حق کے محبوب کی ہم مدح و ثنا کرتے ہیں
حق کے محبوب کی ہم مدح و ثنا کرتے ہیں
اپنے اس آئینہ دل کی جلا کرتے ہیں
حق کے محبوب کی ہم مدح و ثنا کرتے ہیں
اپنے اس آئینہ دل کی جلا کرتے ہیں
اے شکیب جان مضطر رحمۃ للعا لمین
رحم گستر بندہ پردر رحمۃ للعا لمین
میرے مولا میرے سرور رحمۃ للعا لمین
میرے آقا میرے رہبر رحمۃ للعا لمین
...
امنگیں جوش پر آئیں ارادے گدگداتے ہیں
جمیلِ قادری شاید حبیب حق بلاتے ہیں
ہوا ہے جلوہ نما وہ نگار آنکھوں میں
کہ آج پھول رہی ہے بہار آنکھوں میں
...
ہم رسول مدنی کو نہ خدا جانتے ہیں
اور نہ اللہ تعالیٰ سے جدا جانتے ہیں
قمر کے دو کیے انگلی سے طاقت اس کو کہتے ہیں
ہوا اک دم میں عود اشمس قدرت اس کو کہتے ہیں
خدا کے پیارے نبی ہمارے رؤف بھی ہیں رحیم بھی ہی
فیع بھی ہیں رسول بھی ہیں مطاع بھی ہیں قسیم بھی ہیں
...یہ وہ محفل ہے جس میں احمدِ مختار آتے ہیں
ملائک لے کے رحمت کے یہاں انوار آتے ہیں