کلام اللہ شاہد ہے
کلام اللہ شاہد ہے نبی کی شانِ رفعت پر
مدارِ عالم امکان ہے بس اُن کی رحمت پر
کلام اللہ شاہد ہے نبی کی شانِ رفعت پر
مدارِ عالم امکان ہے بس اُن کی رحمت پر
نوُرِ حُضور سے بنے، اَرض و فلک الگ الگ
جِنّ و بشر جُدا جُدا، حور و مَلَک الگ الگ
سُنیں گے وہ، بپا ہے شورِ داروگیر امت میں
یہ رحمت ہے کہ بے تابانہ آئیں گے قیامت میں
تم سیّدِ کونین، شہہِ ہر دو سَرا ہو، اے سرورِ عالم
طالب ہو خدا کے، تمہیں مطلوبِ خدا ہو، اے سرورِ عالم
اُلفتِ سرکار کا جس دل میں پنہاں راز ہو
بے اثر اس پہ ہے سب کچھ، سوز ہو یا ساز ہو
کیسی عظمت ہے محمدﷺ کی خدا کے سامنے
ہیچ ہیں سب عظمتیں خیر الوریٰ کے سامنے
وہ سرکار عالی مقام آرہا ہے
شہنشاہِ ذی اقتدار آرہا ہے
تِرا نور عالم میں جلوہ نُما ہے
اسی سے زمین و فلک منجلا ہے
سرکار کرم، آقائے نعم جو آپ کا بندہ ہوجائے
دنیا کے جو بندہ پرور ہیں، وہ ان کا آقا ہو جائے
سارے عالم میں ہلچل یہ ہونے لگی آج تشریف لاتا ہے ایسا نبی
آرزو مند تھا جس کا ہر اِک نبی، جس کی پھیلی ضیاء آج کی رات ہے