ضیائے صحابہ کرام  

سیّدنا واقد رضی اللہ عنہ

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام تھے۔ ان سے زاذان نے روایت کی کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے اللہ کی اطاعت کی خواہ اس نے نماز اور روزے کی ادائیگی اور تلاوت میں کوتاہی کی ہو اسے ذکر الٰہی شمار کیا جائے گا اور جس نے خدا کی نافرمانی کی اور اس نے کثرت سے نمازیں پڑھیں اور روزے رکھے اور تلاوت کی اس کی نمازیں اور روزے رائیگاں جائیں گے۔ تینوں نے اس کا ذکر کیا ہے۔...

سیّدنا واقد رضی اللہ عنہ

بن عبد اللہ یربوعی: کبار صحابہ میں سے ہیں عبد اللہ بن عمر نے اپنے بیٹے کا نام ان کے نام پر واقد رکھا تھا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں قریش کے قافلے کی تلاش میں عبد اللہ بن حجش کے ساتھ بھیجا تھا ابن مندہ نے ان کا ذکر کیا ہے اور اس کے بعد کلبی کی وہ حدیث بیان کی ہے جو ابو صالح نے بروایت ابن عباس بیان کی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے واقد بن عبد اللہ کو عبد اللہ بن حجش کے ساتھ قریش کے قافلے کی تلاش میں روانہ فرمایا تھا۔ ابن اثیر لکھتے ...

سیّدنا واقد رضی اللہ عنہ

بن عبد اللہ بن عبد مناف بن عرین بن ثعلبہ بن یریوع بن حنظلہ بن مالک بن زید مناہ بن تمیم الیتیمی حظلی یریوعی، حلیفِ بنو عدی بن کعب یہ ابو عمر کا قول ہے ابن مندہ نے انہیں واقد بن عبد اللہ الحنظلی لکھا ہے ابو نعیم نے بھی انہیں حنظلی لکھا ہے ایک روایت میں یر بوعی مذکور ہے۔ یہ وہی صاحب ہیں جنہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عبد اللہ بن حجش کے سرپے میں روانہ فرمایا تھا۔ انہوں نے اسلام، اس وقت قبول کیا تھا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ابھی دارِ ارقم می...

سیّدنا واقد رضی اللہ عنہ

ان کی کنیت ابو مراوح تھی۔ ابو داؤد سجستانی کہتے ہیں کہ ان کو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت نصیب ہوئی ان سے عروہ بن زبیر اور زید بن اسلم نے روایت کی۔ ربیعہ بن عثمان نے زید بن اسلم سے انہوں نے واقد بن مراوح یشیٰ سے روایت کی کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ہم نے مال اس لیے اتارا کہ لوگ نماز قائم کریں اور زکوٰۃ ادا کریں ابن مندہ اور ابو نعیم ہر دو نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ابو نعیم لکھتے ہیں کہ بعض متاخرین مثل...

سیّدنا وائل رضی اللہ عنہ

بن حجرہ بن ربیعہ بن وائل بن لعمیر الحضرمی۔ یہ ابو عمرو کا قول ہے ابو القاسم بن عساکر الدمشقی نے ان کا نسب یوں بیان کیا ہے: وائل بن حجر بن سعد بن مسروق بن وائل بن ضمعج بن وائل بن ربیعہ بن وائل بن نعمان بن زید بن مالک بن زید اور ایک اور روایت کے رو سے ان کا نسب یوں تھا: وائل بن حجر بن سعید بن مسروق بن وائل بن نعمان بن ربیعہ بن حارث بن عوف بن سعد بن عوف بن عدی بن مالک بن شرجیل بن مالک بن مرہ بن حمیر بن زید الحضرمی ابو ہنیدہ حضرمی، حضر موت کے سرداروں...

سیّدنا وائل رضی اللہ عنہ

بن ابی القعیس: ایک روایت میں وائل بن افلح مذکور ہے جو ابو القعیس کے بھائی تھے اور ایک روایت میں اخوا فلح بن ابو القعیس مذکور ہے اس میں اختلاف ہے۔ یحییٰ بن ابی کثیر نے عکرمہ سے روایت کی کہ قعیس کے بھائی وائل بن افلح نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے کی اجازت طلب کی حکم بن عیبنہ نے عراک بن مالک سے روایت کی کہ افلح حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاجر ہوئے، تو ام المومنین نے پردہ کرلیا حالانکہ وائل بن ابی القعیس کی بیوی نے حضرت عا...

سیّدنا وائل رضی اللہ عنہ

القیل: ابن شاہین نے انہیں غیر معروف لوگوں میں شمار کیا ہے، اور باسنادہ ابراہیم بن یوسف بن ابو اسحاق سے، انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے ابو اسحاق سے انہوں نے عاصم بن کلیب سے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے وائل القیل سے روایت کی کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز میں دیکھا کہ آپ نے دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر رکھا ہوا تھا۔ ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ابن اثیر لکھتے ہیں کہ بلاشبہ اس سے مراد وائل بن حجر ہیں یہ عجیب معلوم ہوتا ہے کہ بای...

سیّدنا وداعہ رضی اللہ عنہ

بن جذام: جعفر مستغفری نے ان کا ذکر کیا ہے۔ وہ لکھتے ہیں کہ ان سے مروی حدیث کے اسناد کچھ اشتباہ ہے، اور انہوں نے باسنادہ یحییٰ بن سعید اموی سے انہوں نے کلبی سے، انہوں نے ابو صالح سے، انہوں نے ابن عباس سے روایت کی، کہ ابو البابہ بن عبد المنذر، وداعہ بن جذام یا حرام اور اوس بن ثعلبہ، غزوہ تبوک میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھ نہ دے سکے۔ جب انہیں اس باب میں ان آیات کا علم ہوا، جو ایسے لوگوں کے بارے میں نازل ہوئی تھیں، تو ان لوگوں نے اپنے آپ کو مسجد ...

سیّدنا وداعہ رضی اللہ عنہ

بن ابی وداعہ سہمی: یہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ان سے مروی حدیث میں مجالِ گفتگو ہے۔ کلبی نے ابو صالح سے انہوں نے وداعہ سہمی سے روایت کی کہ ایک بار حضور اکرم ایک گرم دن میں طوافِ کعبہ کے لیے تشریف لائے بعد از طواف پانی طلب فرمایا، تو ایک شخص نے پیالے میں بنیذ پیش کیا۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے اسی طرح اس کی روایت کی ہے۔...

سیّدنا وردان رضی اللہ عنہ

بن اسماعیل تمیمی: بنو یربوع(از بنو تمیم) کے قیدیوں میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائے گئے حضرت عائشہ صدیقہ نے عرض کیا۔ یا رسول اللہ۔ مجھ پر ایک بنو اسماعیل کے غلام کو آزاد کرنا لازمی ہے اس لیے ان میں سے ایک غلام مجھے عطا فرمادیجیے۔ تاکہ میں اسے آزاد کردوں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ غلام بنو غبر سے ہیں، جب وہ آئیں گے تو میں تمہیں ان سے ایک دے دوں گا۔ تم آزاد کردینا ابن مندہ نے ان کا ذکر کیا ہے۔ وردان بن مخزم کے ترجمے میں ہم پھ...