علمائے اسلام  

سیّد شاہ حسین بن سیّد عبدالقادر بن سیّد حمید گیلانی لاہوری قدس سرہ

  آپ سادات گیلانیہ میں سے تھے، مظہر خوارق و کرامات تھے، زاہد، متقی، عالم، عامل اور پیر کامل تھے، آپ دعا فرماتے تو قبولیت دوڑ کر آئی دنیا و عقبیٰ کے حاجت مند حاضر خدمت ہوتے اور مستفیض ہوتے۔ بادشاۂِ شاہ زمان کے لشکر کے حملے کے وقت حضرت نے اعلان کیا کہ ہمارا محلہ لشکر کی لوٹ مار سے محفوظ رہے گا اس لیے ہمارے محلہ کا ایک فرد بھی کسی قسم کا خوف و ہراس نہ کرے امر واقعہ یہ ہے کہ شاہ زمان کے لشکر نے سارے علاقے کو لوٹ مار کا نشانہ بنایا مگر حضرت کے مح...

مولانا رستم علی بن علی اصغر قنوحی قدس سرہ

  آپ ہندوستان کے جیّد علماء کرام میں سے مانے جاتے ہیں علوم فقہ حدیث اور تفسیر میں بڑی دسترس حاصل تھی۔ ہندوستان کے علماء اور ایران و خراساں کے علماء میں سے آپ کی رائے پر تمام اتفاق کرتے تھے۔ اتنے علم و فضل کے باوجود انکساری کا یہ عالم تھا کہ اپنے آپ کو کمترین از دردیشان شمار کرتے تھے۔ دن رات تعلیم و تدریس میں رہتے اور مخلوق خدا کی ہدایت میں مصروف ہوتے ہزروں طلبا آپ کے درس سے فیض یاب ہوئے تفسیر جامع صغیر آپ کی تالیف ہے۔ یہ تفسیر قرآن پاک کے مع...

خواجہ ایوب قریشی قدس سرہ

  صاحب تصرف اور صاحب کشف کرامات تھے۔ زہدو ورع تقویٰ میں جامع الکمالات تھے۔ شریعت میں عالم دین تھے۔ حقیقت میں کاشف اسرار تھے۔ مخزن امور ہمہ دانی۔ اور عالمِ علوم ربانی تھے افضل العلماء اور اکرام الفقہا تھے۔ صاحب تصنیف تھے۔ آپ کی مشہور کتابیں مخزن عشق شرح مثنوی مولانا روم شرح ایوب سے مشہور تھے۔ مقبول عوام و خواص ہوئی طریقہ عالیہ سہروردیہ میں حضرت مفتی حافظ محمد تقی لاہوری قدس سرہ کے مرید اور شاگرد تھے۔ آپ مولانا نقی خلف الرشید مفتی محمد تقی کے ...

پیر محمد اسماعیل کبروی کشمیری قدس سرہ

  عنفوان جوانی میں اللہ کی محبت دامن گیر ہوئی۔ آپ حضرت مولانا محمد شریف کبرویہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور مرید ہوگئے تکمیل کے بعد پشاور آئے اور ایک عرصہ تک پشاور میں ہی مقیم رہے۔ مگر کشمیر میں جاکر مستقل قیام فرمایا اور تادمِ آخر ہدایت خلق میں مصروف رہے۔ آخر کار ۱۱۵۳ھ میں فوت ہوئے آپ کا وصال ۸۵ سال کی عمر میں ہوا۔ چونکہ اسماعیل پیر با وقار سالِ اوست عالی مرتبت ۱۱۵۳ھ   گشت راہی زیحہیاں سوئے جنان نیز فضل آل اسماعیل والی ۱۱۵۳ھ (...

شیخ فتح شاہ شطاری قدس سرہ

  آپ شاہ لطیف برہانی پوری قدس سرہ کے خلفاء میں سے تھے۔ آپ کی نسبت روحانیت حضرت شاہ سید محمد غوث گوالیاری سے جاملتی ہے آپ برہان سرالٰہی کے مرید  تھے۔ وہ شیخ عیٰسی زندہ دل کے اور وہ وجہیہ الدین گجراتی کے اور وہ سید محمد غوث گیلانی گوالیاری قدس سرہ ہم کے مرید تھے آپ ستر (۷۰) سال کی عمر میں پہنچے تو آپ کے والد کو حضرت شیخ برہان کی خدمت میں حاضر ہوئے  اور ارادت سے مشرف فرمایا شاہ برہان آپ کی ظاہری و باطنی تربیت شیخ عبداللطیف کے سُپرد کر...

مولانا اصغر علی قنوجی قدس سرہ

  آپ برصغیر ہندوستان کے اجل عالم اور فقہیہ تھے علم حدیث تفسیر فقہ صرف و نحو منطق معانی میں امام تھے۔ اپنے عہد کا کوئی عالم دین ان علموں میں آپ کا ہم پلہ نہ تھا۔ آپ کی تفسیر ثوابت التزیل، ادبی نکتہ نظر سے کشاف سے بھی بلند پایہ ہے اور علوم شریعیہ میں تفسیر بیضادی سے فوقیت رکھتی ہے۔ آپ ہی کی تالیف ہے۔ آپ کی وفات ۱۱۴۰ھ میں ہوئی بعض تذکرہ نگاروں نے آپ کا  سال وصال اس مصرع سے لیا ہے [۱]۔ [۱۔تذکرہ علماء ہند (مولوی رحمن علی) مولوی علی اصغر بن ع...

میر محمد ہاشم قادر گیلانی قدس سرہ

  آپ حسنی سادات میں سے تھے آپ کی آبائی نسبت حضرت غوث الاعظم سے ملتی ہے۔ میر محمد ہاشم بن سید محمد عیلان بن سید عبداللہ۔ بن سید احمد بن سید عمر بن سید ابراہیم بن سید حسین بن سید  محمد صرمونی بن سید یوسف بن سید عبدالرزاق بن سیّد میمون بن سید مسعود بن سید محمد بن میر حسن بن حیات میر بن محمد صالح بن حضرت غوث الاعظم قطب العالم محی الدین سید عبدالقادر جیلانی﷜ آپ اعتقادی طور پر کوہ راسح اور عبادت میں بحربے کراں تھے۔ ہدایت میں صاحب المکارم و&nb...

قاضی دولت شاہ حسینی بسوی بخاری قدس  سرہٗ

  آپ روس کے علاقہ بسرام میں پیدا ہوئے بخارا میں نشو و نما پائی۔ سید محمد شریف بخاری قدس سرہ کی خدمت میں رہ کر روحانی تربیت پائی ظاہری و باطنی علوم پر دسترس حاصل کی۔ کمالات علمی و معنوی پر فائز ہوئے سالہا سال ماؤرالہنر اور شمالی ترکستان کے علاقوں میں لوگوں میں فیض پھیلاتے رہے عمر کے آخرین حصہ میں حرمین الشرفین کی زیارت کو گئے دوران سفر کاشخر سے ہوتے ہوئے وادیٔ کشمیر میں پہنچے تین سال سے زیادہ کشمیر میں قیام پذیر رہے ایک کثیر مخلوق کو خدا رسید...

میر ابوالفتح قادری سہروردی قدس سرہ

  آپ کی والدہ ماجدہ میر محمد علی سہروردی کی بیٹی تھیں چونکہ میر محمد علی قدس سرہ کی اپنی نرینہ اولاد نہیں تھی۔ آپ نے اپنے نواسے کی تربیت اور تعلیم میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کیا۔ رحلت کے وقت انہیں مسند ارشاد پر بٹھایا حضرت میر کے بعد میرابوالفتح نے بڑی محنت اور جانفشانی سے اس سلسلہ طریقت کو جاری رکھا اور مخلوق خدا کو بڑی تن دہی سے راہ  ہدایت دکھاتے رہے۔ آپ کی وفات ۱۱۲۵ھ میں ہوئی تواریخ اعظی نے خلیفہ شاہ جیلانی سے تاریخ وفات لی ہے۔ ...

سلطان میر جو کشمیری قدس سرہ

  آپ خلیفہ نور محمد پروانہ کے برادر زادہ تھے۔ آپ نے ظاہری اور باطنی تربیت خلیفہ نور محمد سے پائی دنیاوی مصروفیتوں کے باوجود ریاضت اور عبادت میں وقت گزارتے شیخ محمد امین ڈار اپنے ملفوظات میں فرماتے ہیں کہ سلطان میر بزرگان دین میں سے تھے۔ اور چاروں سلسلوں سے فیض یافتہ تھے نسبت قادریہ اور نقشبندیہ آپ کی وفات پر غالب تھی۔ ۱۱۲۵ھ میں انتقال فرمایا۔ چو سلطان میر از جہاں رفت بست شد از دل بتاریخ ترحیل او   بجنت شد آن جلوہ گر ماہ و دین م...