ضیائے صحابہ کرام  

سیّدنا ناجیہ رضی اللہ عنہ

بن جندب بن کعب ایک روایت میں ناجیہ بن کعب بن جندب ہے، ایک اور روایت میں ناجیہ بن جندب بن عمیر بن یعمر بن دارم بن عمر و بن وائلہ بن سہم بن مازن بن سلامان بن اسلم الاسلمی آیا ہے حضور اکرم کی قربانی کے جانوروں کے رکھوالے تھے ان کا شمار اہلِ مدینہ میں ہوتا ہے کہتے ہیں ان کا اصلی نام ذکوان تھا اور چونکہ قریش سے بچ کے نکل آئے تھے اس لیے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام ناجیہ(نجات یافتہ) رکھ دیا۔ ابراہیم بن محمد وغیرہ نے محمد بن عیسیٰ سے روایت کی ...

سیّدنا ناجیہ رضی اللہ عنہ

بن عرو ابو موسیٰ نے اذناً ابو علی سے، انہوں نے ابو نعیم اور ابو القاسم بن ابو بکر سے، انہوں نے عبد اللہ بن محمد بن نورک سے، انہوں نے احمد بن عمر و بن ابو عاصم سے انہوں نے یعقوب بن کا سب سے انہوں نے مسلمہ بن رجاء سے انہوں نے عائذ بن شریح سے روایت کی، کہ انہوں نے انس بن مالک اور شعیب بن عمرو اور ناجیہ بن عمرو سے سنا، وہ کہتے تھے کہ ہم نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو مہندی استعمال کرتے دیکھا۔ ابو موسی نے اجازۃً شریف ابو محمد حمزہ بن عباس علوی س...

سیّدنا ناجیہ رضی اللہ عنہ

بن کعب الخزاعی ابن شاہین کی رائے میں ناجیہ بن کعب خزاعی اور ناجیہ بن جندب اسلمی دو مختلف آدمی ہیں لیکن ابو نعیم دونوں کو ایک گرد انتا ہے اور ابن مندہ نے صرف ایک ذکر کیا ہے ابو موسی نے مختصراً اسی طرح بیان کیا ہے۔ ابن اثیر لکھتے ہیں مذکورہ بالا بیان ابو موسیٰ سے منسوب ہے انہوں نے لکھا ہے کہ ابو نعیم دونوں کو اس بنا پر ایک آدمی قرار دیتا ہے کہ اس نے ان دونوں میں تفریق کرنے کے لیے ان کے قبیلوں کا نام نہیں لیا اگر وہ انہیں دو آدمی خیال کرتا تو ان کے ...

سیّدنا نافع رضی اللہ عنہ

الجرشی جعفر نے ان کا شمار صحابہ میں کیا ہے محمد بن اسحاق نے ابن شہاب سے انہوں نے عبد اللہ بن کعب سے، انہوں نے نافع الجرشی سے روایت کی، کہ جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی لبعثت ہوئی ان دنوں پہاڑ کی چوٹی پر ایک کاہن رہتا تھا لوگوں نے اسے بلا کر کہا کہ تم ہمیں اس آدمی کے بارے میں جس نے عرب میں ایک نئی بات پیدا کی ہے کچھ بتاؤ وہ ان کے کہنے پر اُتر آیا اور کہا خدا نے محمد کو عزت بخشی ہے اور اسے پسند فرمایا ہے اور اس کے دل کو پاک صاف کرکے تمہاری طر...

سیّدنا نافع رضی اللہ عنہ

بن حارث بن کلدہ ابو عبد اللہ ثقفی ابو بکرہ کے ماں جائے بھائی تھے اور ان کی ماں کا نام سمیہ تھا ہم ان کے بھائی ابو بکرہ نقیع کے ترجمے میں ان کا نسب بیان کریں گے جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے طائف کا محاصرہ کیا اور مناوی کرائی کہ طائف کے غلاموں میں سے جو بھی ہم سے مل جائے گا ہم اسے آزاد کردیں گے جناب نافع اور ان کے بھائی ابو بکرہ طائف میں تھے زیادہ بن ابیہ جو ان کا ماں جایا تھا، بھی طائف میں تھا۔ تینوں اسلامی لشکر میں شامل ہوگئے اور آزاد ہوگئے...

سیّدنا نافع رضی اللہ عنہ

ابو سلیمان منذر بن ساوی کے آزاد کردہ غلام تھے وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور مسلمان ہوگئے انہوں نے حلب میں سکونت اختیار کر رکھی تھی۔ اسحاق بن راہویہ نے سلیمان بن نافع العبدی سے حلب میں سنا کہ ان کے والد نے ذکر کیا کہ منذر بن ساوی حاکم بحرین حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بمقام مدینہ حاضر ہوا منذر کے ساتھ ایاس بھی تھا اور میں دنوں ابھی بچہ تھا اور ان باتوں کو نہیں سمجھتا تھا میں نے ان کے اونٹ روک رکھے اور وہ دونوں ہتھی...

سیّدنا نضرہ رضی اللہ عنہ

سیّدنا نضرہ رضی اللہ عنہ بن اکتم الخزاعی ایک روایت میں انصاری آیا ہے۔ عبد الوہاب بن علی الامین نے باسنادہ ابو داؤد سے انہوں نے حسن بن علی اور ابن ابی السری المعنی سے روایت کی انہوں نے بیان کیا کہ ہم سے عبد الرزاق نے انہوں نے جریج سے انہوں نے صفوان بن سلیم سے انہوں نے ایک انصاری سے سنا ابن ابی سری کی روایت میں ’’من اصحاب النبی‘‘ مذکور ہے پھر سب راویوں نے اس پر اتفاق کیا اور انصاری کا ذکر نہیں کیا ان کا نام نضرہ تھا وہ کہتے ہیں میں نے ایک کنواری ...