علمائے اسلام  

حضرت سید علاءالدین

آپ عالی نسب سید اور صاحب ذوق و حال بزرگ تھے، فن موسیقی میں بھی ماہر تھے، شاعری بھی کرتے تھے، ندا نم آں گل خنداں چہ رنگ و بودارد کہ مرغ ہر چمنے گفتگوئے اودارد ترجمہ (نہ معلوم اس گل خنداں کی کیسی رنگ و بو ہے کہ ہر باغیچہ کا مرغ اس کی گفتگو میں مصروف ہے) بجستجوئے نیابد کسے مراد دلی! کسے مراد بباید کہ جستجو دارد ترجمہ (محض جستجو سے کوئی اپنے دل کا مقصد حاصل نہیں کرسکتا کہ مگر وہ جو اس تلاش میں ہوں) نشاط بادہ پرستاں بامنتہی برسید ہنوز ساقی ما بادہ د...

حضرت سید سلطان بھڑائچی

والد بزرگوار فرماتے تھے کہ سید سلطان بھڑائچی اہل دل، خاکسار اور صاحب ہمت درویش تھے، شیخ علاؤالدین کے مرید تھے مگر تلقین و ارشاد کا تعلق مشرب شطاریہ سے رکھتے تھے، لباس میں صرف ستر عورت پر اکتفا کرتے اور  عام طور پر ننگے سر رہا کرتے کبھی درویشوں کے ساتھ رہتے اور کبھی عالم تنہائی میں رہتے، دنیوی رسوم سے آزاد  رہا  کرتے تھے، ذکر بالجہر زیادہ کرتے تھے، دَوران ذکر میں آپ اپنے دل پر  اس زور  سے ضرب لگاتے تھے کہ جس طرح صنوبر کی ل...

حضرت شیخ علاءالدین

آپ شیخ نورالدین اجودھنی کے فرزند ہیں جو شیخ فریدالدین گنج شکر کی اولاد میں سے تھے، آپ یکتائے زمانہ، فرشتہ صفت اور ذی اخلاق بزرگ تھے، فطری طور پر آپ مہذب اور مودب پیدا ہوئے تھے، درویشوں کے اخلاق وکملات آپ کی طبیعت میں داخل ہوگئے تھے، بردباری و کرم سخاوت و درگذر کرنے کی صفات آپ میں بدرجہ اتم موجود تھیں، تن پروری اور  نفس پرستی سے پرہیز کرتے تھے، اپنے زمانہ میں فرید ثانی کے لقب سے مشہور تھے۔ آپ کو خواجہ قطب الدین کی روحانیت سے خاص رابطہ اور تعل...

حضرت شیخ خانو گوالیری

آپ اپنے وقت کے مشہور مشائخ میں سے تھے، خواجہ حسین ناگوری کے مرید تھے اور شیخ اسماعیل ابن شیخ حسین سرمست سے خرقہ حاصل کیا، حضرت خواجہ معین الدین چشتی کی محبت روحانی میں غرق تھے، بڑھاپے اور کمزوری اعضاء کے سبب لوگوں کی تعظیم کے لیے کھڑے نہ ہوتے تھے، ایک مرتبہ آپ کے والد صاحب آپ کے پاس گئے ہوئے تھے تو والد صاحب نے دریافت کیا کہ آپ کسی کی تعظیم کے لیے کھڑے نہیں ہوتے اس کا کیا سبب ہے تو آپ نے جواب دیا کہ میں بوڑھا اور کمزور ہوگیا ہوں اس لیے ہر آنے جان...

حضرت شیخ یوسف چریا کوٹی

مشرب شطاریہ کے درویش تھے آپ کا حلقہ ذکر عجیب و غریب تھا، دوران ذکر عشقیہ  اشعار پڑھتے تھے اور وجد میں آتے تھے بڑی شان کے بزرگ تھے، دو واسطوں کے ذریعہ شیخ عبداللہ شطر تک آپ کا سلسلہ ہے، آپ کے والد بزرگوار نے شیخ شطار سے فیض حاصل کیا تھا، اس وقت بھی آپ کی اولاد علاقہ دوآبہ کے درمیان بعض مواقعات میں موجود ہے، اللہ آپ پر رحمتیں نازل کرے۔ اخبار الاخیار...

حضرت سید حسین پائے میناری

آپ بڑے جہاندیدہ اور صاحب صحبت درویش تھے ، سلطان سکندر کے زمانے میں مشہد مقدس طوس سے آکر دہلی میں سکونت پذیر ہوگئے، سلطان کی صحبت خوشگوار نہ آئی تو اس لیے قلعہ دہلی میں پائے منار کی مسجد میں گوشہ گیر ہوگئے، سلطان کی بعض رئیس زادیاں آپ کی معتقد ہوگئی تھیں اس لیے ضروری اسباب معیشت کا انتظام ہوگیا اس کے علاوہ اندرون قلعہ کی کچھ زمین پر خود کاشت کرتے تھے اور اس کی آمدنی فقراء پر خرچ کرتے تھے، آپ کے اور شیخ جمالی کے درمیان کچھ نا خوشگواری تھی، شیخ جمال...

حضرت مولانا شعیب

آپ عالم باعمل تھے، سیرت و صورت کے لحاظ سے فرشتہ خصلت تھے اور وعظ و نصیحت میں بے مثال تھے، جب وعظ کہتے اور قرآن شریف کی تلاوت کرتے تو کسی کو طاقت نہ تھی کہ وہاں سے چلا جائے اگرچہ اس کے سر پر بوجھ ہی کیوں نہ ہو وہ برابر کھڑے ہوکر آپ کی تلاوت اور وعظ کو سنتا رہتا، دوران وعظ میں خوشخبری اور عذاب کے مختلف مقامات پر آپ کی حالت خود بخود غیر ہوجاتی، شہر کے بلند پایہ علما اور مشائخ آپ کے وعظ میں شریک ہوتے تھے شہر کے اکثر و بیشتر باشندے آپ کے شاگرد تھے۔ آپ...

حضرت شیخ ادھن دہلوی

مصنف کتاب (شیخ عبدالحق محدث دہلوی) کے نانا تھے، آپ کا اصلی نام زین العابدین تھا، اور عرف شیخ ادھن تھا، بڑے دانش مند اور عابد و زاہد تھے، بے حد خشوع و خضوع، خاکساری و ادب و تہذہب اور وقار و دبدبہ کے بزرگ تھے، شیخ عبدالحق محدث دہلوی کے والد بزرگوار فرمایا کرتے تھے کہ میں نے کوئی شخص ایسا نہ دیکھا جس کا ظاہروباطن یکساں ہو، البتہ شیخ ادھن جس آداب سے باہر رہتے وہی طریقے گھر میں بھی برتتےتھے، ہمیشہ ذکر الٰہی سے رطب اللسان رہتے تھے چہرۂ مبارک نہایت خوبص...

حضرت شیخ امجد دہلوی

آپ سلطان بہلول کے زمانہ میں خواجہ قطب الدین والحق کےملازم اور صحبت یافتہ تھے نیز آپ سے روحانی استفادہ کرتے تھے، ایک مرتبہ کسی ضروری کام کے لیے اپنے وطن سے روانہ ہوئے راستے میں دریا پڑا جب اس کی گہرائی میں پہنچے تو ہلاکت کے قریب ہوگئے، اسی لمحہ دریا میں سے ایک آدمی نمودار ہوا جس نے آپ کو ڈوبنے سے بچالیا، وہاں سے گھر واپس ہوئے، پھر کبھی باہر قدم نہیں نکالا اور بلاواسطہ خواجہ قطب الدین سے استفادہ کی نسبت قائم کرلی اور دوسرے لوگوں کو مُرید کرنے لگے، ...

(سیدنا) حارث (رضی اللہ عنہ)

  ابن خمیر اشجعی۔ بنی سلمہ کے حلیف ہیں۔ انصار میں سے ہیں اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ بنی خزرج کے حلیف ہیں موسی بن عقبہ نے ان کا ذکر شرکای بدر میں کیا ہے اور یونس بن بکیر سے انھوں نے ابن اسحاق سے ان لوگوں کینام میں جو غزوہ بدر میں شریک تھے حارثہ بن خمیر اور عبداللہ بن نمیر کا بھی نام نقل کیا ہے یہ دونوں قبیلہ اشجع کے حلیف تھے۔ اور ابراہیم بن سعد نے اور سلمہ نے ابن اسحاق سے شرکائے بدر کے ناموں میں خارجہ بن حمیر اور عبداللہ بن حمیر کا نام نقل کیا ہ...