ضیائے صحابہ کرام  

(سیدنا) تمیم (رضی اللہ عنہ)

    ابن اسید عددی۔ عدی بن عبد مناہ ن ادبن طابخہ۔ یہ عدی قبیلہ رباب سے ہیں ان کو لوگ عدی رباب کہتے ہیں کنیت ان کی ابو رفاعہ ہے۔ لوگوںنے ان کے نام میں اختلاف یا ہے بعض لوگ ان کو تمیم بن اسید کہتے ہیں یہ احمد بن حنبل اور ابن معین کا قول ہے اور بعض لوگ تمیم بن نذیر کہتے ہیں اور بعض لوگ تمیم بن ایاس کہتے ہیں یہ ابن مندہ کا قول ہے۔ ان سے حمید بن ہلال نے روایت کی ہے کہ انھوںنے کہا میں رسول خدا ﷺ کی خدمتمیں حاضر ہوا آپ خطبہ پڑھ رہے تھے میں نے ک...

سیدنا) تمیم (رضی اللہ عنہ)

  ابن اسید۔ بعض لوگ ان کو اسد بن عبدالعزی بن جعونہ بن عمرو بن قین بن زراح بن عمرو بن سعد بن کعب بن عمرو خزاعی کہتے ہیں۔ یہ اسلام لائے اور نبی ﷺ نے نشانات حرم کی تجدید ان کے متعلق کی۔ آخر میں یہ مکہ میں رہنے لگے تھے یہ محمد بن سعد کا قول ہے ان سے عبداللہ بن عباس نے روایت کی ہے کہ انھوں نے کہا نبی ﷺ فتح مکہ کے دن مکہ میں داخل ہوئے تو آپنے کعبہ کے گرد تین سو کئی بت دیکھے جو رانگ سے جڑے ہوئے تھے پس آپ ایک لکڑی سے جو آپ کے ہاتھ میں تھی ان بتوں کی...

(سیدنا) تمام (رضی اللہ عنہ)

    ابن عبیدہ۔ زبیر بن عبیدہ کے بھائی ہیں۔ غنم بن دودان بن اسد بن خزیمہ کی اولاد سے ہیں۔ ان لوگوں میں ہیں جنھوں نے نبی ﷺ کے ہمراہ ہجرت کی تھی۔یونس بن بکیر نے ابن اسحاق سے روایت کی ہے کہ پھر مہاجرین رفتہ رفتہ مدینہ میں آتے گئے بنی غنم بن دودان مسلمان تھے مدینہ میں رسول خدا ﷺ کے ہمراہ آئے تھے اور جن لوگوں نے معہ اپنی عورتوںکے ہجرت کی تھی ان میں سے تمام بن عبیدہ ہیں۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)...

(سیدنا) تمام (رضی اللہ عنہ)

    ابن عباس بن عبدالمطلب بن ہاشم بن عبد مناف بن قصی۔ قرشی ہاشمی۔ نبی ﷺکے چچا کے بیٹے۔ عثما نے ان کے صحابیہونے میں اختلاف کیا ہے۔ ان کی والدہ ایک رومی کنیز تھیں ان کے حقیقی بھائی کثیر بن عباس ہیں۔ ہمیں عبدالوہاب بن ہبۃ اللہ نے اپنی سند سے عبداللہ بن احمد تک خبر دی وہ کہتے تھے مجھ سے میر ے والد نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہمیں اسمعیل بن عمر یعنی ابو المنذر نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں سفیان نے ابو علی صیقل سے انھوںنے جعفر ابن تمام سے انھوںنے ا...

(سیدنا) تلب (رضی اللہ عنہ)

 ابن ثعلبہ بن ربیعہ بن عطیہ بن اخیف۔ اخیف کا نام مجفر بن کعب بن عنبر بن عمرو بن تیم بن مرتمیمی ہیں عنبتری ہیں۔ خلیفہ بن خیاط نے ان کا نسب اسی طرح بیان کیا ہے۔ اور ابن قانع نے کہا ہے کہ اخیف بن حارث بن مجفر۔ بصرے میں رہتے تھے۔ شعبہ کہتے تھے ان کا نام ثلب ہے ثاے مثلثہ کے ساتھ مگر شعبہ کی زبان میں لکنت تھی وہ تے کو صاف ادا نہ کرسکتے تھے پہلا ہی قول زیادہ صحیح ہے۔ ان سے ان کے بیٹے ہلقام نے روایت کی ہے۔ ہمیں ابو احمد عبدالوہاب بن علی امیں نے اپنی...

(سیدنا) بیرح (رضی اللہ عنہ)

    ابن اسد طاحی۔ نبی ﷺ کا زمانہ پایا تھا مگر آپ کو دیکھا نہیں مدینہ میں نبی ﷺ کی وفات کے چند روز بعد آئے تھے۔ یہ ابن مندہ اور ابو نعیم کا قول ہے اور ابو عمر نے کہا ہے کہ انھوں نے مدینہ آنے سے پہلے نبی ﷺ کو دیکھا تھا۔ زبیر بن خریت نے ابو لبید سے روایت کی ہے کہ انھوں نے کہا ایک شخص عمان سے نبی ﷺ کی طرف ہجرت کر کے آئے جن کا نام بیرح بن اسد تھا جب وہ مدینہ پہنچ گئے تو انھوں نے دیکھا کہ حضرت کی وفات ہوچکی مدینہ کے راستہ میں انھیں حضرت عمر ب...

(سیدنا) بحیرہ (رضی اللہ عنہ)

  ابن عامر۔ انکی حدیث رحال بن منذر عمری نے اپنے والد منذر سے روایت کی ہے کہ انھوںنے اپنے ولد بحیرہ بن عامر کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ ہم رسول خدا ﷺ کے حضور میں گئے اور اسلام لائے اور ہم نے آپ ے درخواست کی کہ نماز عشاء ہم سے معاف کر دیجیے کیوں کہ ہم اس وقت اپنے اونٹوںکے دودھ دھوہنے میں مشغول ہوتے ہیں حضرت نے فرمایا کہ ان شاء اللہ تم اپنے اونٹوںکا دودھ بھی دوھ لو گے اور نماز بھی ڑھ لو گے۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھاہے اور ابو عمر نے ...

(سیدنا) بوذان (رضی اللہ عنہ)

  ابو موسی نے کہا ہے کہ ان کا تذکرہ علی بن سعید عسکری نے افراد میں کیا ہے اور ابوبکر بن علی نے بھی ان کا ذکر کیا ہے ہمیں ابو موسی اصفہانی نے اجازۃ خبر دی وہ کہتے تھے قاضی ابو محمد عبداللہ بن محمد بن عمر نے جو میرے والد کے چچا تھے مجھے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں علی بن سعید نے خبر دی وہ کہتے تھے ہم سے قاسم بن یزید اشجعی نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہمیں وکیع نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں سفیان نے ابن جریح سے انھوں نیابن مثنی سے انھوں نے بوذان سے روایت ک...

  (سیدنا) بولی (رضی اللہ عنہ)

  ابو موسی نے کہا ہے کہ عبدان نے ان کا تذکرہ صحابہ میں کیا ہے اور اپنی اسناد سے خطاب بن محمد بن بولی سے انھوں نے اپنے والد سے انھوں نے ان کے دادا سے رویت کی ہے کہ انھوں نے کہا  رسول خدا ﷺ نے فرمایا گرم (٭گرم کھانیکی ممانعت سے مراد ایسے گرم کھانے کی ممانعت ہے جو تکلیف دے اور بدقت کھایا جائے) کھانے کے کھانے سے بچو کیوں کہ وہ برکت کو دور کر دیتا ہے تم ٹھنڈا کھانا کھائو کیوں کہ وہ خو گوار ہوتا ہے اور اس میں برکت زیادہ ہوتی ہے ان کا تذکرہ اب...