علمائے اسلام  

حضرت باین مجذوب

اجمیر میں خواجہ معین الدین چشتی کے مزار پر پڑے رہتے تھے۔ اصل میں مالوہ کے باشندے تھے لیکن اجمیر میں آپ کو جذب کی دولت نصیب ہوئی تھی۔ شیخ میاں حمزہ فرماتے تھے کہ میں توبہ کرنے کے ابتدائی زمانے میں جب خواجہ معین الدین کی زیارت کرنے کے لیے گیا تو باین مجذوب نے اپنے پاس بیٹھنے والے لوگوں سے کہا میاں آرہے ہیں! لوگ یہ سنتے ہی چاروں طرف دیکھنے لگے کہ کیا ہونے والا ہے، چنانچہ دور سے مجھے دیکھ کر کہا وہ دیکھو، میاں آرہے ہیں، جب میں ان کے پاس پہنچا تو فرما...

حضرت میاں مونگیر

لاہور کے باشندے تھے، اپنے وقت کے مجذوب نفس گیر اور جذبہ کامل کے مالک تھے۔ حاجی محمد کا بیان ہے کہ ایک مرتبہ میں لاہور گیا اور میرے دوست شیخ حسن بودلہ اپنی محبت کے سبب میرے ساتھ تھے ایک مجلس میں ہم لوگ بیٹھے تھے کہ وہاں اچانک میاں مونگیر آپہنچے اور شیخ حسن بودلہ کو دیکھ کر کہا، تم یہاں کہاں سے آگئے؟ تمہیں لاہور سے کیا واسطہ؟ ان کے یہ کہتے ہیں شیخ حسن بودلہ گریہ وزاری کرنے لگے اور اتنا زیادہ روتا ہوا ان کو کسی نے کبھی نہیں دیکھا تھا چنانچہ انہوں نے...

حضرت حسن مجذوب

قصبہ ریری کے باشندے تھے لیکن اکثر و بیشتر دہلی میں سیر کیا کرتے تھے اور سلطان سکندر لودھی پر عاشِق تھے کہتے ہیں کہ سلطان نے کئی مرتبہ آپ کو جیل خانہ میں قید کیا مگر دوسرے ہی دن آپ دہلی کے بازاروں میں گشت کرتے دکھائی دیتے۔ ایک دن سلطان اپنے شاہی محل میں بیٹھا ہوا تھا کہ آپ وہاں اچانک آموجود ہوئے اس پر سلطان نے کہا بغیر اجازت کے یہاں کیوں آئے، جواب دیا میں تم پر عاشِق ہوں تمہیں دیکھنے آیا ہوں، سلطان کے پاس انگیٹھی رکھی ہوئی تھی اس نے آپ کی گردن پکڑ...

حضرت مسعود نخاسی

بدایوں میں ایک مشہور دیوانے تھے۔ شیخ نظام الدین کا بیان ہے کہ خواجہ زین الدین ساکن مدرسہ معزمی نے ایک مرتبہ آپ سے کہا ہمیں کوئی فائدہ والی بات بتائیے، چنانچہ مسعود نخاسی نے کہا، شراب منگاؤ، خواجہ نے اپنے غلام کے ذریعہ شراب منگوا کر آپکے سامنے رکھ دی۔ آپ نے فرمایا دریا کے کنارے چل کر پیئں گے۔ دونوں دریا کے کنارے جا کر بیٹھ گئے۔ مسعود نخاسی نے خواجہ سے کہا اٹھ کر شراب پلاؤ، خواجہ نے جام بھر کر دئیے، دیوانے نے پئے اور جب مست ہو گیا تو کہا، میں کپڑے ...

حضرت شاہ ابوالغیب بخاری

آپ حاجی عبدالوہاب کے فرزند تھے، مستی اور جذبہ و حال میں رہتے تھے، زمانہ طالب علمی میں دوسرے طالب علموں سے درس میں سبقت لے جانے کی خواہش کرتے اور کہتے آپ ہمیشہ پڑھتے رہیں گے اور مجھے اپنی فرصت وقت پر بھروسہ نہیں، اللہ ہی جانے کیا حالت ہو، غرض کہ جلد از جلد آپ نے تمام مروجہ کتابوں پر عبور حاصل کرلیا۔ اس کے بعد آپ پر ایسا جذبہ طاری ہوا کہ سب کاموں سے ہاتھ اٹھا لیا۔ دن بھر آپ کے گھر میں روٹیاں پکتی تھیں اور انگیٹھی گرم رہتی تھی۔ آپ نے ایک مرتبہ اپنے ...

حضرت شیخ عبداللہ و شیخ رحمت اللہ سندھی مدنی

سندھی مدنی یہ دو عزیز مدینہ طیبہ کے فقیہوں اور صوفیاء میں سے تھے جو وہاں سے ہندوستان آئے اور علم حدیث پڑھاتے تھے یہاں کے طالب علم وغیرہ ان دونوں کو شیخین کہتے تھے۔ خواجہ عبدالشہید عبید اللہ فرماتے تھے کہ یہ دونوں شیخین حقیقت میں حضرت ابوبکر  و حضرت عمر فاروق شیخین کی یاد دلاتے ہیں۔ یہ دونوں علم و عمل اور تقویٰ کا مجسمہ تھے، ان جیسے اشنحاص مدینہ منورہ سے آج تک نہیں آئے، یہ دونوں شیخ علی متقی کے خصوصی دوست اور خلیفہ تھے۔ سلطان روم کی جانب سے ج...

حضرت شیخ سیف الدین

مجھ مصنف کتاب اخبار الاخیار کے والد ماجد تھے، آپ اپنے پیرومرشد شیخ امان سے نہایت درجہ محبت و اعتقاد رکھتے تھے، اکثر اوقات اُن کے ذکر سے رطب اللسان رہتے تھے اور فرماتے کہ ہمارے پیرومرشد کسی حالت میں بھی وجد و حال گریہ و زاری اور جوش سے خالی نہیں رہتے تھے، آپ کے تمام دوست احباب آپ سے اس طرح ملتے تھے، جس طرح شاگرد اپنے استاد سے ملتے ہیں بخلاف اس کے والد بزرگوار کو آپ سے محبت کے ساتھ ارادت بھی تھی، والد بزرگواز فرماتے تھے کہ میری عمر سات برس کی تھی ا...

سیدنا) ابی (رضی اللہ عنہ)

  ابن شریق۔ اور یہ مشہور ہیں اس نامس ے اخس بن شریق بن عمرو بن ذہب بن علاج بن ابی سلمہ بن عبدالعزی بن غیرۃ بن عوف بن ثقیف ثقفی کنیت ان کی ابو ثعلبہ ہے۔ ہمیں ابو موسی نے کتابۃ خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو علی نے اجازۃ ابو احمدکی کتاب سے نقل کر کے خبر دی وہ کہتے تھے ہم سے عمر ابن احمد نے بیان کیا وہ کہتے تھے م سے محمد بن ابراہیم نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہم سے محمد بن یزید نے بواسطہ اپنی اور رایوں کو نقل کر کے بیان کیا وہ کہتے تھے اخنس بن شریق کا ...

حضرت شیخ محمد علی

  آں روندہ قدم بہ قدم رسول ، بہ نظر عنایت حق منظور و مقبول، دروشیوۂ فقرو فنا، یگانۂ روزگار  در زہد وریاضت ہمتائےمشائخ کبار، واقف  اسرار خفی وجلی مخفی از چشم اغیار حضرت شیخ محمد علی قدس سرہٗ اس کاتب حروف کے والد اور حضرت قطب المشائخ شیخ اللہ بخش کے چھوٹے بیٹے تھے۔ آپکو خلافت  حضرت شیخ سوندہا قدس سرہٗ سے حاصل ہوئی تھی۔ زہد وریاضت  اور تجرید وتوکل میں آپکا قدم بہت مضبوط تھا اور حضرت شیخ  آپکو اپنے تمام اصحاب سے زیادہ ع...

حضرت شیخ اللہ بخش براسوی

  آں متخلی از رسوم وعادات، متجلی بانوار وحدت، تاریک جمیع مرادات، مستغرقِ  در مشاہدۂ ذات، در صفت ملکی گزشتہ از جبرائیل حضرت شیخ اللہ بخش بن اسمعٰیل قدس سرہٗ تمام کمالات ظاہری وباطنی سے مزین اور ریاضت ومجاہدات سے آراستہ  تھے۔ آپ بڑے صاحب کشف  و کر امات عالی ہمت اور سخی تھے۔ سید ایزاد بخش جو حضرت خواجہ مودود چشتی کی اولاد میں سے  اور قصبۂ براس میں مقیم تھے فرمایا کرتے تھے کہ میں نے بہت سے مشائخ دیکھے ہیں  لیکن وہ کمالات...