علمائے اسلام  

شیخ برہان الدین محمود

آپ کے والد ماجد کا اسم گرامی ابوالخیر اسعد بلخی رحمۃ اللہ علیہ تھا، آپ شیخ غیاث الدین بلبن  کے زمانہ کے بہت بڑے عالم تھے، علم و فہم میں کل اور وجد و سماع کے رسیا تھے، علوم شریعت و طریقت کے جامع اور شعر و شاعری سے بڑا لگاؤ رکھتے تھے،فقیری اور درویشی سے متعلق آپ کے اشعار میں سے ایک یہ شعر ہے۔ گر کرمت عام شد رفت زئرہان عذاب در بعمل حکم شددہ کہ چہاد یدنیست   ترجمہ: (اگر آپ کا کرم عام ہوگیا تو بُرہان کو عذاب سے نجات مل گئی، اگر کوئی  ا...

سیدنا) اسید (رضی اللہ عنہ)

  ظہیر کے بیٹے ہیں اور ظہیر رافع بن عدی بن زید بن عمرو بن زید بن جشم بن حارثہ بن چارف بن خزرج بن عمرو بن مالک بن اوس کے بیٹیہیں۔ انصاری ہیں اوسی یں ان کا صحابی ہونا ثابت ہے اور ان سے روایت بھی ہے۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے ان کا نسب ایسا ہی بیان کیا ہے جیسا ہم نے لکھا صرف فرق اس قدر ہے ہ ان دونوں نے کہا ہے عدی بن زید بن جشم زید کو اور مرو کو انھوںنے درمیان سے نکال ڈالا ہے اور ابن کلبی نے اور ابو عمر نے اور ان کے سوا اور لوگوںنے نا کو بیان کیا...

حضرت بی بی اولیا رحمتہ اللہ علیہا

اپنے زمانہ کی نیک عورتوں میں سے تھیں، کہتے ہیں کہ چلہ کھینچنے کے لیے آپ چالیس دن تک حجرے میں رہتیں اور ان کے دروازے بند کرلیا کرتیں تھیں اور اپنے ساتھ چالیس لونگیں بھی لے جایا کرتی تھیں اور جب چلہ سے باہر نکلتیں تو لوگ دیکھتے کہ آپ نے صرف چند لونگیں کھائی ہیں اور باقی ویسی ہی بچی ہوئی موجود ہیں۔ کہتے ہیں کہ سلطان محمد تغلق بادشاہ آپ کا معتقد تھا باقی حال اللہ ہی جانتا ہے۔ آپ کا مزار دہلی میں قلعہ علائی کے باہر واقع ہے آپ کی بکثرت اولاد ہے جن میں ...

حضرت بی بی زلیخہ رحمتہ اللہ علیہا

شیخ نظام الدین اولیاء کی والدہ ماجدہ تھیں شیخ فرمایا کرتے تھے کہ میری والدہ کو اللہ سے خاص تعلق تھا، جب ان کو کوئی ضرورت درپیش ہوتی تو وہ پہلے ہی اس کام کے متعلق خواب دیکھ لیا کرتیں تھیں اور اس کام کو انجام دینے میں انہیں اختیار حاصل ہوجاتا تھا میری خود یہ حالت ہے کہ جب کوئی ضرورت پڑتی ہے تو میں والدہ ماجدہ کے مزار پر جا کر عرض کرتا ہوں اور میرا وہ کام تقریباً ایک ہفتہ کے اندر ہی ہو جاتا ہے اور ایسا بہت کم اتفاق ہوتا ہے کہ اس کے پورا ہونے مین ایک...

بی بی قُرسُم خاتون

آپ بہت ہی بزرگ اور بڑی مستجاب الدعوات تھیں۔ شیخ فرید الدین نے جب اجودھن میں سکونت اختیار کرلی تو شیخ نجیب الدین متوکل سے کہا جاؤ ہماری والدہ محترمہ کو دہلی سے لے آؤ شیخ نجیب الدین دہلی روانہ ہوگئے چنانچہ شیخ گنج شکر کی والدہ کو لارہے تھے کہ راستہ میں پیاس لگی، آپ ان کو کسی درخت کے سایہ میں بٹھا کر خود پانی کی جستجومیں نکلے، واپس جب آئے تو دیکھا والدہ موجود نہیں ہیں، پریشان ہوگئے اور تمام واقعہ شیخ فرید الدین سے جاکر بیان کردیا۔ شیخ فرید الدین نے ...

حضرت بی بی فاطمہ سام

اپنے زمانہ کی صالحہ، عابِدہ اور صبر و شکر کرنے والی بی بی تھیں، بی بی فاطمہ کا تذکرہ شیخ نظام الدین اولیا اور آپکے خلفاء کے ملفوظات میں بکثرث موجود ہے۔ شیخ نظام الدین اکثر بی بی فاطمہ کے مقبرہ میں مشغول عبادت رہتے تھے۔ شیخ فرید الدین گنج شکر رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ بی بی فاطمہ سام ایک مرد تھے جن کو اللہ نے عورتوں کی شکل میں بھیجا تھا۔ شیخ نظام الدین اولیاء رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ شیر جب اپنے کچھار سے نکلتا ہے تو کوئی یہ نہیں پ...

بی بی سارہ رحمتہ اللہ علیہا

شیخ نظام الدین ابوالموید کی والدہ تھیں اور متقدمین میں بڑی بزرگ بی بی تھیں۔ ایک مرتبہ خشک سالی ہوئی، سب لوگوں نے دعا کی مگر بارِش نہیں ہوئی، شیخ نظام الدین ابوالموید نے اپنی والدہ کے دامن کا دھاگہ اپنے ہاتھ میں لے کر کہا، اے اللہ یہ بزرگ خاتون کے دامن کا دھاگہ ہے جس پر کبھی کسی نا محرم کی نظر نہیں پڑی، اس کے طفیل میں پانی برسادے، آپ نے یہ جملہ کہا ہی تھا کہ پانی برسنا شروع ہوا، بی بی سارہ کا مزار پُرانی عیدگاہ کے کنارے پر ہے جس کے سرہانے کی جانب ...

حضرت سوبھن مجذوب

صاحب حال و تصرف ایک مستانہ تھے۔ قوم کے کوری تھے اور مسلمان ہونے کے بعد مجذوب ہو گئے تھے۔ شیخ علاؤالدین اجودھنی کی خدمت میں رہے اور عرصہ تک قطب صاحب میں عادت کرتے رہے، کبھی عرصہ دراز تک فاقہ کشی کرتے تھے اور کبھی منوں کھاکر پوری مشک پانی پی لیتے، کبھی دیکھا گیا کہ چونے کی بھٹی میں پڑے ہوئے چونا کھا رہے ہیں لوگوں نے کہا، آپ یہ کیا کھا رہے ہیں یہ کھانا نہیں ہے تو جواب دیا کیا کروں اس بدقسمت کو کھانے کی بے انتہا حرص ہے اور خاک کے سوائے کسی چیز سے سیر...

حضرت شیخ یوسف

لاہور کے ایک مجذوب تھے۔ بلند قامت، فربہ جسامت، باہیبت اور صاحب عظمت پابند اوقات تھے۔ سر پر بڑا صافہ باندھتے اور سر منڈاتے تھے۔ صاحب کشف اور کشادہ باطن تھے۔ آپ فرمایا کرتے تھے کہ ایک دن میں نے شیخ یوسف کو دیکھا جو لاہور کے نخاس میں کھڑے اونچی باتیں اور عجیب اَسرار ورموز بیان کر رہے ہیں، میری بہت سی پوشیدہ باتیں بیان کیں جنہیں سوائے اللہ تعالیٰ کے دوسرا نہیں جانتا دوسرے دن پھر میں نے ان کے پاس جانے کا اِرادہ کیا تاکہ اپنے سفر کے لیے نیک فال لے لوں،...

حضرت شاہ منصور

مندو کے کشف ظاہر اور مکمل تصرف رکھنے والے مجذوب تھے۔ محمد ہمایوں بادشاہ نے جب گجرات کا رُخ کرنا چاہا تو فال لینے شاہ منصور کے پاس بھیجا، جب شاہی آدمی شاہ منصور کے پاس آیا تو آپ نے اس کے ترکش سے ایک تیر نکال کر اس کے پر توڑے اور پھر وہ تیر واپس ترکش میں رکھ دیا، چنانچہ اس نے واپس ہو کر بادشاہ سے ماجرا بیان کیا۔ جس پر بادشاہ نے کہا یہ اس چیز کی علامت ہے کہ ہم کو گجرات پر فتح نہ ہوگی۔ اور ہماری فوج پریشان ہو جائے گی نیز اس میں اس چیز کی طرف بھی اِشا...