شاہ دو جہاں میں ہے شہرہ تیری رحمت کا
شاہ دو جہاں میں ہے شہرہ تیری رحمت کا
ہر ذرہ ثنا خواں ہے مولیٰ تیری رفعت کا
شاہ دو جہاں میں ہے شہرہ تیری رحمت کا
ہر ذرہ ثنا خواں ہے مولیٰ تیری رفعت کا
غیر ممکن ہے ثنائے مصطفیٰ
خود ہی واصف ہے خدائے مصطفیٰ
نام لیوا ترا کوچہ سے ترے شاد آیا
کب ترے در سے کوئی لوٹ کے نا شاد آیا
سلطانِ جہاں محبوبِ خدا تری شان و شوکت کیا کہنا
ہر شے پہ لکھا ہے نام ترا ترےذکر کی رفعت کیا کہنا
وہ ماہ عرب آج کعبہ میں چمکا
جو مالک ہے سارے عرب و عجم کا
چودھویں کا چاند ہے روئے حبیب
اور ہلال عیدا بروئے حبیب
عاشقو ں ورد کروصلی علیٰ آج کی رات
میں پڑھوں شاہ کی کچھ مدح دثنا آج کی رات
پردہ رخ انور سے جو اٹھا شبِ معراج
جنت کا ہوا رنگ دوبالا شبِ معراج
لحد میں عشقِ رُخ شہ کا داغ لے کے چلے
اندھیری رات سُنی تھی چراغ لے کے چلے