لطف ان کا عام ہو ہی جائیگا
لطف اُن کا عام ہو ہی جائے گا
شاد ہر ناکام ہو ہی جائے گا
لطف اُن کا عام ہو ہی جائے گا
شاد ہر ناکام ہو ہی جائے گا
لَمْ یَاتِ نَظِیْرُکَ فِیْ نَظَرٍ مثلِ تو نہ شد پیدا جانا
جگ راج کو تاج تو رے سر سو ہے تجھ کو شہِ دو سَرا جانا
نہ آسمان کو یوں سرکشیدہ ہونا تھا
حضورِ خاکِ مدینہ خمیدہ ہونا تھا
شورِ مہِ نَو سن کر تجھ تک میں دَواں آیا
ساقی میں تِرے صدقے مے دے رمضاں آیا
خراب حال کیا دِل کو پُر ملال کیا
تمھارے کوچے سے رخصت کیا نہال کیا
بندہ ملنے کو قریبِ حضرتِ قادر گیا
لمعۂ باطن میں گمنے جلوۂ ظاہر گیا
نعمتیں بانٹتا جس سمت وہ ذیشان گیا
ساتھ ہی منشیِ رحمت کا قلم دان گیا
پھر اٹھا ولولۂ یادِ مغیلانِ عرب
پھر کھنچا دامنِ دل سوئے بہابانِ عرب
جوبنوں پر ہے بہارِ چمن آرائیِ دوست
خلد کا نام نہ لے بلبلِ شیدائیِ دوست
طوبیٰ میں جو سب سے اونچی نازک سیدھی نکلی شاخ
مانگوں نعتِ نبی لکھنے کو روحِ قدس سے ایسی شاخ