علمائے اسلام  

شیخ عنایت اللہ کافی کشمیری قدس سرہ

  آپ کشمیر کے مشہور طبیب حافظ محمد شریف کے فرزند ارجمند تھے۔ آپ ظاہری اور باطنی علوم میں یکتائے روزگار ہونے کے باوجود علم طب میں یدعیسیٰ کے مالک تھے۔ تاریخ دومری کے مولّف نے لکھا ہے ایک بار شیخ عنایت اللہ کافی اپنے احباب کے ساتھ ایک تقریب میں کشمیر کے خوبصورت علاقوں کی سیر کے لیے نکلے۔ آپ نے فرمایا۔ اگرچہ میرا مصمم ارادہ تھا۔ کہ چند روز مزید سیر و سیاحت میں صرف کرتا۔ مگر میرا دل کہتا ہے کہ مجھے جلدی سے  شہر کی طرف واپس جانا چاہیئےاسی دن...

مولانا عنایت اللہ شال کشمیری قد سرہٗ

  آپ کشمیر کے متاخرین مشائخ اور جیّد علماء میں سے تھے۔ مولانا ابوالفتح کلو مولانا عبدالرشید زرگر۔ اور خواجہ حیدر چرخی رحمۃ اللہ علیہم کے بیٹوں سے تحصیل علم کیا۔ تھوڑے ہی عرصہ میں اپنے عہد کے علما کرام میں چمکے آپ نے صحاح ستّہ کو حفظ کرلیا۔ احادیث کی ترجمانی اور  شرح میں یکتائے زمانہ ہے مولانا روم کی مثنوی بڑے ذوق سے پڑھتے اور اس کے اسرار و رموز کی وضاحت فرماتے ظاہری علوم میں کامل و اکمل ہوگئے تو طریقت کی راہ پر قدم زن ہوئے۔ شیخ صنبعتہ ا...

شیخ حسین بکلی کبروی کشمیری قدس سرہ

  آپ میر محمد کبروی کے خلفائے عظام میں سے تھے۔ بڑی ریاضتیں کیں۔ بڑے مجاہدوں میں سے گزرے۔ دنیا کے مختلف خطوں کے سفر کئے عجیب و غریب حالات سے گزرے حرمین الشریفین میں حاضری دی واپسی پردکن میں قیام کیا۔ سینکڑوں لوگوں کو سلسلہ کبرویہ میں داخل کیا شاہ عالم اورنگ زیب بہاءالدین ان دنوں دکن میں ناظم تھے۔ وہ آپ کے معتقد ہوگئے بڑے اخلاص سے پیش آئے حضرت شیخ حسین نے آپ کو بلایا اور کہا کہ آپ اپنے والد شاہجہان کی وفات کے بعد سارے ہندوستان کے حکمران نبوگے۔...

شیخ عبدالرحیم کشمیری قدس سرہ

  آپ کشمیری ہندووں میں سے تھے حضرت شیخ نجم الدین المعروف بہ بابا سخی کی مجلس میں پہنچے تو دولت اسلام سے مشرف ہوگئے زیر تربیت رہے۔ تلقین و تکمیل کی راہین کھلیں۔ اور اہل اللہ سے ہوگئے اور اسی راہ میں عمر عزیز وقف کردی۔ صاحب تواریخ اعظمی فرماتے ہیں کہ شیخ عبدالرحیم نے شیخ نجم الدین کے علاوہ شمس الدین کبروی سے بھی فیضان پایا شوال کے مہینہ میں ۱۱۲۰ھ میں وفات پائی۔ ز دنیائے دون شد بحنت رواں بتاریخِ ترحیل اوگفت دل   چوں آں صاحبِ حال ع...

حضرت شاہ محمد قادری سہروردی کبروی کشمیری قدس سرہ

  آپ حسینی سادات کرام میں سے تھے۔ آپ کو حضرت غوث الاعظم سے نسبت سادات تھی۔ سید شاہ محمد بن سید عبداللہ۔ بن سید محمود بن عبدالقادر گیلانی۔ بن سید عبدالباسط۔ بن سید حسین بن سید حسن بن سید احمد بن سید شرف الدین قاسم بن سید شرف الدین علی۔ بن سیّد حسن ثانی بن سید علی۔ بن شمس الدین۔ بن سیّد محمد بن سید شرف الدین یحییٰ۔ بن شہاب الدین احمد۔ بن سید عمادالدین۔ بن سید ابی صالح نصر بن قطب آلافاق سید عبدالرزاق بن حضرت غوث العالمین قطب المتتقین محی الدین ...

میرنا جو کشمیری قدس سرہ

  فاضل اکبر اور عالم متجر تھے۔ ظاہری اور باطنی علوم میں اپنا ثانی نہیں رکھتے تھے۔ حضرت خواجہ حیدر چرخی کے شاگرد تھے۔ خواجہ محمد سے بھی استفادہ کیا۔ ساری عمر درس و تدریس میں گذاری اور متوکلانہ زندگی گذاردی ۱۱۱۱ھ میں وصال ہوا۔ تواریخ اعظمی نے آپ کی تاریخ وفات شیخ عالمین سے نکالی ہے۔ چو از دنیا بفردوس بریں رفت شہنشاہ محبت گو وصالش ۱۱۱۱ھ   جناب شیخ تا جو پیر حق باز دوبارہ پیر کامل تاج ابرار ۱۱۱۱ھ (خذینۃ الاصفیاء)...

مولانا محمد امین کانی بلدیری کشمیری قدس سرہ

  آپ عمدہ علماء مدققین اور فقہائے محققین میں سے تھے۔ آپ نے بہت سے علوم میں مفید کتابیں تصنیف کیں اور بہت سی کتابوں پر قابل قدر حواشی لکھے۔ بعض کتابوں کی شرحیں لکھیں علم فرائض میں نظم و نثر میں رسالے لکھے۔ موخبر آپ ہی کی تصنیف ہے آپ اپنے اوقات کو توکل اور جد سے بسر کیا کرتے تھے۔ علماء کشمیر میں سے اکثر علماء آپ کے شاگرد تھے۔مولانا عنایٔت اللہ شال اور ملامحسن وغیرہ نے آپ سے ہی اکتساب علوم کیا۔ اپنی جوان سال بیٹیوں کے جہیز کی خاطر ہندوستان گئے ...

بابا حبیب لٹو قدس سرہ

  آپ ملا ابوالفتح کلو کے شاگرد تھے اور میر محمد علی کے خلیفہ اعظم تھے۔ ساری عمر تلقین و تدریس میں گذری۔ ہر سلسلہ کے مشائخ نے آپ سے استفادہ کیا۔ ۱۱۰۵ھ میں انتقال کیا۔ آپ نے دریا بہت (جہلم) کے کنارے دفن کیے گئے۔ مگر تیس سال بعد آپ کی نعش کو پانی کے خطرے سے محفوظ کرنے کے لیے وہاں سے اٹھایا اور آپ کے گھر میں دفن کردیا گیا۔ چوں حبیب از دار دنیا رفت بست ہادی مشتاق شیخ صادق است ۱۱۰۵ھ   سن وسال وصل آں بے قیل و قال ہم حبیب اہل دین شیخ جل...

خواجہ ابوالفتح کشمیری قدس سرہ

  آپ کشمیر کے نجباء میں سے تھے۔ جوانی میں ہی علوم ظاہری حاصل کرلیے پھر خواجہ حیدر چرخی کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ کمالات حاصل کیے ساری عمر تدریس و تعلیم میں گذاردی۔ سیف السأبین جو شیعوں کے رد میں ہے۔ آپ کی ہی تصنیف ہے۔ یہ کتاب مقبول آفاق ہوئی۔ صاحب تواریخ اعظمی نے آپ کا سال وفات ۱۱۰۰ھ لکھا ہے اور تاریخ وصال یوں کہی ہے۔ خواجہ بوالفتح باہزار کمال   رفت اندر ہزار یک صد سال آپ کا مزار سلطان زین العابدین کے مقبرہ میں ہے۔ ز دنی...

میر ہاشم منّور آبادی قدس سرہ

  آپ سید محمد منور کشمیری کے عظیم خلفاء میں سے تھے ظاہری علوم مولانا حیدر علامہ کشمیری سے حاصل کیے حضرت مولانا نے آپ کو اپنا متبنیٰ بنالیا تھا۔ اپنی فرزندی میں مشرف فرمایا اور اپنے بعد اپنا قائم مقام قرار دیا۔ آپ کی وفات ۱۰۹۷ھ میں ہوئی۔ رفت رحلت بست از دار فنا میر ہاشم صاحب کشف آمدست ۱۰۹۷ھ بارخواں سالِ وصال آن جناب   سیر ہاشم دستگیر ہاشمی سالِ وصلِ آن فقیر ہاشمی شاہ سید قطب میر ہاشمی ۱۰۹۷ھ (خذینۃ الاصفیاء)...