ضیائے صحابہ کرام  

سیّدنا نوفل رضی اللہ عنہ

بن عبد اللہ بن ثعلبہ بن مالک بن عجلان بن زید بن غنم بن سالم: یہ صاحب غزوۂ بدر میں شریک تھے ابن اسحاق، ابن مندہ اور ابو نعیم نے ان کا نسب اس طرح بیان کیا ہے اور نوفل بن ثعلبہ بن عبد اللہ کا نسب ہم ابو عمر کی روایت کے مطابق پہلے بیان کر آئے ہیں۔ واللہ اعلم...

سیّدنا نبہان رضی اللہ عنہ

التمار ابو مقبل۔ مقاتل نے ضحاک سے انہوں نے ابن عباس سے والذین اذا فعلوا فاحشۃ اور اقسم الصلوٰۃ طوفی النہار; ہر دو آیات کی شان نزول کے بارے میں کہا کہ ان دونوں آیات کا تعلق نبہان التمار سے ہے ایک حسین و جمیل عورت ان سے کھجور خریدنے کو آئی نبہان نے اس کے سرین کو چھوا اس عورت نے کہا، نہ تونے اپنے بھائی کی غیر حاضری کا کوئی خیال کیا اور نہ تیرا خواہش ہی پوری ہوئی اس پر نبہان کو حد درجہ مذامت ہوئی۔ جناب نبہان نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاض...

سیّدنا نافع رضی اللہ عنہ

بن ابی نافع الرواسی۔ علقمہ کے دادا تھے ان سے حمید بن عبد الرحمان ابو عوف رواسی نے بیان کیا کہ جب عمر و بن مالک دربار رسالت میں حاضر ہوا تو میں بھی اس وفد میں شامل تھا اس کے بعد اس نے اپنی قوم کو اسلام لانے کی دعوت دی، لیکن انہوں نے کہا، جب تک ہم بنو عقیل سے انتظام نہ لے لیں، ہم اسلام قبول نہیں کریں گے چنانچہ انہوں نے بنو عقیل کے ایک گروہ پر حملہ کرکے ایک آدمی کو قتل کردیا اس پر پر بنو عقیل نے پیچھا کرکے ان کے ایک آدمی کو مار ڈالا جنگ...

سیّدنا نبہان رضی اللہ عنہ

ابن شاہین نے ان کا شمار صحابہ میں کیا ہے ابو الزبیر نے عمر و بن نبہان سے انہوں نے اپنے والد سے روایت کیا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حالتِ اسلام میں جس کے دو بیٹے فوت ہوجائیں اللہ اسے جنت میں جگہ دے گا ان سے ابو ہریرہ کی ملاقات ہوگئی پوچھا کیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ سے ایسا فرمایا تھا انہوں نے کہا ہاں ابو ہریرہ کہنے لگے بخدا میرے نزدیک یہ بشارت اس سے کہیں زیادہ بہتر ہے کہ شام اور فلسطین میرے پاس رہن ہوں ابو موسیٰ...

سیّدنا نافع رضی اللہ عنہ

بن عبد الحارث بن حبالہ بن عمیر بن غیثن(اس کا نام حارث بن عبدِ عمر و بن عمرو بن لوئی بن ملکان بن اقصی الخزاعی تھا) سب لوگوں نے انہیں خزاعی لکھا ہے اور ان کے سلسلۂ نسب کو بنو ملکان یعنی اخو خزاء اور اخواسلم تک لے گئے ہیں اور چونکہ ملکان کی تعداد کم تھی اس لیے ان میں سے بعض کو نبو خزاعہ سے منسوب کردیتے تھے نافع کو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت نصیب ہوئی اور انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت بھی کی۔ حضرت عمر نے انہیں مکے اور طائف کا عا...

سیّدنا نافع رضی اللہ عنہ

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام تھے خالد بن ابی امیہ اور ابو ہاشم رومانی نے ان سے روایت کی۔ عقبہ بن خالد نے صباح سے انہوں نے خالد بن ابی امیہ سے انہوں نے جناب نافع سے روایت کی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا متکبر مسکین، بوڑھا زانی اور اپنے اعمالِ صالحہ کو دربارِ خداوندی میں بطور احسان پیش کرنے والے کبھی جنت میں داخل نہ ہوں گے تینوں نے اس کی تخریج کی ہے۔...

سیّدنا نافع رضی اللہ عنہ

بن عتبہ بن ابی وقاص زہری وہ سعد بن ابی وقاص کے بھتیجے تھے اور ہاشم المر کے بھائی ان سے کوئی حدیث مروی نہیں ان کا باپ عتبہ وہ شخص ہے جس بد بخت نے احد کی جنگ میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دو دندانِ مبارک شہید کیے تھے اور عتبہ حالتِ کفر میں فتح مکہ سے پہلے مرا تھا۔ نافع فتح مکے کے دن ایمان لے آئے یہ ابن عمر کا قول ہے ابن مندہ اور ابو نعیم نے مصعب زبیری سے روایت بیان کی کہ زمانہ جاہلیت میں عتبہ کا ایک خون قریش کے ذمے تھا وہ پھر ترکِ وطن کرکے ...

سیّدنا نافع رضی اللہ عنہ

بن عجیر القرشی الطلبی: انہوں نے مدینہ میں سکونت اختیار کرلی تھی بغوی وغیرہ نے انہیں صحابہ میں شمار کیا ہے شافعی نے اپنے چچا محمد بن علی بن شافع سے انہوں نے عبد اللہ بن علی بن سائب سے انہوں نے نافع بن عجیر بن عبد یزید سے روایت کی کہ اس نے اپنی بیوی ہشیمہ کو طلاق دی اور پھر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر گذارش کی یا رسول اللہ میں نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی ہے اور میرا ارادہ ایک طلاق ہی کا تھا آپ نے مجھے رجوع کی اجازت دے دی حضرت...

سیّدنا نافع رضی اللہ عنہ

بن عمر المزنی۔ ان سے ہلال بن عامر المزنی نے روایت کی انہوں نے بیان کیا کہ وہ حجۃ الوداع کے موقعہ پر پانچ برس کے تھے یا کچھ زیادہ میرے والد مجھے ساتھ لیے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے آئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خچر شہبا پر سوار تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے اور حضرت علی رضی اللہ عنہ ساتھ ساتھ وضاحت کررہے تھے بیس سواریوں کے درمیان سے نکلتا بچتا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے خچر کے پاس پہنچ گیا۔ دونوں ہاتھ آپ کے گھٹنے پر رکھ...