تیری گلی کا منگتا بے نان رہ نہ جائے
آقا تمہاری ذات کا دھیان رہ نہ جائے
مدّت کا ایک دل میں ارماں رہ نہ جائے
آقا تمہاری ذات کا دھیان رہ نہ جائے
مدّت کا ایک دل میں ارماں رہ نہ جائے
سعئِ قرب حق میں گر فوزاً عظیماً چاہیئے
اتباعِ سید ِ اکرم، یقیناً چاہیئے
خدا جس کو محبوب اپنا بنائے
یہ بندہ بھی ان سے محبت جتائے
نام تیرا یا نبی، میرا مفرّحِ جان ہے
تیرے نام پاک سے دل میرا شاد ہر آن ہے
غوث کے در کو چھوڑ کر غیر کے در پہ جائیں کیوں
ٹکڑوں پہ جن کے ہے پلا اُن کا دیانہ کھائے کیوں
خوفِ گنہ میں مجرم ہے آب آب کیسا
جب رب ہے مصطفیٰ کا پھر اضطراب کیسا
خاکِ مدینہ ہوتی میں خاکسار ہوتا
ہوتی رہِ مدینہ میرا غبار ہوتا
ہم گو ہیں بُرے قسمت ہے بھلی جب پشت و پناہ ان کا سا پایا
وہ جس کو ملے دن اس کے پھرے جو انہیں پایا تو خدا پایا
بخدا خدا سے ہے وہ جدا جو حبیبِ حق پہ فدا نہیں
وہ بشر ہے دین سے بے خبر جو رہِ نبی ﷺ میں گما نہیں
تم ہی ہو چین اور دلِ بے قرار میں
تم ہی تو ایک آس ہو قلبِ گنہگار میں