بیاں تم سے کروں کس واسطے میں اپنی حالت کا
بیاں تم سے کروں کس واسطے میں اپنی حالت کا
کہ جب تم پر عیاں ہے حال ہر دم ساری خلقت کا
بیاں تم سے کروں کس واسطے میں اپنی حالت کا
کہ جب تم پر عیاں ہے حال ہر دم ساری خلقت کا
وہ حسن ہے اے سیدابرار تمہارا
اللہ بھی ہے طالب دیدار تمہارا
خدا نے اس قدر اونچا کیا پایہ محمد کا
نہ پہنچا نا کسی نے آج تک رتبہ محمد کا
ہمارے دل کے آئینہ میں ہے نقشہ محمد کا
ہماری آنکھ کی پتلی میں جلوہ محمد کا
...
کون ہے وہ جو لکھے رتبۂ اعلےٰ ان کا
وصف جب خود ہی کرے چاہنے والا ان کا
جان و دل یا رب ہو قربانِ حبیب کبریا
اور ہاتھوں میں ہو دامانِ حبیب کبریا
کسی کا نہ کوئی جہاں یار ہوگا
وہ آقا ہمارا خریدار ہوگا
بحمداللہ عبداللہ کا نور نظر آیا
مبارک آمنہ کا نورِ دل لخت جگر آیا
شاہ کونین جلوہ نما ہوگیا
رنگ عالم کا بالکل نیا ہوگیا