متفرق صحابہ کرام  

سیّدنا مقعد رضی اللہ عنہ

ابو جعفر نے اِن کا ذکر کیا ہے۔ انہوں نے باسنادہ یزید بن نمران سے روایت کی کہ انہوں نے تبوک میں ایک آدمی کو جس کا نام مقعد تھا، دیکھا، وہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے گزرا جب آپ نماز پڑھ رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اے خدا، تو [۱] اس کا نشان مٹادے۔ راوی کا بیان ہے کہ اس کے بعد مجھے انہیں دیکھنے کا اتفاق نہیں ہوا۔ ابو موسیٰ نے اس کا ذکر کیا ہے۔ [۱۔ یہ بد دعا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شان کے خلاف ہے۔ اس لیے حدیث مخدوش ہے۔ ...

سیّدنا مقدام رضی اللہ عنہ

بن معدی کرب بن عمرو بن یزید بن معدی کرب بن سیارہ بن عبد اللہ بن وہب بن ربیعہ بن حارث بن معاویہ بن ثور بن عفیر الکندی ابو کریمہ ایک روایت میں ابو یحییٰ ہے۔ ابو عمر نے ان کا نسب بہ طریق مذکور بیان کیا۔ ابن کلبی نے با نداز ذیل لکھا ہے۔ مقدام بن معدی کرب بن عمرو بن یزید بن معدی کرب بن سیار بن عبد اللہ بن وہب بن حارث اکبر بن معاویہ کندی۔ جو وفد کندہ سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تھا۔۔ یہ اس میں شامل تھے۔ ان کا شمار شامیوں میں ہو...

سیّدنا مقوقس رضی اللہ عنہ

حاکم سکندریہ: اس نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کچھ ہدیے بھیجے تھے۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے اس کا ذکر کیا ہے، لیکن یہ صحابی نہیں۔ کیونکہ اس نے اسلام قبول نہیں کیا تھا اور عمر بھر عیسائی رہا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانۂ خلافت میں مسلمانوں نے مصر اسی سے فتح کیا تھا۔ ابن مندہ اور ابو نعیم ایسے لوگوں کا ذکر کرتے رہتے ہیں، لیکن اس کے ذکر کی کوئی وجہ معلوم نہیں ہوئی۔ ابن ماکولا کے مطابق مقوقس کا نام جریح تھا۔...

سیّدنا مکحول رضی اللہ عنہ

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام تھے۔ جعفر نے ان کا شمار صحابہ میں کیا ہے۔ انہوں نے باسنادہ سلمہ سے انہوں نے محمد بن اسحاق سے انہوں نے ابی وجرہ یزید بن عینید السعدی سے روایت کی کہ جب شیماء کو حضور اکرم کی خدمت میں لایا گیا، جو حارث بن عبد العزی کی بیٹی تھیں اور بنو سعد بن بکر کے قبیلے سے تھیں۔ شیماء نے عرض کیا: یا رسول اللہ! مَیں آپ کی رضاعی بہن ہوں۔ راوی نے ساری حدیث بیان کی۔ راوی لکھتا ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی رض...

سیّدنا مکیتل رضی اللہ عنہ

یشی: ابو جعفر نے باسنادہ یونس سے انہوں نے محمد بن اسحاق سے، انہوں نے محمد بن جعفر بن زبیر سے روایت کی، انہوں نے زیاد بن ضمیرہ بن سعد سلمی سے انہوں نے عروہ بن زبیر سے سُنا کہ ان کے والد اور دادا دونوں حنین میں موجود تھے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ظہر پڑھائی اور پھر ایک درخت کے سایے تلے آرام کے لیے تشریف لے گئے۔ اتنے میں اقرع بن حالبس اور عینیہ بن حصن حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اُٹھ کھڑے ہوئے۔ اور عامر بن اضبط اشجعی کے خون بہا...

سیّدنا مکیث رضی اللہ عنہ

ابو بکر بن ابو علی نے انہیں باب میم میں بیان کیا ہے۔ احمد بن فرات نے عبد الرزاق سے، انہوں نے معمر سے، انہوں نے عثمان بن زفر سے، انہوں نے رافع بن مکیث سے، انہوں نے اپنے والد سے روایت کی۔ انہوں نے بیان کیا۔ کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نیکی سے عمر بڑھتی ہے۔ دبیری نے اسے عبد الرزاق سے، اس نے معمر سے اُس نے بنو رافع کے کسی آدمی سے اس نے رافع سے روایت کی اور یہ اسناد صحیح ہے۔ ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔...

سیّدنا مکیث رضی اللہ عنہ

ابو بکر بن ابو علی نے انہیں باب میم میں بیان کیا ہے۔ احمد بن فرات نے عبد الرزاق سے، انہوں نے معمر سے، انہوں نے عثمان بن زفر سے، انہوں نے رافع بن مکیث سے، انہوں نے اپنے والد سے روایت کی۔ انہوں نے بیان کیا۔ کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نیکی سے عمر بڑھتی ہے۔ دبیری نے اسے عبد الرزاق سے، اس نے معمر سے اُس نے بنو رافع کے کسی آدمی سے اس نے رافع سے روایت کی اور یہ اسناد صحیح ہے۔ ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔...

سیّدنا میسرہ رضی اللہ عنہ

الفجر: انہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت نصیب ہوئی۔ ان کا شمار اعراب بصرہ میں تھا۔ عبد اللہ احمد خطیب نے ابو محمد سراج قاری سے، انہوں نے حسن بن احمد دقاق سے انہوں نے عثمان بن احمد بن سماک سے، انہوں نے احمد بن محمد بن عیسیٰ سے انہوں نے محمد بن سنان سے: انہوں نے ابراہیم بن طہمان سے انہوں نے عدیل سے انہوں نے عبد اللہ بن شقیق العقیلی سے انہوں نے میسرۃ الفجر سے روایت کی انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا، یا رسول اللہ! آپ ...

سیّدنا معبد رضی اللہ عنہ

بن ہو ذۃ الانصاری: ابو احمد نے باسنادہ ابو داؤد سلیمان بن اشعث سے انہوں نے نفیلی سے۔ انہوں نے علی بن ثابت سے، انہوں نے عبد الرحمٰن بن نعمان بن معبد بن ہوذہ سے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے معبد بن ہوذہ کی دادی سے سُنا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سوتے وقت صاف خوشبو دار اور پاکیزہ سرمے کے استعمال کی تاکید فرماتے تھے۔ نیز آپ نے روزہ دار کو اس سے بچنے کی تاکید فرمائی۔ تینوں نے اس کا ذکر کیا ہے۔ ...

منظور

بن زبان سیار بن عمرو اور وہ عشراء بن جابر بن عقیل بن ہلال بن سمی بن مازن بن فزارۃ الفزاری ہیں اور یہ وہ آدمی ہے جس نے اپنی سوتیلی ماں سے شادی کی تھی۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے براء کے ماموں کو حکم دیا کہ وہ اسے قتل کردیں۔ اور وہ حسن بن حسن بن علی بن ابی طالب کی ماں کے دادا تھے۔ اور ان کے والدہ خولہ بنت منظور تھیں۔ اور وہ ابراہیم بن طلحہ کی ماں بھی تھیں۔ ابنِ ماکو لانے اسی طرح بیان کیا ہے۔ اگر وہ مسلمان ہوتا تو حضور اکرم اس جرم میں اس کے قتل...