کلام  

بکھرا رہی ہے کیسی ضیا

بکھرا رہی ہے کیسی ضیا گیارھویں شریف

 

بکھرا رہی ہے کیسی ضیا گیارھویں شریف

چمکا رہی ہے ساری فضا گیارھویں شریف

 

آمد سے اِس کی کیوں نہ ہو دل میں چمک دمک

ہے نورِ ماہِ غوثِ وَرا گیارھویں شریف

 

ہر سال غوثِ پاک مناتے تھے بارھویں

خوش ہو کے، کی نبی نے عطا گیارھویں شریف

 

قرآن، ذکر، کھانے کا پہنچاتے ہیں ثواب

اک سلسلہ ہے نیکیوں کا گیارھویں شریف

 

ترو یجِ دین و مسلکِ حق کا ثواب بھی

تو کر کے نذرِ غوث ، منا گیارھویں شریف

 

 

جلتا ہے جو بھی اِس سے، مبارک اُسے جلن

ہے جب کہ برکتوں کا دیا گیارھویں شریف

 

بدعت بُری کہے جو اِسے، آپ ہے بُرا

شرعاً ہے مُستحَبّ و رَوا گیارھویں شریف

قربانی، حج، نماز، غلام و چمن، کنواں

ہر ایک کے ثواب کے ایصال کا بیاں

 

ملتا ہے مصطفیٰ کی حدیثوں میں بے گماں

تو گیارھویں کی اصل ہے سنّت ہی سے عیاں

 

کہتے ہیں ہم جبھی تو کہ بدعت نہیں، میاں!

ہے بلکہ مُستحَبّ و رَوا گیارھویں شریف

 

یا رب! ضیائے طیبہ کا مقبول ہو عمل

کرتی ہے شوق سے یہ سدا گیارھویں شریف

 

جو غوثِ پاک کے ہیں فدائی اُنھیں، نؔدیم!
کرتی ہے خوب فیض عطا گیارھویں شریف

غوثِ اعظم ہیں، نؔدیم! ایسے ولیِ رحماں
شیر خواری میں بھی رکھتے تھے صیامِ رمضاں


 

کلام: ندیم احمد نؔدیم نورانی

...

پسینہ مصطفی سی خوشبو کہاں

پسینۂ مصطفیٰ سی خوشبو کہاں چمن کے گلاب میں ہے
جدھر وہ بکھرے اُدھر سمجھ لو بہار اپنے شباب میں ہے


 

نبی ہیں بعدِ اَجل بھی زندہ، حوالہ اِس کا ہے ابنِ ماجہ
ہے جو حیاتِ نبی کا منکر، وہ مُردہ ا
ہلِ عذاب میں ہے

 

جو اتّباعِ حبیبﷺ کر کے خدا کے محبوب تم ہو بنتے
تو خود خدا کا حبیب کتنا بلند اُس کی جناب میں ہے


 

تمام نبیوں کو رب نے جتنا کمال اپنے کرم سے بخشا
وہ سب کا سب شاہِ انبیا کے خزانۂ لا جواب میں ہے


 

صحیفے، تورات اور قرآں، زبور و انجیل؛ سب ثنا خواں
محمد ِمصطفیٰ
کی مدحت خداکی ہر اک کتاب میں ہے

 

خداکی عظمت، نبی کی رِفعت، کُل ا ہلِ بیتِ نبی سے اُلفت
ہر اِک صحابی، ولی کی چاہت؛ یہ سب ہمارے نصاب میں ہے


 

ہمارا سودا رہِ وفا میں ہُوا ہے بازارِ مصطفیٰ میں
یہ شاہ نورانی کا سبق ہے جو اُن کے وعظ اور خطاب میں ہے


 

کرم کی بارش ہو ایسی، یا رب! زیارتِ مصطفیٰ ہو ہر شب
جہاں کی سب سے حسین صورت کیوں مجھ سے اب تک حجاب میں ہے

 

مشاعروں میں بُلائے جانا اور اُن میں اپنی غزل سُنانا
یہ
فیضِ نعتِ نبی ہے ورنہ، نؔدیم! تو کس حساب میں ہے

 

 

نؔدیم احمد ندیم نورانی

تار یخِ نظم: ۲۱؍ صفر المظفّر ۱۴۴۲؁ھ، جمعۃ المبارک، ۹؍ اكتوبر ۲۰۲۰؁ ع

...

ہے ایک سے ایک لکھنے والا قصیدہ

 

سب سے اچھا قصیدۂ معراجیہ

 

ہے ایک سے ایک لکھنے والا قصیدہ معراجِ مصطفیٰ کا
رضا نے لکھا ہے سب سے اچھا قصیدہ معراجِ مصطفیٰ
کا

 

عظیم شاعر جناب محسن گئے تھے کاکوری سے بریلی
سُنانے احمد رضا کو اپنا قصیدہ معراجِ مصطفیٰ
کا

 

سنائے دو شعر ظہر میں، پھر ہُوا یہی طے کہ عصر پڑھ کر
سُنایا جائے گا پھر
بَقِیَّہ قصیدہ معراجِ مصطفیٰ کا

 

تو اِتنے میں، یہ ہُوئی کرامت کہ عصر سے پہلے اعلیٰ حضرت
رضا نے لکھ ڈالا اپنا پورا قصیدہ معراجِ مصطفیٰ
کا

 

سو عصر کے بعد، خود رضا نے کی ذکر محسن سے اپنی خواہش
یہ عرض ہے سُن لیں پہلے میرا قصیدہ معراجِ مصطفیٰ
کا

 

رضا سے سُن کر قصیدہ، محسن نے داد دی اورکہا کہ اب میں
سُناؤں کیا سُن کے اِتنا عمدہ قصیدہ معراجِ مصطفیٰ
کا

 

ہُوا یوں پھر وہ عظیم شاعر وہ پیارے محسن وہاں سے لوٹے
بِنا سُنائے ہی اپنا پیارا قصیدہ معراجِ مصطفیٰ
کا

 

امام احمد رضا کا ہو یا جناب محسن کا، یوں تو اِن میں
ہر ایک اپنی جگہ ہے اعلیٰ قصیدہ معراجِ مصطفیٰ
کا

 

نؔدیم! لیکن، گواہی یہ دے رہا ہے خود اِعترافِ محسن
رضا نے اُن سے بھی اچھا لکھا
قصیدہ معراجِ مصطفیٰ کا

 

ندیم احمد نؔدیم نورانی

۲۹؍ جمادی الآخر ۱۴۴۱؁ھ

پیر، 24؍ فروری 2020؁ء

 

 

 

...