پسندیدہ شخصیات  

سیّدنا ہویجہ رضی اللہ عنہ

بن بجیر بن عامر بن سفیان بن سید بن زائدہ بن حصین بن عیاش بن شبیب بن عبد قیس بن علباء ن قیس بن عائذہ بن مالک بن بکر بن سعد خبتہ الضبی: ہجرت کرکے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور وہاں مقیم ہوگئے۔ انہوں نے درخواست کی۔ یا رسول اللہ! مجھے کوئی نصیحت فرمائیے آپ نے فرمایا انصاف کی بات کر اور لوگوں سے بھلائی کر انہوں نے کہا یا رسول اللہ! مجھے اس کی استطاعت نہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کیا تمہارے پاس کچھ مال ہے؟ انہوں نے جواب د...

سیّدنا ہیبان رضی اللہ عنہ

الاسلمی: ایک روایت میں ہیفان مذکور ہے عبد اللہ بن زجر نے یزید بن ابی منصور سے انہوں نے عبد اللہ بن ہیبان سے روایت کی کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک مسلمان جسے وسعت و مقدرت حاصل ہے اگر فی سبیل اللہ صدقہ کرے، تو خالص کستوری کی طرح اس کی خوشبو ایک دن کی مسافت پر سونگھی جاسکتی ہے۔ لیکن اگر کوئی غریب اور فاقہ زدہ مسلمان صدقہ کرے، تو خالص کستوری کی طرح اس کی خوشبو ایک سال کی مسافت پر سونگھی جاسکتی ہے ابو مندہ اور ابو نعیم نے ذکر کیا ہ...

سیّدنا ہیت رضی اللہ عنہ

یہ وہ مخنث ہے جس کا نام ماتع تھا اور جو کبھی کبھی ازواج مطہرات کے حجروں میں چلا جاتا تھا اور جسے بوجہ مخنث ہونے کے بے ضرر سمجھا جاتا تھا ایک دن حضور صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے تو یہ مخنث حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات میں سے کسی بی بی کے سامنے کسی خاتون کی تعریف کر رہا تھا اور کہہ رہا تھا اسے سامنے سے دیکھو تو چار جتنی اور پیچھے سے دیکھو تو آٹھ جتنی معلوم ہوتی ہے یہ سُن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نہیں سمجھتا تھا کہ یہ...

سیّدنا ہیکل رضی اللہ عنہ

بن جابر: حماد عمرو النصیبی نے عطاف بن حسن سے انہوں نے ہیکل بن جابر سے روایت کی کہ ایک موقع پر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں مسجد حرام کا طواف کرتے دیکھا اور وہ اس دوران میں خدا سے مخاطب ہوکر کہہ رہے تھے، اے خدا، اس مبارک گھر کے واسطے سے بھی تونے میرے گناہ معاف نہیں کیے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے سنا تو فرمایا تیرا بھلا نہ ہو کیا تیرے گناہ زمین و آسمان سے زیادہ ہیں انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! معاملہ کچھ ایسا ہی ہے مجھے اللہ نے کافی مال ...

سیّدنا وابصہ رضی اللہ عنہ

بن معبد بن مالک بن عبید السدی(جن کا تعلق بقولِ ابو عمر، اسد بن خزیمہ سے ہے) ابن مندہ اور ابو نعیم نے ان کا سلسلۂ نسب یوں بیان کیا ہے: وابصہ بن معبد بن عتبہ بن حارث بن مالک بن حارث بن بشیر بن کعب بن سعد بن حارث بن ثعلبہ بن دو دان بن اس بن خزیمہ اسدی ان کی کنیت ابو سالم تھی انہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت نصیب ہوئی اولاً کوفہ میں سکونت اختیار کی پھر رقہ چلے گئے اور وہیں وفات پائی انہوں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے کئی احادیث روایت کیں ہیں ان...

حضرت مولانا شاہ اعظم حسین مدنی قدس سرہٗ

محلہ رکاب گنج خیر آباد میں ۱۲۶۲؁ھ میں ولادت ہوئی،آپ کے والد لطف حسین صدیقی فوجی قیادت اور امور سیاست کے ماہر تھے،اور پھول میں ملازم تھے،۲۲؍ربیع الاول ۱۳۱۲؁ھ میں وہ بھوپال ہی میں فوت ہوئے،لطف حسین صدیقی کے والد حضرت حسین ابن محمد پناہ اپنے وقت کے بڑے عالموں میں سے تھے،اور سلسلۂ قادریہ کے مشہور مرشد اور عبداللہ ابن عتیق محمد ابن عبد الرحمٰن بن ابو بکر رضی اللہ عنہم کی اولاد میں تھے،اور سلسلۂ قادریہ کے مشہور مرشد اور عبداللہ ابن عتیق محمد ابن عبد ا...

حضرت مولانا شاہ امانت اللہ غازی پوری علیہ الرحمۃ

آپ غازی پوری کے نامور مشائخ خاندان کے ممتاز فرد تھے،علوم کی تکمیل اپنے بزرگ والد شاہ محمد فصیح علیہ الرحمۃ سے کی،آپ کو وعظ و تذکیر میں زبردست قبول عام حاصل تھا،آپ فصیح اللّسان تھے،غیر مقلدین کا آپ شدید رد فرماتے تھے،اسی بناء پر حکیم عبد الحئی مؤلف ‘‘نزہۃ الخواطر’’ نے آپ کو قلیل العلم وغیرہ قسم کی و شنام دی ہے،۱۶؍رمضان المبارک ۱۳۱۵؁ھ کو غازی پور میں آپ کا وصال ہوا،مدفن بھی وہیں ہے اہل سنّت کے اسٹیج کے نامور فصیح اللّسان مقرر علامہ ابو الوفا فافصی...

سیّدنا وازم رضی اللہ عنہ

بن زرا الکلبی۔ یحییٰ بن یونس لکھتے ہیں کہ وازم حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے لیکن مجھے کوئی سند یاد نہیں۔ محمد بن یزید بن زبان بن واسع بن علی بن وازم بن زر الکلبی نے روایت بیان کی کہ وازم حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انہوں نے عائشہ بنت سعد کے بارے میں ایک طویل حدیث بیان کی ابن ماکولا نے بھی یحییٰ سے اسی طرح روایت کی ہے اور اسی طرح جعفر نے ابن ماکولا نے ان کا نام و دان بن زر لکھا ہے اور محمد ن یزید کی حدیث...

سیّدنا واسع رضی اللہ عنہ

بن حبان بن منقذ الانصاری: ہم ان کا نسب ان کے والد اور دادا کے ترجمے میں بیان کر آئے ہیں بغوی نے الوحدان میں ان کا ذکر کیا ہے انہوں نے مدینہ میں سکونت اختیار کرلی تھی لیکن ان کی صحبت کے بارے میں اختلاف ہے۔ ابو موسیٰ نے اذناً ابو علی سے، انہوں نے ابو نعیم سے، انہوں نے احمد بن یوسف سے انہوں نے عبد اللہ بن محمد البغوی سے، انہوں نے ہاشم بن ولید سے، انہوں نے ابن دہب سے انہوں نے عمرو بن حارث سے روایت کی کہ حبان بن واسع نے اپنے والد سے انہیں یہ روایت سن...