پسندیدہ شخصیات  

احمد بن ابراہیم

          احمد بن ابراہیم بن محمد بن عمر بن احمد بن ہبۃ اللہ عقیلی حلبی المعروف بہ ابن عدیم: اپنے اپنے وقت کے فقیہ محدث اور عالم متجر تھے۔مدت تک حلب کے قاضی رہے،حافظ ابن حجر عسقلانی لکھتے ہیں کہ میں نے ۸۳۵؁ھ میں آپ سے حلب میں ملاقات کی اور حدیث کو سماعت کیا۔ (حدائق الحنفیہ)...

عبدالکریم بن محمد

          عبدالکریم بن محمد بن احمد مدینی: رکن الائمہ لقب تھا،فقیہ فاضل،عالم بے مثل تھے فقہ صدر الاسلام محمد بن محمد بزدوی سے حاصل کی اور ایک کتاب طلبۃ الطلبہ نام ان الفاظ کی لغت میں تصنیف کی جو کتب اصحاب حنفیہ میں آئے ہیں۔ (حدائق الحنفیہ)...

فخر الدین العجم

                فخر الدین العجم[1]: سید شریف کے شاگردوں میں سے بڑے عالم متجر، معقول و منقول کے ابرز تھے،عربیت،ادب کلام،حکمت میں آپ کو مشارکت تامہ حاصل تھی۔۸۲۰؁ھ میں عہد سلطان محمد کاں میں روم میں آئے اور سلطان مراد خاں بن محمد خاں کے عہد میں مفتی مقررہوئے اور شہر اورنہ میں وفات پائی۔سلطان محمد کے لیے ایک کتاب مشتمل الاحکام تصنیف کی لیکن  صاحب کشف الظنون کہتے ہیں کہ اس کو مولیٰ برکلی...

محمد بن ایاتلوغ

           محمد بن ایاتلوغ: جامع فروع واصول اور ضابطِ دقائق معقول و منقول اور ماہر مختلف علوم تھے اکثر علوم مولیٰ یگان سے اخذ کیے اور مجمع البحرین ی ایک بڑی شرح تصنیف کی اور اس میں اکثر شراح ہدایہ پر چوٹیں کیں۔ (حدائق الحنفیہ)...

قاضی سید

محمد بن عبداللہ صائغی المعروف بہ قاضی[1]سدید: فقیہ متجر،محدث جید، حسن الاخلاق کثیر العبادۃ حسن المناظرہ جمیل الظاہر والباطن تھے،فقہ قاضی فخر الدین ابی بکر محمد بن حسین ار سابندی متوفی ۵۱۱؁ھ سے حاصل کی اور انہیں سے اور سید محمد بن ابی شجاع علوی سمر قندی وغیرہ سے حدیث کو سُنا اور تحدیث کی اور اپنے استاذ کی قضاء و خطاب میں نائب ہوئے،مرد کی قضاء آپ کو دی گئی،جس کو آپ نے نہایت کوش اسلوبی و نیک سیرت سے انجام دیا۔سمعانی شافعی نے آپ سے روایت کی اور اپنے ...

مولیٰ یگان  

              محمد بن اومغان رومی الشہیر بہ مولیٰ یگان: شمس الدین لقب تھا،بڑے عالم فاضل فقیہ متجر علوم قاضی شمس الدین محمد بن حمزہ فناری سے پڑھے اور آپ سے آپ کے دونوں بیٹوں محمد شاہ[1]یوسف[2] بالی اور خضر بیگ بن جلال الدین اور تاج الدین ابراہیم والد خطیب زادہ وگیرہ نے حاصل کیا۔پہلے بروسا میں مدرس مقرر ہوئے پھر ریاست درس و تدریس کی آپ کی طرف منتہیٰ ہوئی۔جب قاضی محمد بن حمزہ فناری فوت ہوئے تو آ...

فتح  اللہ شیرازی

            فتح اللہ شیرازی: علوم عقلی و نقلی تو سید شریف اور علوم ریاضی قاضی زادہ موسیٰ رومی سے سمر قند میں پرھے،پھر بادِ روم میں آئے اور شہر قسطمونی میں توطن اختیار کیا اور اسی جگہ اوائل سلطنت سلطان محمد خاں میں وفات پائی اور اپنی تصنیفات سے شرح مواقف کی بحث الٰہیات پر ایک حاشیہ اور قاضی زادہ رومی کی شرح چغمپنی پر تعلیقات یادگار چھوڑدی۔ (حدائق الحنفیہ)...

شرف الدین بن کمال قریمی

           شرف الدین بن کمال ریمی: بڑے عالم فاضل،جامع فروع واصول تھے، پہلے اپنے شہر کے علماء سے علوم پڑھتے رہے جب مولیٰ حافظ الدین محمد صاحب فتاویٰ بزازیہ شہر قریم میں تشریف لے گئے تو پھر آپ نے ان سے تکمیل کر کے ۸۰۵؁ھ میں سن حاصل کی پھر درس و تدریس میں مشغول ہوئے،کسی قدر  مدت کے بعد روم میں آئے اور سلطان مرادخاں نے آپ کی بڑی عزت کی اور اخیر رمر تک یہاں ہی رہے۔ (حدائق الحنفیہ)...

حسن پاشا  

            حسن پاشا بن علاء الدین علی الاسود المشتہر بقرہ خواجہ بن عمرو: علوم اپنے باپ متوفی ۸۰۰؁ھ سے پڑھے پھر مولیٰ جمال الدین اقسرائی کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے تلمذ کیا۔کہتے ہیں کہ ایک دفعہ مولیٰ جمال الدین نے طالب علموں کے حجروں میں پوشیدہ نظر کی اور دیکھا کہ آپ تکیہ لگاکر کتاب کو دیکھ رہے ہیں اور شمس الدین محمد فناری زانوٹیک کر کتب کا مطالعہ کر رہے اور ان پر حواشی لکھ رہے ہیں پس انہوں ن...