علمائے اسلام  

شیخ احمد بن وھب قدس سرہ

  کنیت ابو جعفر تھی۔ بصرے کے رہنے والے تھے متقدمین اولیاء اللہ اور مقتدر صوفیاءمیں پائے جاتے تھے، فرمایا کرتے تھے جو شخص روزی کے لیے تردّد کرتا ہے فقر کا نام اس سے اُٹھ جاتا ہے آپ کی وفات بقول صاحبِ سفینۃ الاولیاء اور نفحات الانس و اخبار الاتقیاء ۲۷۰ھ میں ہوئی۔ احمد ابن الوہب شیخ باصفا پیر محبوب ست سال وصل او ۲۷۰   رفت از دنیا بجنت شد مقیم باز چوں جستم زدل گفتا کرم ۲۷۰ احمد ولی نیک نام(۲۷۰) (خزینۃ الاصفیاء)...

شیخ یحییٰ بن معاذ رازی﷫

  ناطق حقائق۔ واعظ خلایق تھے۔ اچھا خلق کریم طبع اور عام فیضاں کے مالک تھے۔ صاحب تصانیف کثیرہ ہوئے ہیں۔ مشائخ کبار میں ممتاز مقام رکھتے تھے۔ بزرگان دین فرماتے ہیں عالم اسلام  میں دو یحییٰ ہوئے ہیں۔ ایک تو انبیاء کرام میں سے جو یحییٰ بن زکریا علیہ السلام کے نام سے مشہور ہوئے۔ دوسرے یحییٰ  ابن معاذ رازی ﷫ خلفاء کرام کے بعد جس شخص نے منبر پر کھڑے ہو کر وعظ کا آغاز کیا وہ آپ ہی تھے حضرت یحییٰ  کے ایک بھائی مکرہ مکرمہ میں رہتے تھے۔ ...

شیخ دارمی عبداللہ بن عبدالرحمٰن سمرقندی﷫

  آپ عظیم محدثین میں سے تھے۔ آپ کی مسند دارمی مشہور کتاب ہے۔ آپ کی وفات ۲۵۵ھ میں ہوئی۔ رفت از دنیا چو در خلد بریں دارمی شد سالِ ترحیلش عیاں   دارمی اں جامع صدق و صفاء نیز محبوب محب اہل العطاء ۲۵۵ھ (خزینۃ الاصفیاء)...

شیخ ابوبکر سنجری﷫

  آپ خراسان کے بزرگوں میں سے تھے۔ حضرت شیخ ابوحفص سے مجلس رہتی بڑے متوکل اور تجرید پسند تھے۔ دنیا اور اہل دنیا سے انہیں کوئی سروکار نہ تھا۔ ایک شخص نے آپ کی خدمت میں گزارش کی۔ حضرت میرے پاس ایک دینار سرخ ہے میرا دل چاہتا ہے کہ میں آپ کو دے دوں۔ آپ نے فرمایا یہ تو تمہارے کام کی چیز ہے۔ مجھے دینے سے کیا فائدہ۔ اگر مجھے دے دو گے تو تمہارے لیے بہتر ہوگا۔ اور اپنے پاس رکھو گے۔ تو میرے لیے بہتر ہوگا۔ آپ کی وفات ۲۵۵ھ میں ہوئی۔ چو عبداللہ زین عا...

شیخ زکریا بن یحییٰ ہروی﷫

  آپ مشائخ کبار  میں سے تھے۔ مستجاب الدعوات تھے حضرت امام احمد بن حنبل﷫ فرمایا کرتے تھے کہ شیخ زکریا بن یحییٰ ابدال وقت میں سے تھے۔ آپ کی وفات ہرات میں ماہ رجب ۲۵۵ھ میں ہوئی۔ شیخ زکریا شہ ہر دوسرا عابد و مقبول سال وصل او ۲۵۵   یافت از حق در حریم خلد جا ہم بفرما زاہد دین باصفا ۲۵۵   (خزینۃ الاصفیاء)...

حضرت شیخ ابوتراب بخشی قدس سرہ

  آپ کا اسم گرامی عسکر ابن الحصین تھا۔ بعض کتابوں میں عسکر بن محمد بن حصین لکھا ہے خراسان کے کامل مشائخ خراسان میں سے تھے۔ زہد و مجاہدہ اور تقویٰ میں راسخ القدم تھے۔ آپ نے پورے تیس سال ریاضت و مجاہدہ میں گزارے۔ حضرت شیخ حاتم عطار بصری اور حاتم اصم کی صحبت میں رہے۔ فرمایا کرتے ایک بار میں ایک وادی سے گزر رہا تھا میرے دل میں گرم روٹی بیضہ مرغ کھانے کی خواہش پیدا ہوئی۔ میں راستہ بھول گیا ایک ایسے قبیلہ میں جا پہنچا۔ جس کے بہت سے لوگ لاٹھیاں ہات...

شیخ حاتم بن عنوان اصم﷫

  آپ کی کنیت ابوعبدالرحمان تھی بلخ کے رہنے والے تھے حنفی المذہب تھے اور حضرت شیخ شفیق بلخی﷫ کے مریدِ خاص تھے۔ شفیق بلخی کے بعد آپ نے حضرت شیخ احمد خضرویہ﷫ سے بیعت کی ۔ خراسان کے بزرگوں میں آپ کا مقام زہد و عبادت ادب و ورع میں بہت بلند تھا۔ ایک دن بلخ میں وعظ فرما رہے تھے۔ جوش میں آکر فرمایا: اے اللہ اس مجلس میں جو شخص سب سے زیادہ گناہگار ہے اسے بخش دے۔ اس مجلس وعظ میں ایک ایسا شخص موجود تھا جو مردوں کے کفن چورایا کرتا تھا۔ دوسری رات وہ ایک ق...

شیخ احمد ابن الخواری﷫

  ابوالحسن شیخ احمد ابن الحواری﷫ دمشق کے رہنے والے تھے  حضرت ابوسلیمان دارانی﷫ کے مرید خاص تھے۔ آپ کے والد ماجد بھی عارفانِ حق میں سے تھے۔ شیخ احمد ابن الحواری نے اپنے مرشد سے یہ عہد کیا تھا کہ ان کے فرمان کے خلاف ایک قدم بھی نہیں اٹھائیں گے ایک دن حضرت ابوسلیمان اپنی مجلس میں بہت اچھی گفتگو فرما رہے تھے۔ سامعین پر بہت اچھا تاثر تھا۔ اسی دوران شیخ احمد حواری مجلس میں داخل ہوئے اور گزارش کی حضرت نور گرم ہوگیا ہے مجھے کیا حکم ہے حضرت مرشد...

حضرت یوسف اسباط﷫

  صاحب مقامات بلند، مالکِ کرامات ارجمند۔ ماہر علوم ظاہر و باطن واقف رموزِ تجرید و توکل۔ یگانہ آفاق حضرت یوسف اسباط﷫ اولیاء اللہ میں ممتاز مقام رکھتے تھے آپ کو ایک ہزار درہم ملا۔ تمام کے تمام اللہ کی راہ میں تقسیم کردیے خود کھجور کے پتے جمع کرتے اس کی مزدوری سے روزی کماتے۔ چالیس سال عریاں رہے۔ اور بجز ضرورت ستر کپڑا انہیں خریدا۔ سردیوں میں ایک پرانا بوریا اوڑھ لیتے اور اللہ کی عبادت میں مشغول رہتے۔ آپ کی وفات ۱۹۶ھ میں ہوئی۔ چو یوسف بر رخ ...

حضرت شفیق بلخی﷫

  حضرت ابو علی شفیق بلخی﷫ قدیم مشائخ میں سے تھے۔ صاحب کرامات اور خوارق تھے روحانیت کے بلند مقامات پر فائز تھے۔ حضرت امام موسیٰ رضا اور سلطان ابراہیم ادھم رحمۃ اللہ علیہما کی مجالس میں شریک ہوئے، حضرت امام ابوحنیفہ کے مذہب پر زندگی بسر کی، توکل و قناعت پر کار بند رہے، مختلف علوم و فنون میں تصانیف بطور یاد گار چھوڑیں۔ ایک بار مالِ تجارت لاد کر ترکستان کو روانہ ہوئے ایک بت خانہ سے گزر ہوا۔ وہاں ایک بت پرست بت کے سامنے رو رہا تھا۔ اور کہہ رہا تھ...