پسندیدہ شخصیات  

حاج پاشتا

خضر بن علی بن خطاب المعروف بہ حاج پاشا:ولایت ایدین ایلی کے رہنے والے تھے،قاہرہ کو تشریف لے گئے اور وہاں اکمل الدین اور مبارک شاہ منطقی سے علم پرھا،پھر اپ کو ایک ایسا سخت مرض لاحق ہوا کہ جس نے آپ کو علمِ طب میں کامل و ماہر ہوئے اور مصر کا شفا خانہ آپ کو تفویض کیا گیا جس کا آپ نے خوب انتظام کیا اور طب میں کتاب شفاء الاستقام اور اس کی مختصر تسہیل نام تصنیف کی۔ آپ نے قبل اشتغال علم طب کے قطب رازی کی شرح مطالع کی بحث تصورات و تصدیقات پر حواشی تصنیف کی...

شیخ عبداللہ برتی﷫

  آپ مشائخ مصر میں ممتاز مقام رکھتے تھے، آپ کا مولد برق متصل خوارزم تھا، نعت رسول، مدحت مصطفیٰ کے ساتھ ساتھ آپ کو علوم تفسیر حدیث اور فقہ میں درجۂ کمال حاصل تھا۔ ایک بار آپ بیمار ہوئے آپ کے لیے شربت پیش کیا گیا مگر آپ نے پینے سے انکار کردیا، فرمانے لگے اللہ کے گھر میں ایک حادثہ برپا ہوا ہے جب تک اسے درست نہ کرلیا جائے میں شربت نہیں پیوں گا آپ نے تیرہ دن تک کچھ نہ کھایا نہ پیا، اس زمانہ میں قرامطی حملہ آوروں نے حرم پاک پر قبضہ کرلیا تھا بہت س...

قاضی منصور

عبداللہ بن علی بکاری المعروف بہ قاضی منصور: ابو عبداللہ کنیت اور تاج الدین لقب تھا،سجستان میں ۷۲۲؁ھ  میں پیدا ہوئے۔عالم فاضل،فقیہ عدیم النظیر تھے، فقہ میں کتاب مختار اور فرائض میں کتاب سراجی کو منظوم کیا اور ایک فتاویٰ بحرالجاری نام چاروں مزہب کے مسائل میں نہایت معتبر تصنیف کیا اور ۸۰۰؁ھ میں وفات پائی۔صاحب کشف الظنون نے آپ کی وفات ۷۹۹؁ھ میں قرار دی ہے۔ حدائق الحنفیہ...

شیخ ابوالقاسم نصیرآبادی ﷫

  آپ اعاظم و کبار مشائخ میں سے مانے جاتے تھے نام ابراہیم بن محمد بن حمویہ تھا اور جائے پیدائش نیشاپور تھی حضرت ابوبکر شبلی کے مرید تھے ظاہری اور باطنی علوم میں ماہر تھے فقہ، حدیث، تفسیر اور طریقت و حقیقت میں یگانۂ روزگار تھے ابو علی رودباری حضرت مرتعش اور ابوبکر طاہری رحمۃ اللہ علیہم کی مجالس میں فیض پایا، آخری عمر میں مکہ معظمہ میں مجاور بن گئے اور اسی منصب پر رحمت خداوندی حاصل کرکے وصال پایا۔ لوگوں نے آپ کو نیشاپور سے اس الزام میں باہر نکا...

شیخ ابو الحسن حصری ﷫

  آپ کا اس گرامی علی بن احمد بن ابراہیم حصری تھا بغداد میں رہتے تھے حضرت ابوبکر شبلی سے خرقہ خلافت حاصل کیا حضرت امام احمد بن حنبل کے مذہب پر عمل کرتے گفتگو کرنے اور اسرار و رموز کے اظہار میں اپنی مثال آپ تھے، آپ نے اسرار توحید کو واضح طور پر اظہار کیا۔ حضرت شیخ احمد ابو  نصر رحمۃ اللہ علیہ آپ کے ہی خلیفہ اعظم تھے، مکہ مکرمہ میں گئے تو  آپ نے اسرار و توحید برسرِ منبر بیان کرنے شروع کردیے ان کی اس صاف گوئی پر پیران حرم ناراض ہوگئے ا...

شیخ ابراہیم بن ثابت قدس سرہ

  آپ کا اسم گرامی ابواسحاق تھا بغداد کے مشائخ میں ممتاز مقام رکھتے تھے حضرت شیخ جنید بغدادی رحمۃ اللہ علیہ کے فیض یافتہ تھے، حضرت ابوعبدالرحمٰن فرماتے ہیں کہ میں نے آپ  سے گزارش کی کہ مجھے کچھ نصیحت فرمائیے، فرمایا ایسا کوئی کام نہ کرتا جس سے تمہیں پشیمان ہونا پڑے۔ آپ ۳۶۹ھ میں فوت ہوئے۔ رفت ابراہیم چوں از دار دہر رحلتش ولی گفت حق بینِ حق نما ۳۶۹ھ   روح اوبر عرش شد از خاکباز نیز ابراہیم عابد پاک باز ۳۶۹ھ (خزینۃ الاصفیاء)...

شیخ ابو سہل صعلوکی قدس سرہ

  آپ کا نام محمد بن سلیمان صعلوکی الفقیر تھا نیشا پور کے رہنے والے تھے شریعت و طریقت کے امام  اور یگانۂ روزگار تھے وقت کے تمام مشائخ آپ کی ولایت پر متفق اللفظ تھے، حضرت ابوبکر شبلی مرتعش، علی سقفی، رافق، ابوالحسن قوشنجی اور ابا نصر نیشاپوری رحمۃ اللہ علیہم اجمعین کی مجالس میں رہ کر فیضان صحبت حاصل کیا، سماع کے بڑے رسیا تھے دوران سماع وجد اور حال کی کیفیت میں مستغرق رہتے تھے ایک بار آپ سے حکم سماع کے بارے میں دریافت کیا گیا آپ نے فرمایا:...

شیخ عبداللہ مقری قدس سرہ

  اس گرامی احمد بن مقری تھا، حضرت ابویوسف حسین، عبداللہ خراز مظفر کرمان شاہی سے صحبت رکھتے تھے حضرت رویم، حریری اور حضرت ابن عطا سے فیض حاصل کیا والد محترم سے پچاس ہزار کا ورثہ پایا تھا، تمام ورثہ فقرا اور مساکین میں تقسیم کردیا حرم پاک میں مجاور بن گئے، آپ ۳۶۶ھ میں فوت ہوئے ایک تذکرہ نگار نے ۳۶۸ھ بھی لکھا ہے۔ شیخ عبداللہ پیر دستگیر میر حسن آمد وصالِ پاک او ۳۶۸ھ   شد چو از دنیا بفردوس بریں عارف زاہد دگر کردم یقین ۳۶۸ھ (خزینۃ...

شیخ ابوبکر مقید قدس سرہ

  آپ کا اسم گرامی محمد بن احمد بن ابراہیم تھا، جر جر آباد کے رہنے والے تھے کا ملیں مشائخ اور اساتذہ میں سے تھے  ظاہری اور باطنی علوم کے جامع تھے۔ سید الطائفہ حضرت جنید بغدادی کے مصاحب تھے، ابویوسف حسین سے صحبت رکھتے تھے بڑی لمبی عمر پائی تھی،مستقیم الحال اور صاحب حال بزرگ تھے بڑی تصانیف یادگار چھوڑیں۔ سفینہ الاولیاء کے مولف نے آپ کی وفات ۳۶۵ھ لکھی ہے۔ نفحات الانس اور تذکرہ العاشقین نے ۳۶۴ھ سالِ وفات لکھا ہے۔ حضرت ابوبکر چوں از دارِ ...