علمائے اسلام  

شیخ علی صوفی قدس سرہٗ

  بڑے جلیل القدر بزرگ تھے وجام کے رہنے والے اور مولانا شیخ زین الدین خوانی قدس سرہٗ کے مرید تھے۔ ان کی توبہ کا واقعہ یوں لکھا ہے۔ کہ ایک دن لوگ کسی بزرگ کی زیارت کو جارہے تھے۔ آپ اس وقت کھیتی باڑی کے کام میں مصروف تھے۔ لوگوں کو جاتے دیکھا تو ان کے دل میں بھی خیال آیا کہ میں بھی زیارت کے لیے جاؤں ساتھ ہولئے۔ ان نیک لوگوں کی صحبت اور اس بزرگ کی زیارت کا یہ اثر ہوا۔ کہ دنیائے کے علائق سے دل اٹھ گیا اور اس دن سے یاد خدا وندی میں مشغول ہوگئے اورپ...

شیخ محمد میرک قدس سرہٗ

  آپ سید عالی نسب تھےا ور سیّد شریف جرجانی قدس سرہٗ کی اولاد میں سے تھے۔ آپ علوم شریعت طریقت میں کامل تھے۔ عالم و عامل تھے شیخ عبدالحی اسم گرامی تھا۔ آپ کی وفات ۸۸۳ھ میں ہوئی تھی لیکن بعض تذکرہ نگاروں نے ۸۸۹ھ لکھی ہے ہمارے نزدیک پہلا قول زیادہ صحیح ہے۔ اخبار الاخیار کے مولّف نے یہ قطعہ تاریخ لکھا ہے۔ نادر العصر شیخ عبدالحی وقت مزعت بسر رسیدم من سالِ تاریخ خویش خود فرما گفت تاریخ من بود نامم   کہ بوصفش مرازباں بنود گفتم اے چوں ت...

سیّد محمد امین المشہوریہ بابا امیر ریشی اویسی قدس سرہٗ

  آپ سید حَسن تقی کشمیری کے فرزند ارجمند تھے۔ آپ نے بابا جلال کشمیری سے فیض پایا تھا۔ آپ ظاہری علوم اور تربیت سے فارغ ہوئے اور جوانی میں قدم رکھا۔ کہ والی کشمیر سلطان زین العابدین نے اپنی بیٹی کی شادی آپ نے کرنا چاہی۔ مگر آپ تارک الدنیا ہوکر وہاں سے چلے گئے اور پہاڑ کی ایک غار میں گوشہ نشین ہوکر یاد خدا وندی میں مشغول ہوگئے اور اس طرح آپ ظاہری اور باطنی کمالات پر پہنچے۔ جس وقت سلطان زین العابدین نے جھیل وُلر کے درمیان بمقام لنک پر ایک بلند ع...

مولانا علی توشیخی قدس سرہٗ

  آپ کے والد کا اسم گرامی محمد تھا۔ تو شیخ میں سکونت رکھتے علاءالدین کے لقب سے مشہور تھے۔ آپ نے تفسیر کشاف پر حاشیہ لکھا۔ جو مقبول عوام و خواض ہوا۔ آپ کا وصال ۸۸۷ھ میں ہوا۔ پر تو افگن شد بخلد جاوداں جنّت عالی قدر تاریخ او ۸۷۸ھ   چوں علی اعلیٰ وحی مہتاب حسن ہم علاء الدین علی مہتاب حسن ۸۷۸ھ (خزینۃ الاصفیاء)...

مولانا جلال الدین محلی قدس سرہٗ

  آپ بلند پایۂ محدثین اور معروف مفسرین میں شمار ہوتے تھے نصف جلالین شریف آپ کی تالیف ہے(یاد رہے کہ تفسیر جلالین دو بزرگوں جن کے نام جلال الدین تھے تالیف کی تھی) آپ کی وفات ۸۶۴ھ میں ہوئی۔ چوں جلال الدین شہِ اہل جلال آفتاب نقر تاریخش بگو   کرد رحلت ازفنائے سوئے بقا ہم جلال الدین امیر مجتبیٰ (خزینۃ الاصفیاء)...

خواجہ شمس الدّین محمد کو سوی قدس سرہٗ

  آپ ہرات کے عظماء مشائخ میں سے ہیں ہرات کے نواح میں ایک قصبہ کوسو ہے آپ کی ولادت اسی قصبہ میں ہوئی تھی۔ آپ شیخ احمد جام کی اولاد میں سے ہیں۔ سفینۃ الاولیاء کے مولّف فرماتے ہیں کہ شیخ احمد جام نے وہ خرقۂ خلافت جو انہیں ابوسعید  ابوالخیر قدس سرہٗ سے ملا تھا۔ خواجہ شمس الدین کو عطا کردیا۔ اس خرقہ میں حضور نبی کریمﷺ کے پیراہن مبارک کا ایک ٹکڑا لگا ہوا تھا۔ اس خرقۂ مبارک سے کئی قسم کی کرامات اور برکات کا ظہور ہوا تھا۔ حضرت شیخ احمد جام کی ا...

شیخ جمال گوجر قدس سرہٗ

  آپ کو شیخ الاولیاء کے لقب سے یاد کیا جاتا تھا۔ آپ شیخ مظفر بلخی کے خلیفہ تھے آپ کا سلسلۂ طریقت پانچ واسطوں سے شیخ نجم الدین سے جا ملتا ہے۔ بعض اوقات شیخ جمال اپنے سر پر کھچڑی کا طباق اٹھائے جہاں کہیں کوئی بھوکا یا بیمار آدمی دیکھتے اسے کھانا کھلاتے ایک دن شاہ موسیٰ عاشقانِ اودھی کے گھر تین روز سے فاقہ تھا۔ شیخ جمال گوجر کھچڑی کا دیگچہ سر پر اٹھائے ان کے گھر جاپہنچے۔ شاہ موسیٰ نے ان کی اس تواضع کو دیکھتے ہوئے فرمایا۔ جزاک اللہ فی الدارین خی...

شیخ احمد کتھو قدس سرہٗ

  آپ بابا اسحاق مغربی کے خلیفہ نامدار تھے۔ گجرات کے مشہور مشائخ میں سے تھے۔ صاحب معارج الولایٔت فرماتے ہیں کہ شیخ احمد کتھو کے پیر و مرشد بابا اسحاق میرٹھ کی طرف آئے دریائے جون (جمنا) کے کنارے ایک قوت کے درخت کے نیچے چند روز یاد خدا وندی میں گزارے ایک دن میرٹھ کا ایک دولت مند ہندو مہش نامی جس نے زنّار پہنا ہوا تھا۔ آپ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ چونکہ وہ بے اولاد تھا۔ اولاد کے لیے دعا کی درخواست کی۔ آپ نے فرمایا تمہیں یاحی یاقیوم کے نام کی برکات س...

حضرت شیخ نورالدین ولی کشمیری قدس سرہٗ

  آپ کشمیر کے برگزیدہ بزرگان دین میں سے تھے جامع علوم ظاہری باطنی مظہر تجلیات صوری و معنوی تھے۔ زہدو ورع تقویٰ و عبادت میں یگانہ و طاق تھے۔ ریاضت و مجاہدہ اور خلق خدا کی خدمت میں شہرۂ آفاق ہوئے ہیں۔ تیس سال کی عمر میں توبہ نصیب ہوئی اور زہدو ریاضت کی وجہ سے متقدمیں اور متاخریں کے لیے باعث صد افتخار ہے۔ جب پہلے پہل آپ کو اللہ کی محبت کے جذبہ نے اپنی طرف کھینچا تو آپ بارہ سال تک بلا کھائے پیئے اور بلا سوئے صحراء و بیابان میں ریاضت میں مشغول رہ...

شیخ زین الدّین خوانی قدس سرہٗ

آپ کی کنیت ابو بکر تھی۔ ظاہری اور باطنی علوم میں جامع تھے اوّل سے آخر تک اللہ کی توفیق حاصل ہوئی اور جادہ شریعت اور راۂِ سُنت پر گامزن رہے۔ طریقت میں شیخ نورالدین عبدالرحمان قریشی مصری قدس سرہٗ کے مرید ہوئے وہ شیخ سیف نورانی کے مرید تھے اور وہ شیخ تاج الدین حسن شمشیری اور وہ شیخ محمود اصفہانی اور وہ شیخ عبدالصمد نظیری اور وہ شیخ علی برغش اور وہ شیخ شہاب الدین سہروردی کے مرید تھے رحمۃ اللہ علیہم اجمعین کیتے ہیں آپ کو آخرین عمر میں ایسا جذب حاصل ہو...