ضیائے صحابہ کرام  

(سیدنا) حارث (رضی اللہ عنہ)

    ابن خالد بن صخر بن عامر بن کعب بن سعد بن تیم بن مرہ۔ محمد بن ابراہیم بن حارث تیمی کے دادا ہیں مہاجرین اولین میں سے ہیں۔ انھوں نے اپنی بی بی ریطہ بنت حارث بن حبیلہ بن عامر بن کعب بن سعد بن تیم کے ساتھ سرزمیں حبش کی طرف ہجرت کی تھی ان کا اور ان بی بی کا نسب عامر میں جاکے مل جاتا ہے۔ بعض لوگوں کا بیان ہے کہ انھوں نے جعفر بن ابی طالب کے ہمراہ حبش کی طرف پھر دوبارہ ہجرت کی تھی اور وہیں حبش میں ان کی اولاد یعنی موسی اور عائشہ اور زینب اور...

(سیدنا) حارث (رضی اللہ عنہ)

    ابن حکیم ضبی۔ ہمیں ابو موسی نے کتابۃ خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابوبکر بن حارثنے اجازۃ خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو احمد نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو عمر بن حسن بن علی ش مجھ سے منذر بن محمد نے بیان کیا دیکھت یھے ہمیں حسین بن محمد نے یوسف بن عمر سے انھوں نے صعب بن بلال غیبی سے انھوں نے اپنے والد حارث بن حکیم غبنی سے روایت کی ہے کہ وہ رسول خدا ﷺ کے حضور میں حاضر ہوئے حضرت نے پوچھا کہ تمہارا کیا نام ہے انھوں نے عرض کیا کہ عبد الحارث حضرت...

(سیدنا) حارث (رضی اللہ عنہ)

ابن حکم سلمی۔ نبی ﷺ کے ہمراہ انھوں نے تین غزوے کئے تھے ان سے عطیہ دعاء نے رویت کی ہے مگر یہ وہم ہے (کہ ان کا نام۹ حلم بن ہارث (ہے)یہی ابن مندہ نے لکھا ہے اور ابو نعیم نے ان کے تذکرہ میں لکھا ہے کہ بعض متاخرین نے ان کا ذکر لکھا ہے اور کہا ہے کہ یہ وہم ہے صحیح نام ان کا حکم بن حارث ہے اور انھوں نے ان کا تذکرہ حکم کے نام میں لکھا ہے۔ اور ابو عمر نے ان کا تذکرہ حکم ہیکے ام میں لکھا ہے اور ان دونوں ے بھی ان کا تذکرہ حکم کے نام میں لکھا ہے) (اسد الغابۃ...

(سیدنا۹ حارث (رضی اللہ عنہ)

  ابن حسان ربعی بکری ذہلی۔ بعض لوگ ان کو حویرث کہتے ہیں۔ کوفہ میں رہتے تھے۔ ان سے ابو وائل نے اور سماک بن حرب نے رویت کی ہے وہ کہتے تھے ہمیں عبد الوہاب نے اپنی سند سے عبداللہ بن احمد تک خبر دی وہ کہتے تھے مجھ سے میرے والد نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہمیں عفان نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں سلام یعنی ابو المنذر قاری نے عاصم بن بہدلہ سے انھوں نے ابو وائل نے انھوں نے حارث بن حسان سے روایت کی ہے کہ وہ کہتے تھے ہمارا گذر مقام ربذہ میں ایک بوڑھیا پر ہوا ج...

(سیدنا) حارث (رضی اللہ عنہ)

  ابن حیال بن ربیعہ بن دعیل بن انس بن خزیمہ بن مالک بن سلامان بن اسلم اسلمی۔ نبی ﷺ کی صحبت سے فیضیاب ہوئے تھے اور آپ کیہمراہ حدیبیہ میں شریک تھے۔ ابن شاہین نے اور طبری نے اور کلبی نے ان کا ذکر لکھا ہے اور کلبینے ان کا نسب بھی ویسا ی بیان کیا ہے جیسا ہم نے بیان کیا اور انھوں نے ابو برزہ کانسب بھی بیان کیا ہیاور کہا ہے ابو برزہ بن عبداللہ بن حارث بن حیال پس اس تقدیر پر حارث ابو برزہ کے دادا ہوں گے اور یہ بہت بعید ہے ابو برزہ کا پورا نسب ان شاء...

(سیدنا) حارث (رضی اللہ عنہ)

  ابن حاطب بن عمرو بن عبید بن امیہ بن زید بن مالک بن عوف بن عمرو بن عوف بن مالک بن اوس انصاری اوسی۔ بعض لوگ کہتیہیں کہ یہ بنی عبد الاشہل سے ہیں مگر پہلا ہی قول زیادہ صحیح ہے۔ نیت ان کی ابو عبد اللہ ہے۔ ثعلبہ بن حاطب کے بھائی ہیں۔ موسی بن عقبہ نے ان لوگوں میں ان کو ذکر کیا ہے جو انصار کے قبیلہ اوس کی شاخ بنی عمرو بن عوف کے خاندان بنی امیہ ابن زید میںسے غزوہ بدر میں شریک ہوئے تھے۔ یہ اور ان کے بھائی ابو لبابہ بن عبد المنذر رسول خدا ﷺ کے ہمرہ غ...

(سیدنا) حارث (رضی اللہ عنہ)

    ابن حاطب بن حارث بن معمر بن حبیب بن وہب بن خذقہ بن جمیح قرشی حمجی۔ ان کی والدہ فاطمہ بنت مجعل میں اور ان کے بھائی محمد بن حاطب سرزمیں حبش میں پیدا ہوئے تھے۔ حارث محمد بن حاطب سے بڑے تھے عبداللہ بن زبیر نے حارث کو سن۳۶ھ میں مکہ کا عامل بنایا تھا اور بعض لوگوں کا بیان ہے کہ یہ مروان کے زمانے میں جب کہ وہ حضرت معاویہ کی طرف سے مدینہ کا حاکم تھا تحصیل صدقات کا کام کرتے تھے۔ یہ ابو عمر اور زبیر بن بکار اور ابن کلبی کا قول ہے اور ابن اسحا...

(سیدنا) حارث (رضی اللہ عنہ)

    ابن حارث بن کلدہ بن عمرو بن علاج بن ابی سلمہ بن عبدالعزی بن غیرۃ بن عوف بن ثقیف۔ ان کے والد عربکے طبیب اور حکیمت ھے۔ اپنی قوم کے شڑیف لوگوں میں سے تھے اور ان کے والد حارث بن کلدہ شروع اسلام میں مرچکے تھے ان کا اسلام لانا ثابت نہیں ہوا۔ رویت ہے کہ رسول خدا ﷺ نے سعد بن معاذ کو حکم دیا تھا کہ ان کے پاس جائیں اور ان سے اپنی بیماری کی کیفیت پوچھیں۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ طبی معاملات میں کافروں سے رائے طلب کرنا جائز ہے اگر وہ طب کے ماہر ...

(سیدنا) حارث (رضی اللہ عنہ)

  ابن حارث بن قیس بن عدی بن سعد بن سم۔ قریشی سمی۔ حبش کی طرف  اپنے دونوں بھائیوں بشر بن حارث اور عمر بن حارث کے ہمراہ ہجرت کی تھی۔ یہ ابو عمر کا قول ہے اور ابن مندہ اور ابو نعیم نے کہا ہے کہ یہ جنگ اجنادین میں شہید ہوئے اور ان کی کوئی روایت معلوم نہیں۔ انکا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔ (اس الغابۃ جلد نمبر ۲)...