متفرق  

حضرت شیخ حاجی عبدالوہاب بخاری

آپ سید جلال الدین بخاری بزرگ کی اولاد میں سے تھے جو مخدوم جہانیاں کے دادا تھے، سید جلال الدین بخاری کے دو بیٹے تھے ایک کانام سید محمود تھا، جن کے سید جلال الدین مخدوم جہانیاں بیٹےتھے اور دوسرے بیٹے کا نام سید احمد بزرگ تھا انہی کی اولاد میں سے شیخ عبدالوہاب تھے جو بہت بزرگ اور علم و عمل، حال و محبت میں کامل تھے، سلوک کے ابتدائی زمانے میں آپ اپنے شیخ استاد اور خسرمولوی صدرالدین بخاری کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے کہ انہوں نے فرمایااس وقت دنیا میں دون...

حضرت میر سید اشرف سمنانی

لوگ آپ کو سید جہانگیر کہا کرتے تھے، آپ صاحبِ کرامت و تصرف اور  بڑے کامل ولی اللہ تھے، آپ سید علی ہمدانی کے رفیق سفر رہے تھے بالاخر ہندوستان آکر  شیخ علاؤالدین کے مرید ہوئے، مُرید ہونے سے قبل ہی آپ کشف و  کرامت کے مقامات علیا حاصل کرچکے تھے، حقائق اور توحید کے بارے میں بڑی بلند باتیں بیان فرمایا کرتے تھے، آپ کے مکتوبات بڑی عجیب و غریب تحقیقات کے مجموعے ہیں، آپ قاضی شہاب الدین دولت آبادی کے معاصر تھے، قاضی صاحب نے آپ سے فرعون کے ایما...

(سیدنا) جبلہ (رضی اللہ عنہ)

ابن عمرو انصاری۔ ابو مسعود یعنی عقبہ بن عمرو انصاریکے بھائی ہیں۔ یہ ابن مندہ اور ابو نعیم کا قول ہے اور ابو عمر نے کہا ہے کہ یہ ساعدی ہیں اور کہا ہے کہ اس میں اعتراض ہے۔ انکا شمار اہل مدینہ میں ہے۔ ان سے ثابت بن عبیدنے اور سلیمان ابن یسار نے روایت کی ہے یہ ان لوگوں میں ہیں جنھوں نے افریقہ میں معاویہ بن خدیج کے ہمراہ سن۵۰ھ میں جہاد کیا تھا۔ حضرت علی کے ہمراہ جنگ صفین میں شریک تھے مصر میں سکونت اختیار کر لی تھی۔ فقہا سے صحابہ میں یہ ایک فاضل شخص تھ...

حضرت شیخ سراج سوختہ

آپ قرآن کریم کے حافظ تھے ابتدائی عمر میں مخدوم جہانیاں کی صحبت میں رہے اور برسوں تک وہاں کی امامت کے فرائض انجام دیتے رہے، دوسرے ائمہ جو علوم ظاہری حاصل کرچکے تھے وہ جب مخدوم جہانیاں کی عنایات اور نوازشات کی آپ پر بارش ہوتے دیکھتے تو آپ پر رشک کرتے تھے، چنانچہ مخدوم جہانیاں کو جب یہ معلوم ہوا تو انہوں نے لوگوں سے فرمایا کہ سراج جب تک خانہ کعبہ کو اپنی آنکھوں سے مشاہدہ نہیں کرلیتے اس وقت تک تکبیر تحریمہ نہیں کہتے، مشہور ہے کہ بہت سی کرامات اور خوا...

حضرت شیخ ابو الفتح علائی قریشی

آپ بھی سیّد محمد گیسو دراز کے مرید اور خلیفہ تھے آپ کو ظاہری اور باطنی علوم میں مکمل دسترس حاصل تھی، اپنےمرشد سے عوارِفَ المعارِف وغیرہ کتب پڑھ کر پھر خلافت حاصل کی، آپ نے کئی کتابیں لکھی ہیں جن میں سے علم نحو میں ’’تکمیل‘‘ اور تصوف میں ’’مشاہدہ‘‘ مشہور ہیں، اس کے علاوہ بھی آپ کی کئی تصنیفات ہیں، آپ  کا مزار بھی کالپی میں ہے۔ اخبار الاخیار...

حضرت راجی سید نور

آپ راجی حامد شاہ کے بیٹے تھے اور اپنے والد کی طرح صاحب کرامت بزرگ تھے، سپاہیانہ لباس پہنتے جس میں اپنے حال اور مشغولی باطن کو چھپائے رکھتے تھے، آپ کا مزار بھی مانک پور میں ہے۔ اللہ آپ پر اپنی رَحَمت نازل فرمائے۔ اخبار الاخیار...

حضرت شاہ سیدو

ابتدائی عمر میں آپ آپ بادشاہوں کی خدمت میں رہا کرتے تھے اور بڑے دولت مند تھےاس کے بعد جذبہ الٰہی میں تمام متاع دنیا کو پائے حقارت سے ٹھکراکر شیخ حسام الدین مانک پوری کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان کے پاس رہ کر ذکر اللہ وغیرہ اشغال میں مشغول رہے اور خرقہ خلافت حاصل کیا۔ کہتے ہیں کہ آپ اپنی جوانی میں ایک عورت پر بُری طرح فریفتہ تھے، درویش بننے کے بعد خرقۂ خلافت پہن کر ایک روز اس عورت کے پاس گئے تو اس عورت نے کہا کہ سیدو! اب تو تم الہیہ بن گئے ہو، یعن...

حضرت شاہ داؤد

آپ سرہر پور کے باشندے تھے اور چند ہی واسطوں سے شاہ خضر تک جو قطب الدین بختیار کاکی کے خلیفہ تھے سلسلہ پہنچ جاتا ہے، آپ بہت بلند پایہ درویش تھے کہتے ہیں کہ شیخ عبداللہ شطاری جب اس علاقہ میں تشریف لائے تو ملنےوالوں کا ایک جم غفیر لگ گیا، شاہ داؤد بھی ان سے ملنے کے لیے ان کے گھر گئے، شیخ عبداللہ کا یہ طریقہ تھا کہ وہ اپنے گھر سے بَاہَر ایک دربان اور ایک چوکیدار رکھا کرتے تھے چنانچہ اس دربان نے شاہ داؤد کو داخل ہونے سے روک دیا، شاہ داؤد کو غصہ آیا او...

حضرت شیخ عارف

آپ شیخ احمد عبدالحق کے بیتے اور جانشین تھے، تقریباً چالیس برس کی قلیل عمر پائی، ہرگروہ اور مذہب سے پوری واقفیت رکھتے تھے اور تمام لوگ آپ سے خوش رہتے تھے۔  شیخ احمد عبدالحق کا کوئی لڑکا زندہ نہ رہتا تھا، ایک روز آپ کی بیوی نے آپ سے بطور شکایت عرض کیا کہ کیا ہماری قسمت میں ایک بھی بیٹا نہیں؟ جو ہوتا بھی ہے تو اللہ کا فرشتہ آتا ہے اور اسے اللہ کی رَحَمت میں لے جاتا ہے، شیخ نے فرمایا کہ ایک بیٹا ہماری قسمت میں ہے جو تجھے ملے گا، لیکن ابھی وہ پخت...

حضرت شیخ جمال گوجری

آپ شیخ صلاح درویش کے مرید تھے اور شیخ احمد عبدالحق کی صحبت سے اودھ میں فیض یاب ہوئے تھے۔ شیخ احمد عبدالحق فرماتے ہیں کہ میں نے بکر سے پنڈوہ تک کا سفر کیا ہے اور اس تمام سفر کے دوران میری کسی مسلمان سے ملاقات نہیں ہوئی البتہ اودھ میں ایک بچّہ (مسلمان) دیکھا تھا اور جمال گوجر کی طرف اشارہ کیا۔  شیخ احمد جب اودھ میں رہتے تھے تو آپ کے پاس ایک کتیا بھی رہتی تھی، جب اُس نے بچےدیے تو  شیخ احمد نے اس شہر کے تمام رئیس، حاکم اور عوام کی دعوت کی ا...