ضیائے صحابہ کرام  

(سیدنا) حارث (رضی اللہ عنہ)

    ابن زہیر بن افیش عکلی۔ ابن شاہین نے کہا ہے میں نہیں جانتا کہ یہ وہی پہلے شخص ہیں یعنی حارث بن اقیش یا کوئی اور ہیں ان کا ذکر ہوچکا ہے۔ ان کی حدیث حارث بن یزید حکلی نے قبیلہ کے مشائخ سے انھوں نے حارث بن زہیر بن افیش عکی سے روایت کی ہے کہ نبی ﷺ نے انھیں اور ان کی قوم کو ایک خط لکھا تھا جس کی عبارت یہ تھی بسم اللہ الرحمن الرحیم من محمد النبی لنبی قیس بن اقیش ما بعد فانکم ان اقمتم الصلوۃ واتیتم الزکاۃ و اعلہیتم بسم اللہ عزوجل والصفی فان...

(سیدنا) حارث (رضی اللہ عنہ)

  ابن ابی ربیعہ مخزومی۔ ان سے نبی ﷺ نے کچھ قرض لیا تھا۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ نے لکھا ہے اور کہا ہے کہ یہ وہم ہے اس کو عبداللہ ابن عبدالصمد بن ابی خداش موصلی نے قاسم جرمی سے انھوں نے سفیان سے انھونے اسمعیل بن ابراہیم سے انھوں نے اپنے والد سے انھوں نے حارث بن ابی ربیعہ سے روایت کیا ہے اور ثوریکے شاگردوںنے ثوری سے انھوں نے اسمعیل بن ابراہیم بن عبداللہ بن ابی ربیعہ سے روایت کیا ہے ثوری کے شاگردوں نے ثوری سے انھوںنے اسمعیل بن ابراہیم بن عبداللہ ب...

(سیدنا) حارث (رضی اللہ عنہ)

    ابن ربیع بن زیاد بن سفیان بن عبد اللہ بن ناشب بن ہدم بن مود بن غالب بن قطیعہ بن عبس غطفانی عبسی۔ ہشام کلبی نے ابو الشعب عبسی سے روایت کی ہے کہ انھوںنے کہا رسول خدا ﷺ کے حضور میں بنی عبس کے نو آدمی آئے وہ مہاجرین اولین میں سے تھے انھیں میں حارث بن ربیع بن زیاد بھی تھے یہ سب لوگ اسلام لائے تو نبی ﷺ ان کے لئے دعا فرمائی۔ ابن ماکولا نے لکھا ہے کہ ربیع کامل ور عمارہ وہاب اور انس الفوارس اور قیس الحفاظ یہ سب لوگ زیاد کے بیٹے ہیں ان کا تذک...

(سیدنا) حارث (رضی اللہ عنہ)

      ابن رجعی۔ بن بلدمہ بن خناس بن سنان بن عبید بن عدی بن غنم بن کعب بن سلمہ بن سعد بن علی بن راشد بن سیاردہ بن یزید ابن جشم بن خزرج۔ کنیت ان کی ابو قتادہ انصاری ہیں خزرجی ہیں پھر بنی سلمہ سے ہوئے۔ رسول خدا ﷺ کے سوار تھے۔ بعض لوگ کہتے ہیں ان کا نام نعمان ہے۔ یہ ابن اسحاق اور ہشام بن کلبی کا قول ہے۔ ابو عمر نے کہا ہے کہ لوگ کہتے ہیں بلذمہ بالفتح ہے اور بلذمہ میں ذال معمجمہ مضموم ہے ان کا ذکر کنیت کے باب میں آئے گا۔ یہ کنیت ہی سے مش...

(سیدنا) حارث (رضی اللہ عنہ)

  ابن رافع۔ ابو موسینے عبدان سے ان کا تذکرہ نقل کیا ہے کہ انھوں نے کہا میں نے احمد بن سیار سے سنا وہ کہتے تھے کہ حارث ابن رافع نبی ﷺ کے اصحاب میں سے تھے ان لوگوں میں سے تھے جو غزوہ احد واقع سن۳ھ میں شہید ہوئے تھے ان کی کوئی حدیث محفوظ نہیں ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)...

  (سیدنا) حارث (رضی اللہ عنہ)

  ابن رافع بن مکیث۔ بقیہ نے عثمان بن زفر سے انھوں نے محمد بن خالد بن رافع بن مکیث سے انھوں نے اپنے چچا حارث ابن رافع سے روایت کی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا حسن خلق باعث برکت ہے اور کج خلقی باعث نحوست ہے اور نیکی کرنے سے عمر زیادہ ہو جاتی ہے۔ اس حدیث کو معمر نے عثمان سے روایت کیا ہے اور انھوں نے کہا ہے کہ یہ حدیث رافع بن مکیث کی بعض اولاد سے مروی ہے اور وہ اس کو رافع بن مکیث سے رویت کرتے ہیں اور یہی صحیح ہے رافع بن مکیث کے نام میں یہ حدیث آئے گی ا...

(سیدنا) حارث ۰رضی اللہ عنہ)

    ابن خزامہ ضبی بلالی اسی سند سے جو حارث بن حکیم کے بیان میں مذکور ہوئی سیف بن محمد بن صعب بن ہلال ضبی سے مروی ہے وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا حر بن خضرامہ آئے (ہلال ضبی نے (ان کا نام) ایسا ہی بیان کیا ہے) اور وہ بنی عبس کے حیف تھے مدینہ میں کچھ بکریاں اور کچھ غلام بیچنے کے لئے لے گئے تھے مگر تھوڑے ہی دنوں کے بعد ان کا انتقال ہوگیا تو نبی ﷺ نے انھیں (اپنے پاس سے) کفن اور حنوط دیا پھر ان کے وارث آئے تو رسول خدا ﷺ نے ب...

(سیدنا) حارث (رضی اللہ عنہ۹

    ابن خزیمہ کنیت ان کی ابو خزیمہ۔ انصاری ہیں۔ ابن شہاب نے عبید بن سباق سے انھوں نے زی د(بن ثابت) سے روایت کی ہے کہ انھوں نے کہا سورہ توبہ کی آخری آیتیں مجھے خزیمہ بن ثابت کے پاس ملیں یہی قول صحیح ہے۔ ان کا تذکرہ ابو عمر نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)...

(سیدنا) حارث (رضی اللہ عنہ)

    ابن خزرمہ بن عدی بن ابی بن غنم۔ غنم کا نام قوقل بن سالم بن عوف بن عمرو بن عوف بن خزرج ہے۔ انصاری ہیں خزرجی ہیں بنی عبدالاشل کے حلیف تھے۔ بعض لوگ کہتے ہیں ان کا نام حارث بن خزیمہ تھا اور بعض لوگ کہتے ہیں (ابن) خزیمہ یہ طبری کا قول ہے۔ انھوں نے ان کا نسب ویسا ہی بیان کیا ہے جیسا ہم نے لکھا اور ابن کلبی نے بھی ان کا نسب ایسا ہی لکھاہے اور ان لوگوں نے کہا ہے کہ یہ بدر میں اور احد میں اور خندق میں اور اس کے بعد کے تمام مشاہد میں شریک تھے...

(سیدنا) حارث (رضی اللہ عنہ)

  ابن خالد قریسی۔ ان کی حدیث ہشیم بن عبدالرحمن عذری نے موسی بن اشعث سے روایت کی ہے کہ قریش کے ایک شخص جن کا نام حارث بن خالد تھا نبی ﷺ کے ہمراہ کسی سفر میں تھے وہ کہتے تھے کہ آ پ کے پاس وضو کے لئے پانی لایا گیا اور آپ نے وضو فرمایا۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے۔ میں کہتا ہوں کہ شاید یہ وہی خالد ہیں جو خالد بن صخر تیمی کے بیٹے ہیں ان کانسب نہیں بیان کیا واللہ اعلم ان کا ذکر اوپر ہوچکا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)...