائے تو ملنےوالوں کا ایک جم غفیر لگ گیا، شاہ داؤد بھی ان سے ملنے کے لیے ان کے گھر گئے، شیخ عبداللہ کا یہ طریقہ تھا کہ وہ اپنے گھر سے بَاہَر ایک دربان اور ایک چوکیدار رکھا کرتے تھے چنانچہ اس دربان نے شاہ داؤد کو داخل ہونے سے روک دیا، شاہ داؤد کو غصہ آیا او...

حضرت شیخ عارف

آپ شیخ احمد عبدالحق کے بیتے اور جانشین تھے، تقریباً چالیس برس کی قلیل عمر پائی، ہرگروہ اور مذہب سے پوری واقفیت رکھتے تھے اور تمام لوگ آپ سے خوش رہتے تھے۔  شیخ احمد عبدالحق کا کوئی لڑکا زندہ نہ رہتا تھا، ایک روز آپ کی بیوی نے آپ سے بطور شکایت عرض کیا کہ کیا ہماری قسمت میں ایک بھی بیٹا نہیں؟ جو ہوتا بھی ہے تو اللہ کا فرشتہ آتا ہے اور اسے اللہ کی رَحَمت میں لے جاتا ہے، شیخ نے فرمایا کہ ایک بیٹا ہماری قسمت میں ہے جو تجھے ملے گا، لیکن ابھی وہ پخت...

حضرت شیخ جمال گوجری

آپ شیخ صلاح درویش کے مرید تھے اور شیخ احمد عبدالحق کی صحبت سے اودھ میں فیض یاب ہوئے تھے۔ شیخ احمد عبدالحق فرماتے ہیں کہ میں نے بکر سے پنڈوہ تک کا سفر کیا ہے اور اس تمام سفر کے دوران میری کسی مسلمان سے ملاقات نہیں ہوئی البتہ اودھ میں ایک بچّہ (مسلمان) دیکھا تھا اور جمال گوجر کی طرف اشارہ کیا۔  شیخ احمد جب اودھ میں رہتے تھے تو آپ کے پاس ایک کتیا بھی رہتی تھی، جب اُس نے بچےدیے تو  شیخ احمد نے اس شہر کے تمام رئیس، حاکم اور عوام کی دعوت کی ا...

حضرت شیخ صلاح درویش

آپ قصبہ ردولی ضلع بارہ بنکی میں حوض کے اوپر آرام فرمارہے ہیں، شیخ احمد عبدالحق فرماتے ہیں کہ میں ایک سفر سے جب ردولی واپس آیا تو اگرچہ یہ میرا اصلی وطن تھا لیکن اس کے باوجود میں نے شیخ  سے یہاں ٹھہرنے کی اجازت مانگی اس لیے کہ اس علاقے کے صاحب ولایت آپ ہی تھے چنانچہ میں آپ کے روضہ پر گیا اور وہاں فاتحہ پڑھی اور مصطفیٰ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات بابرکات پر تحفہ درود بھیجا اور بیٹھ گیا اور عرض کیا کہ مجھے توصرف ایک جائے نماز اور ایک پانی کا...

حضرت شیخ کبیر

آپ شیخ فرید بن عبدالعزیز بن شیخ حمیدالدین صوفی ناگوری کی اولاد میں سے تھے۔ بڑے بزرگ اور بلند مرتبہ ولی تھے، علوم ظاہری و باطنی میں آپ کو کمال حاصل تھا۔ کتاب دہن جو مصباح کی شرح ہے آپ کی ہی تصنیف ہے۔ ناگور سے کافروں کی فرقہ پردازیوں کی وجہ سے ہجرت کر کے گجرات چلے گئے تھے اور وہیں مستقل سکونت اختیات کی۔ اخبار الاخیار...

حضرت شاہ میا جیو

آپ ایک ہی واسطہ کے ذریعہ میر سید محمد گیسودراز کے مرید تھے بڑے کامل بزرگ تھے۔ مندو میں اس وقت آپ سے بڑھ کر اور کوئی بزرگ نہ تھا آپ مندو کے علاقہ کے بزرگ تھے۔ آپ کی عمر ایک سو بیس برس کی اور آپ کے شیخ کی ایک سو پچاس برس کی تھی۔ کہتے ہیں کہ آپ رجب کے اوائل میں دسویں محرم الحرام تک اعتکاف میں بیٹھا کرتے تھے اور اپنے کمرے کے دروازے کو پتھروں سے بند کروادیا کرتے تھے اور اس چھ ماہ کے درمیان کچھ نہ کھایا کرتے تھے۔ صرف تھوڑا سا پانی پی کر اسی پر اکتِفا ک...

حضرت قاضی نصیرالدین گنبدی

آپ بڑے دانش مند بزرگ تھے، دنیا اور اہل دنیا سے بالکل الگ تھلگ رہتے تھے کہتے ہیں کہ آپ کے طالب علم آپ کی خانقاہ کی زنجیر پکڑ کر کھڑارہا کرتے تھے تاکہ فاقہ اور ضنعف کی وجہ سے گر نہ جائیں۔ قاضی شہاب الدین نے کافیہ کا حاشیہ لکھ کر آپ کی طرف بھیجا اور درخواست کی کہ اس میں کچھ اضافہ فرمادیں تاکہ اور بھی زیادہ فائدہ رساں ہو جائے۔ آپ نے کثرت مشاغل یا بحث و نزاع کے سد باب کے لیے اس پر سر سری نظر ڈال کر لکھا کہ یہ کتاب آپ نے بہترین لکھی ہے اس میں مزید کچھ ...

حضرت شیخ علی پیرو گجراتی

آپ صوفی اور بڑے موحد عالم تھے۔ علومِ باطنی اور ظاہری میں کامل دسترس رکھتے تھے۔ آپ نے بہت سی کتابیں بھی لکھی تھیں جو بہت عمدہ اور مفید ہیں آپ کی تالیفات مندرجہ ذیل ہیں۔ ۱۔ شرح فصوص الحکم۔ اس میں آپ نے ظاہر کو باطن کے مطابق کرنے کی کوشش کی ہے۔ ۲۔ جاولتہ التوحید، اس میں بہت ہی مختصر اور پاکیزہ مضامین ہیں۔ ان کے علاوہ بھی آپ نے بہت سی کتابیں لکھی ہیں۔اور رسالہ ’’جاولتہ التوحید میں‘‘ عقلی و نقلی دلائل سے شکوک و شہبات کا محققانہ...

حضرت مولانا شیخن

آپ قرآن کریم کے حافظ تھے۔ آپ نے تمام زندگی مانکپور ہی میں خلوت نشینی کے ساتھ گزاری تھی۔ بڑی کثرت سے لوگ آپ کے پاس آیا کرتے تھے۔ جو کوئی آپ کو کھانا پیش کرتا تو اس میں سے ایک لقمہ اٹھا کر کھالیتے اور باقی اسی کو واپس کردیتے۔ جب کوئی کاشتکار آپ کے پاس آتا تو اس سے اُس کی کھیتی اور جانوروں کے حالات پوچھتے۔ مُرید کی دلجوئی کرنے کا طریقہ: شیخ حسام الدین مانک پوری فرماتے ہیں کہ میں نے مولانا شیخن سے دریافت کیا کہ آپ ایسا کیوں کرتے ہیں۔تو آپ نے فرمایا ک...