علمائے اسلام  

شیخ پیر میرٹھی شطاری قدس سرہ

  آپ سلسلہ شطاریہ کے اعاظم خلفاء اور کبری مشائخ میں سے تھے بڑے صاحب تصرف اور مظہر خوارق و کرامت تھے۔ بڑے صاحب ذوق و شوق سکر و جذب تھے۔ آپ کے لاتعداد مرید تھے شہر میرٹھ میں سکونت پذیر تھے۔ مغل بادشاہ نورالدین محمد جہانگیر بادشاہ آپ کے معتقدین میں سے تھا۔ مخبرالواصلین نے آپ کا سن وصال ۱۰۴۲ھ لکھا ہے۔ اور آپ کا مزار پر انوار میرٹھ کے مضافات میں ایک قصبہ میں ہے۔ ولی جہاں حضرت شیخ پیر بتاریخ وصلش ندا شد ز دل   کہ تم شُد براد کار علم ...

خواجہ زین الدین ڈار قدس سرہ

  آپ سودا گر زادہ تھے۔ ابتدائی عمر میں تجارت کیا کرتے تھے۔ حضرت خواجہ حبیب اللہ نو شہری کی خدمت میں حاضر ہوئے اور مرید ہوگئے مجاہدہ اور ریاضت میں مشغول رہنے لگے۔ اور اپنے زمانے کے کامل ہوگئے۔ آپ کو اپنے پیر و مرشد سے اتنی عقیدت تھی۔ کہ ایک دن عیدگاہ کے قریب بر سرراہ خضر علیہ السلام سے ملاقات ہوئی آپ نے اپنی صحبت میں رکھنا چاہا۔ مگر آپ نے قائل کیا اور کہا مجھے اپنے پیر و مرشد کی صحبت ہی کافی ہے۔ آپ بیالیس (۴۲) سال کی عمر ۱۰۴۲ھ میں فوت ہوئے۔ آ...

شاہ قاسم حقانی قدس سرہ

  آپ میر شمس الدین شامی قدس سرہ السامی کی اولاد میں سے تھے آپ حضرت میر ہمدانی قدس السرہ العزیز ہمرکاب خطۂ کشمیر میں وارد ہوئے۔ اور پھر کشمیر میں ہی قیام فرما ہوگئے۔ شاہ قاسم کو ابتدائی زندگی میں ملا قاسم اور حامی قاسم کے ناموں سے یاد کیا جاتا تھا۔ ظاہری علوم کی تحصیل کے بعد شیخ محمد خلیفہ کشمیری کی خدمت میں بیعت ہوئے۔ کمالات حاصل کیے اور شاہ کے خطاب سے مخاطب ہوئے۔ زہدو تقوی مجاہدہ و ریاضت میں یکتائے روزگار تھے۔ آپ کے سینہ بے کینہ میں یاد خدا...

شاہ نعمت اللہ حصاری کشمیری قدس سرہ

  یہ بزرگ پہلے تو حصار میں رہتے تھے سلاطین چکان (جو شیعہ مذہب سے تعلق رکھتے تھے)کے عہد حکومت میں کشمیر میں تشریف لائے۔ آپ کشمیر میں آئے اور محلہ چحپہ پل میں قیام کیا۔ آپ ہر وقت عبادت خدا وندی میں مشغول رہتے تھے ایک بار آپ ایک دنیا دار مالدار شخص کے ہاں دعوت پر گئے۔ کھانا کھایا تمام روحانی احوال ضبط ہوگئے قبض کی اس کیفیت نے آپ کے دل کو بند کردیا۔ کئی دن اسی کیفیت پر گزرے ان دنوں میر نازک قادری قدس سرہ کی مشیخیت کا جھنڈ فضائے شہرت میں لہرا رہا...

شیخ محمد شریف کشمیری المشہور بشوک بابا قدس سرہ

  آپ خطۂ کشمیر کے دنیا دار  فراد میں سے تھے۔ ارادت غیبی سے ایک حالت استغراق طاری ہوئی۔ پہلے تو لوگوں نے آپ کو دیوانہ کہنا شروع کردیا۔ اور جنوں کی حالت میں خواجہ مسعود کشمیری﷫ کی خدمت میں لے گئے۔ آپ نے اپنے حجرۂ خاص میں طلب کیا۔ عبادت الٰہی میں مشغول کیا اور مرید بنالیا۔ آپ نے اپنے دوسرے مریدوں کو آپ ہی کی تربیت میں دے دیا۔ مرشد گرامی کی وفات کے بعد آپ نے مسند ارشاد بچھائی اور خلق خدا ہدایت میں مشغول ہوگئے۔ تواریخ اعظی کے مولّف نے آپ کی ...

شیخ موسیٰ بلدیمری کبروی کشمیری قدس سرہ

  آپ کشمیر جنت نظیر کے اولیاء کبار میں سے تھے۔ ظاہری علوم کی تحصیل کے بعد طلب خدا وندی میں نکلے سفر کیے۔ حرمین الشریفین پہنچے۔ حج کیا۔ زیارت روضہ منورہ کی واپس  کشمیر آئے۔ اور شیخ بابا ولی قدس سرہ کی خدمت میں حاضر ہوکر مرید ہوئے۔ ابھی تکمیل حاصل نہ ہوئی تھی۔ کہ حضرت مرشد کا انتقال ہوگیا۔ خواب میں حضرت مرشد نے حکم دیا کہ وہ شیخ خلیل اللہ جو حضرت شیخ حسنی خوارزمی کے خلیفہ تھے۔ کی خدمت میں جائیں۔ شیخ موسیٰ کشمیر سے بلخ پہنچے۔ مگر وہاں پہنچ...

شیخ حبیب اللہ نوشہری کاشمیری قدس سرہ

  آپ کشمیر میں شال کے تاجر تھے۔ اللہ کی تلاش دامن گیر ہوئی تو حضرت شیخ یعقوب علی کشمیری کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ مرید ہوگئے تارک الدنیا ہوگئے۔ عبادت و ریاضت میں مشغول رہنے لگے۔ آپ پر ظاہری اور باطنی فتوحات کے دروازے کھل گئے خرقۂ خلافت حاصل کیا۔ جذب و سُکر میں استغراق پایا۔ دنیا اور اہل دنیا سے کنارہ کشی اختیار کرلی۔ سماع اور وجد کو اپناتے۔ غلبۂ شوق میں عاشقانہ اشعار ترنم سے پڑھتے۔ یہ شعر انہی کی زبان سے نکلا۔ اے کہ بہشت بریں بے تو عذابم عذ...

مولانا شاہ گداء کاشمیری قدس سرہ

  ابتدائی عمر میں خطۂ کشمیر میں سکونت رکھتے تھے اور کاروبار دنیا میں بڑے کامیاب تھے۔ ایک بار شیخ احمد نادری کی خانقاہ کے سامنے سے گزرے اور شیخِ مخدوم موسیٰ نے آپ پر توجہ فرمائی اور آپ کو دنیا کے کاموں سے اللہ کی تلاش کے لیے وقف کردیا۔ آپ کے مرید ہوئے اور تھوڑے عرصہ میں سلوک کے مراحل طے کر کے تکمیل کو پہنچے زہدو ریاضت طاعت و عبادت کشف و کرامت میں شہرت پائی۔ خلق خدا جوق در جوق آنے لگی اور راہ ہدایت پانے لگی۔ تواریخ اعظمی نے آپ کی وفات کا ذکر ک...

مولانا محمد کمال کشمیری قدس سرہ

  عالم۔ عامل شیخ کامل۔ دقایٔق علمیہ کو حاصل کرنے والا حقائق کی وضاحت والا جس پر علمی نسبت غالب تھی۔ ان کے بھائی ملّا جمال (قدس سرہ) بھی علوم ظاہریہ اور باطنیہ میں یکتائے زمانہ تھے یہ دونوں بھی دنیائے علم میں اپنے جمال و کمال کے ساتھ آفتاب و ماہتاب بن کر چمکے۔ آپ بابا فتح اللہ کشمیری کے مرید تھے۔ حضرت خواجہ عبداللہ احرار کی خدمت میں بھی حاضری دی۔ لاہور اور سیالکوٹ میں مسندِ علم و ارشاد کے جامے نشین ہوئے۔ ہرجوان اور بوڑھا آپ کے علم سے مستفیض ہ...

سید یوسف محمد باتخبی کشمیری قدس سرہ

  ابتدائی عمر میں کشمیر کے مشہور تاجروں میں سے تھے جاذب حقیقی نے آپ کو اپنی طرف کھینچا۔ تو آپ تارک الدّنیا ہوگئے۔ شیخ یعقوب صوفی سے بیعت ہوئے۔ اور درجۂ کمال کو پہنچے۔ پیر روشن ضمیر کی اجازت سے حرمین الشریفین کی زیارت کو گئے اور اپنے وقت کے مشائخ سے روحانی فیض حاصل کرتے رہے۔ واپسی پر کشمیر میں آئے تو قصبہ بارہ مولیٰ میں قیام کیا۔ اور وہاں ہی ۱۰۱۱ھ میں واصل بحق ہوئے۔ آپ کی تاریخ وفات ۱۰۱۱ھ امجد مشائخ سے برآمد ہوتی ہے۔ اور تواریخ اعظمی نے اس تا...