متفرق  

حضرت شیخ علاءالدین مجذوب

آپ کو شیخ علاول بلاول بھی کہتے ہیں۔ کشف حالات اور دلوں کی باتیں ظاہر کرنے میں اللہ کی نشانی تھے جو کوئی آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اس نے ضرور کوئی نہ کوئی آپ کی کرامت دیکھی ابتدائے جوانی میں طالب علم تھے عرصہ تک سامانہ میں رہے طالب علمی کے زمانے میں دہلی میں بھی پڑھا، اس کے بعد جب جذبہ و حال طاری ہوا تو آگرہ چلے گئے، عرصہ تک مجردر ہے، آپ کی کرامتوں کو دیکھ کر لوگوں نے آپ کی خدمت کے لیے نوکر چاکر اور کنیزیں خرید کردیں۔ آپ نے بالحاظ فطرت انسانی بعض کے...

حضرت میاں معروف

مشہور مجذوب تھے اور خواجہ قطب الدین بختیار کاکی رحمۃ اللہ علیہ کے مزار کے قریب شیخ برہان الدین بلخی کے مقبرہ کے پاس والے پُرانے گنبد میں رہا کرتے تھے مستی اور حالت جذبے کے باوجود علم تکسیر میں اللہ کی نشانیوں میں سے ایک خاص نشانی تھی۔ جب شیر شاہ نے دہلی کے قلعہ کو ویران کیا تو آپ اس کو سنتے ہی ایسے غائب ہوئے کہ پھر آپ کا نشان تک نہیں ملا۔ اخبار الاخیار...

حضرت مولانا بحثی

آپ کا نام محمد اور تخلص بحثی تھا۔ ابتدا میں بڑے آزاد تھے لیکن آخر عمر میں توفیق الٰہی کی بدولت راہ فقرو ریاضت کی نعمت نصیب ہوئی، تیس سال تک مسلسل روزے رکھے اور ریاضت کرتے رہے، دہلی میں نظام الدین اولیاء کے قریب رئیس وقت مرزا محمد عزیز نے آپ کے لیے ایک خانقاہ بنوائی تھی آپ اسی میں مشغول عبادت رہا کرتے تھے اور وہیں دفن ہوئے۔ آپ دہلی کی ویران گلیوں میں گشت کرتے تھے اور کشف قبور سے متعلق بہت سی چیزیں آپ سے منقول ہیں۔ بوقت وفات آپ باخبر اور بیدار دل ت...

حضرت مولانا درویش محمد واعظ

بڑی ریاضت کرنے والے عبادت گزار، سالک و عارِف اور صورت و سیرت کے لحاظ سے بھی درویش تھے۔ پوری عمر سلوک کی راہ، ریاضت میں گذاری، صاحب ذوق و شوق اور خوشگوار صحبت رہے۔ بانسری کی آواز پر درد و شورش کا اظہار کرتے اور اتنا روتے تھے کہ بیان نہیں کیا جاسکتا، اصلی وطن ماوراءالنہر تھا برسوں حرمین شریفین میں فقروریاضت مجاہدہ و عبادت کی زندگی بسر کی افغانوں کے عہد حکومت میں تقریباً 955ھ میں آپ ہندوستان آئے اور یہاں کے اکثر و بیشتر مشائخین کی صحبت میں رہے پھر د...

حضرت شیخ عبدالغفور مانو

جنات کو بلانے کے علم و عمل میں کامل تھے اور اپنے نفس پر پورا قابو رکھتے تھے۔ ہندوستان و خراسان کی خوب سیرو سیاحت کی، آپ اپنے نانا شیخ شمس الدین کے مرید تھے۔ ایک مرتبہ جنات اٹھا کر اپنے ملک میں لے گئے جہاں عرصہ تک آپ رہے ادھر آپ کے گھر والوں کو یہ خیال ہو ا کہ آپ کہیں سیر و سیاحت کرنے گئے ہیں۔ آپ جنات کی وضع قطع، رہن سہن اور ان کی زمین وغیرہ کو تفصیل سے بیان کرتے تھے اور ان کی زَبان بھی بخوبی جانتے تھے۔ جنات کے شہر میں رہنے سہنے کی وجہ سے آپ کی شک...

حضرت شیخ اسحٰق

آپ بہت ہی عمر رسیدہ تھے۔ ملتان سے دہلی آکر سکونت پذیر ہوگئے تھے۔ آپ نے بے انتہا سیاحت و سفر کیا اور خوب ریاضت کی، اکثر و بیشتر خاموش رہتے اور بہت ہی گم گفتگو کرتے تھے میں نے بھی آپ کی خدمت میں حاضری دی اور آپ کے طریقہ توجہ و عنایات کو خود دیکھا ہے۔ شیخ اسحٰق فرمایا کرتے تھے کہ میں اس انتظار میں ہوں کہ اللہ تعالیٰ مجھے کوئی بیٹا عنایت کرے، چنانچہ بڑھاپے میں اللہ نے ان کو ایک لڑکا دیا، جس کی پیدائش کے بعد خود انتقال کر گئے۔ آپ کے انتقال کا واقعہ یہ...

حضرت شیخ جلال قنوجی قریشی

آپ لالہ کے نام سے مشہور تھے۔ صاحب حال و ذوق و وجد تھے۔ اسمائے الٰہی پڑھنے کے ذریعہ آپ کو دست غیب حاصل تھا۔ آپ اکثر و بیشتر گریہ و زاری کرتے ہوئے فریاد کرتے اور نعرے لگاتے۔ آپ پر جب جزبہ و حال زیادہ طاری ہوتا تو آپ کی ظاہری وضع بدل جاتی اور آپ گدھے پر سوار ہو کر شہر کی گلیوں میں چکر لگاتے تھے آپ بہت بوڑھے اور عمر رسیدہ ہوگئے تھے، آپ نے 988ھ میں وفات پائی۔ اخبار الاخیار...

حضرت شیخ نظام الدین انبیٹھوی

آپ شیخ معروف جونپوری کے مرید تھے جن کے پیرومرشد مولانا اللہ داد تھے جنھوں نے کافیہ اور ہدایہ کی شرح لکھی ہے۔ آپ صاحب حال مجذوب و سالک تھے۔ سکر و جذب کی حالت آپ پر غالب تھی ابتدائے سلوک میں بڑی بڑی ریاضتیں کی تھیں۔ آپ صاحب باطن تھے اور کشف ظاہر میں اُونچا مقام رکھتے تھے جو شخص آپ کے پاس گیا اس نے آپ کی کرامتیں اپنی آنکھوں سے دیکھی ہیں۔ خود قوالی نہیں سنتے تھے اور مریدوں کو بھی قوالی سے معنوی و ظاہری پرہیز کرنے کا حکم دیا کرتے اور کہتے اگر باز کی آ...

حضرت شیخ برہان کالپی

عبادت الٰہی میں مصروف اور بہت ہی ریاضت کرتے تھے ان کو تصرف اور جلی کشف حاصل تھا۔ لوگوں میں آپ کے دوہرے بڑے مشہور ہیں جس سے دردحال ٹپکتا ہے۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ مہدوی عقائد رکھتے تھے باقی اللہ ہی زیادہ جانتا ہے۔ آپ نے 1000 کے آخری ایام میں وفات پائی۔ اخبار الاخیار...

حضرت میاں نجم‘ الدین مندوی

شاہ جیو کے مرید تھے آپ نے ایک سوتیس سال کی عمر پائی، آپ کے والد بزرگوار سلطان غیاث الدین مندوی کے وزیر تھے، آپ عالم و عارف باللہ صاحب حال، دنیا داری سے علیحدہ تھے اور ستر چھپانے کی حد تک لباس پہنتے تھے آپ کی عمرسات برس کی تھی کہ آپ کے پیرومرشد نے آپ پر توجو کرکے اپنی جانب کھینچ لیا۔ آپ نے احمد آباد میں ایک مُردے کو زندہ کیا تھا اور اس واقعہ کے بعد آپ وہاں سے ایسے غائب ہوئے کہ پھر کسی نے آپ کو وہاں نہ دیکھا، چنانچہ احمدآباد سے روانہ ہو کر دہلی آئے...