تیری آمد ہے موت آئی ہے
میں نے مر کے حیات پائی ہے
تیری آمد ہے موت آئی ہے
جان عیسیٰ تری دہائی ہے
تیری آمد ہے موت آئی ہے
جان عیسیٰ تری دہائی ہے
بخّطِ نور اُس در پر لکھا ہے
یہ باب رحمت رب علا ہے
مے محبوب سے سرشار کر دے
اویس قرنی کو جیسا کیا ہے
حقیقت آپ کی حق جانتا ہے
وہ وہم و فہم سے آقا ورا ہے
دلوں کو یہی زندگی بخشتا ہے
ترا درد الفت ہی دل کی دوا ہے
سرکارِ دو عالم شہہِ بطحا ہے ہمارا
مطلوبِ خدا سیّد والا ہے ہمارا
انوار کا نزول ہے ‘ آسماں سے کیا؟
محبوب کا عُروج ہے ‘ کون و مکاں سے کیا؟
نبی کے نور سے عالم کو جگمگانا تھا
نبی کی ذات عرشِ استوا بنانا تھا
اے نقشِ نعلِ پاکِ نبیﷺ، یہ تیری وجاہت کیا کہنا
جس نعل کی تُوتصویر بنا، اُس نعل کی عزت کیا کہنا
ہر مسلمان کو لازم ہے مسلماں ہونا
جانِ اسلام ہے سرکار پہ ایماں ہونا