ضیائے صحابہ کرام  

سیّدنا یزید رضی اللہ عنہ

بن طلحہ بن رکانہ: یحییٰ بن یونس اور جعفر نے ان کا ذکر کیا ہے، اور ان کو یزید بن رکانہ سے علیحدہ آدمی قرار دیا ہے۔ قعتبی نے مالک سے، انہوں نے سلمہ بن صفوان سے، انہوں نے یزید بن طلحہ بن رکانہ سے ورایت کی، کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، کہ ہر دین کا ایک خلق ہے، اور اسلام کا خلق حیا ہے۔ جعفر کے بقول یزید بن طعمہ مرسل ہیں، اور محمد بن طلحہ کے بھائی ہیں۔ ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ...

سیّدنا یزید رضی اللہ عنہ

بن عامر بن اسود بن حبیب بن سواءۃ بن عامر بن صعصعہ السوائی حجازی: کنیت ابو حاجر تھی، غزوۂ حنین میں مشرکین کے لشکر میں تھے۔ بعد میں اسلام لائے۔ سعید بن سائب طائفی نے اپنے والد سے، انہوں نے یزید بن عامر السوائی سے روایت کی، کہ جب غزوۂ حنین میں مسلمانوں کو شکست ہوئی۔ اور کفار نے ان کا تعاقب کیا، تو رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین سے مٹھی بھر مٹی اٹھائی اور ان کے چہروں پر پھینکی۔ فرمایا، خدا تمہاری شکلوں کو مسخ کرے۔ چنانچہ کفار می...

سیّدنا یزید رضی اللہ عنہ

بن عامر بن حدیدہ بن غنم بن سواد بن غنم بن کعب بن سلمہ انصاری، خزرجی، سلمی، بیعت عقبہ اور معرکۂ بدر اور احد میں موجود تھے۔ ابن یمین نے باسنادہ یونس سے، انہوں نے محمد سے درباۂ شہدائے بدر از بنو سلمہ یزید بن عامر بن حدیدہ بن غنم بن سواد اور اسی اسناد سے دربارہ شہدائے بدر از بنو سواد بن غنم نیز از بنو حدیدہ ابو المنذر یزید بن عامر بن حدیدہ کو بیان کیا ہے، تینوں نے ذکر کیا ہے۔ ...

سیّدنا یزید رضی اللہ عنہ

بن عبد اللہ بن جراح جو ابو عبیدہ کے بھائی تھے۔ یزید بن جراح کے ترجمے میں ان کا ذکر ہوچکا ہے۔ ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے اور ابن مندہ پر استدراک کیا ہے کیونکہ ابن مندہ نے ان کے ذکر میں یزید بن جراح برادرِ ابو عبیدہ لکھا ہے۔ اور وہ یہی آدمی ہیں۔ نیز ابن مندہ نے ان کا نسب بھی تحریر کیا ہے اور اگر کوئی نام چھوٹ گیا ہے، جب بھی وہ یہی آدمی ہیں، اور استدراک کی کوئی گنجائش نہیں۔ ...

سیّدنا یزید رضی اللہ عنہ

بن عبد اللہ بن شخیر العامری جرشی: کنیت ابو العلاء تھی۔ ہم ان کا نسب ان کے والد کے ترجمے میں بیان کر آئے ہیں۔ ہشیم رضی اللہ عنہ نے یونس سے، انہوں نے عبید سے انہوں نے یزید بن عبد اللہ سے روایت کی اور ان کا گمان ہے کہ انہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت نصیب ہوئی۔ ان کا کہنا ہے، کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ بندے کی آزمائش کرتا ہے اور اسے نوازتا ہے۔ اگر وہ اس پر راضی اور شاکر ہو، تو اس کے رزق میں برکت...

سیّدنا یزید رضی اللہ عنہ

بن عبد اللہ نامعلوم: یحییٰ بن واضح نے ابو عاصم خالد بن عبید سے، انہوں نے عبد اللہ بن یزید سے انہوں نے اپنےوالد سے روایت کی، کہ وہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صحرا میں ایک ایسے مقام پر جو خشک تھا، اور جس کے چاروں طرف ریت تھی گئے، آپ نے فرمایا یہ وہ مقام ہے، جہاں سے قیامت کے قریب دابۃ الارض نمودار ہوگا۔ چنانچہ بالشت بھر زمین میں دراڑ دکھائی دی۔ ابو نعیم نے اس کا ذکر کیا ہے۔ ...

سیّدنا یزید رضی اللہ عنہ

ابو عبد الرحمٰن: ایک روایت میں یزید بن جاریہ اور ایک دوسری روایت میں زید بن جاریہ انصاری آیا ہے۔ ان سے ان کے بیٹے عبد الرحمان نے حدیث روایت کی۔ ابو یاسر نے باسنادہ عبد اللہ بن احمد سے، انہوں نے اپنے والد سے، انہوں نے عبد الرحمان سے انہوں نے سفیان سے انہوں نے عاصم یعنی ابن عبید اللہ سے، انہوں نے عبد الرحمٰن بن یزید سے، انہوں نے اپنے باپ سے روایت کی، کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقعہ پر فرمایا۔ ’’تم اپنے غل...

سیّدنا یزید رضی اللہ عنہ

بن عبد المدان حارثی از بلحارث بن کعب: یہ خالد بن ولید کے ساتھ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر ایمان آئے۔ ابو جعفر نے باسنادہ یونس سے، انہوں نے ابن اسحاق سے روایت کی۔ کہ خالد بن ولید حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے اور ان کے ساتھ بنو حارث بن کعب اور یزید بن عبدا لمدان بھی تھے۔ ایک دوسری روایت میں ہے، کہ جب وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش ہوئے، تو کلمۂ شہادت پڑھ کر مسلمان ہوگئے۔ابو عمر نے ان ...

سیّدنا یزید رضی اللہ عنہ

العقیلی: جعفر کو ان کی صحبت کا علم نہیں۔ یحییٰ نے انہیں صحابہ میں شمار کیا ہے، انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، جلد ہی میری امت میں ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو سرحدوں کی حفاظت کریں گے، ان سے حقوق لیے جائیں گے، لیکن ان کے حقوق کوئی نہیں ادا کرے گا۔ یہ میرے ہیں، اور میں ان کا ہوں ابو موسیٰ نے اس کا ذکر کیا ہے۔ ...

سیّدنا یسار رضی اللہ عنہ

بن اطول: سعد کے بھائی تھے، جن کا نسب بیان ہوچکا ہے۔ یسار حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں فوت ہوئے اور وہ مقروض تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بھائی کو حکم دیا، کہ ان کے ترکے سے قرض ادا کرے۔ حاکم ابو احمد نے یہ بیان کیا ہے۔ اور ان کا قصہ ان کے بھائی کے ترجمے میں بیان ہوچکا ہے۔ ابن الدباغ نے یہ ابو عمر سے بیان کیا۔ ...