علمائے اسلام  

بابازاہد نا کاموکشمیری قدس سرہ

  آپ بابا شریف نا کامی کے خلف الرشید اور حضرت شاہ حقانی قاسم کے خلیفہ طریقت تھے۔ اپنے والد سے بیعت ہوئے۔ ابتدائی سلوک کی تعلیم آپ کے زیرِ نگاہ حاصل کی۔ مگر آخر کار حضرت حقانی قاسم کی زیر تربیت رہ کر تکمیل کی۔ ایک بار حضرت بابا زاہد نماز تہجد ادا کرنے کے لیے اپنے چند خادموں کو لیے اپنے پیر و مرشد قاسم حقانی کی خدمت میں حاضر ہونے کے لیے روانہ ہوئے چند خادم چراغ ہاتھ میں لیے ساتھ ساتھ تھے۔ طوفان بادو باران نے آگھیرا چراغ بجھ گئے۔ حضرت نے اپنا ا...

میر محمد علی کشمیری قدس سرہ

  آپ میر محمد نازک قادری کشمیری کے فرزند ارجمند تھے۔ اگرچہ آپ تین بھائیوں میں سے چھوٹے تھے مگر بڑے اعظمت اور خدا رسیدہ تھے۔ پہلے آپ کی بیعتِ سلسلہ عالیہ قادریہ میں تھی۔ پھر دوسرے سلاسل میں بھی بیعت ہوئے۔ اور فیض پایا سلسلہ کبرویہ سہروردیہ سے بھی نسبت تھی۔ اس طرح آپ کو پیر سلاسل کیا جاتا تھا۔ ذکر جہد کرتے تو ایک جوش و خروش برپا ہوتا تھا۔ حلقۂ فکر میں بیٹھتےو ایک سکوت چھا جاتا مہدوی عہد حکومت میں ایک ایسا واقعہ ہوا کہ ایک ہندو مہادیو اور ناظم ...

شیخ داودالمشہور قلبد مالو کشمیری قدس سرہ

  ابتدائی زندگی میں نمک فروشی کرتے تھے مگر خواجہ یوسف کانجو کشمیری قدس سرہ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ آپ کی نگاۂ فیضان نے آپ کو شیخ بابا علی بجواری (جو بابا ہروی ریشی قدس سرہ کے خلفاء میں سے تھے) کی خدمت میں پہنچایا۔ مرید ہوئے تکمیل کامل پائی۔ اگرچہ اُمّی محض تھے۔ مگر حضرت مرشد کی کامل توجہ سے ظاہری اور باطنی علوم کے دروازے کھل گئے۔ قرآن و احادیث کو شریعت و طریقت کے معانی سے بیان فرماتے تھے۔ آپ نے بڑی کرامات اور خوارق ظاہر ہوئیں۔ پھر تو حلال کی ...

خواجہ محمد نیازی کشمیری قدس سرہ

  ابتدائی عمر میں بزازی کا کام کرتے تھے۔ اللہ کی محبت دل میں جاگی۔ شیخ موسیٰ کبروی کشمیری کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ مرید ہوئے اور نہایت مستعدی سے سلوک کی راہیں تلاش کیں ہمہ تن راہ خداوندی میں وقف ہوگئے۔ تارک الدنیا ہوئے عبادت خداوندی کے بغیر کوئی کام نہ ہوتا اس سلسلہ میں اتنی مدہوش بے خبری اور مستی تھی۔ کہ بعض نماز پنجگانہ میں تعطّل پیدا ہوتا۔ جب یہ خبر حضرت پیر و مرشد کو پہنچی تو آپ نے خواجہ محمد نیازی کو مقام سُکر سے بلند کر کے صحو کے مقام پر...

شیخ باقی اکبر آبادی قدس سرہ

  زہدۂ مشائخ عظام۔ قدوۂاولیاء کرام تھے علم و عمل میں یگانہ روزگار تھے۔ مخبر الواصلین نے لکھا ہے کہ پنجم شوال ۱۰۶۵ھ کو فوت ہوئے مزار اکبر آباد میں ہے۔ علیم و عالم شیخ معلّٰی وصالش شیخ باقی طالب آمد ۱۰۶۵ھ   کہ بود اندر دوعالم طاق باقی دوبارہ سالک مشتاق باقی ۱۰۶۵ھ (خذینۃ الاصفیاء)...

شیخ مجتبیٰ شطاری قدس سرہ

  آپ بزرگان دین اور پیران راسخین میں سے تھے۔ دن رات اطاعت و ریاضت میں گزارتے۔ علائق دنیا اور اہل دنیا سے کوئی واسطہ نہ تھا۔ مخبر الواصلین میں آپ کا سن وفات ۱۰۶۳ھ لکھا ہے۔ مجتبیٰ چو رفت زیں دار فنا متقی و مجتبیٰ محبوب گفت   دل بسالِ وصل آں عالی وقار نیز معشوق محمد مجتبیٰ (خذینۃ الاصفیاء)...

مولانا محمد بن محمد فاروقی جونپوری قدس سرہ

  آپ برصغیر کے مقتدر اور اکابر علماء کرام میں سے تھے جونپور میں سکونت رکھتے تھے۔ اپنے دادا شاہ محمد اعیان کے شاگرد تھے۔ مشہور کتاب شمس بازغہ آپ ہی کی معرکۃ آلارا تصنیف ہے۔ ۱۰۶۲ھ میں فوت ہوئے۔ گشت درخلد برین منزل گزیں سال ترحیلش جوان بخت آمدست ۱۰۶۲ھ   شد چو از دنیا محمد مست عشق ہم دگر فرما محمد مست عشق ۱۰۶۲ھ (خذینۃ الاصفیاء)...

میر صالح المتخلّص بکشفی بن عبداللہ اکبر آبادی قدس سرہ

  آپ انوار جلیلہ اور مدارج عالیہ کے مالک تھے علوم دینیہ اور دنیاوی میں یکتائے زمانہ تھے۔ خوارق و کرامت میں مشہور تھے۔ سلسلہ قادریہ کے بزرگ نعمت اللہ سے فیض پایا تھا۔ دوسرے سلاسل میں بھی بیعت تھی۔ حالت ذوق و وجد میں اشعار بے نظیر پڑھتے تھے۔ کلام میں حقایٔق و دقایٔق ہوتے کشفی تخلص تھا۔ ۱۰۶۰ھ میں فوت ہوئے۔ مخبرالواصلین میں ۱۰۳۵ھ لکھا ہے۔ شد چو از دنیا بفردوس بریں شیخ طیب و صالح و صلش بگو ۱۰۶۰ھ   شیخ عالم پیر و صالح متقی قطب ہادی می...

شیخ بابا علی کشمیر قدس سرہ

  آپ خواجہ مسعود پان پوری کے فرزند ارجمند تھے۔ زہدو تقوی عبادت و ریاضت میں بے نظیر تھے۔ توحید پر گفتگو فرماتے اور برملا فرماتے ایک دن ملا شاہ جو حضرت میاں میر لاہوری﷫ کے خلیفہ تھے آپ کی ملاقات کو کشمیر میں گئے۔ بابا علی کی خدمت میں ایک بوریے پر بیٹھ گئے۔ چونکہ بابا علی کشمیر زبان کے علاوہ کسی دوسری زبان میں گفتگو نہیں کرتے تھے۔ اور ملا شاہ سوائے فارسی کے دوسری زبان استعمال نہ کرتے تھے۔ دونوں بزرگوں نے باہم گفتگو نہ کی۔ آخر ملا شاہ اٹھے اور ا...

شیخ ناظر اکبر آبادی قدس  سرہٗ

  آپ ظاہری اور باطنی کمالات کے مالک تھے۔ ہزاروں لوگ بلکہ لاتعداد مخلوق آپ کی صحبت سے خدا رسیدہ ہوگئے۔ تذکرۃ القد ماء کے مولّف (یہی بزرگ مخبرالواصلین کے مصنّف ہیں) فرماتے ہیں کہ دیو جن طیو رو د حوش آپ کے زیر فرمان تھے۔ ایک دن آپ کی مجلس میں کیمیا گری کے موضوع پر بات ہو رہی تھی۔ شیخ نے زمین سے تھوڑی خاک اٹھائی۔ ایک خادم کے ہاتھ پر رکھی۔ دیکھتے دیکھتے زر خالص بن گئی۔ ایک دن آپ نے برف کے ٹکڑے پر نگاہ ڈالی تو وہ سبز زمرد بن گیا۔ آپ کے ہاتھ میں تس...