ضیائے صحابہ کرام  

سیدنا محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ

بن خالد بن عدی بن مجدعہ بن حارثہ بن حارث بن خزرج بن عمرو بن مالک بن اوس الانصاری اوسی حارثی: یہ بنو عبد الاشہل کے حلیف تھے، اور کنیت عبد الرحمٰن تھی ایک روایت میں ابو عبد اللہ مذکور ہے۔ سوائے حجوک کے تمام غزوات میں شریک ہوئے ان کی وفات مدینہ میں ہوئی۔ وہ مدینہ کو چھوڑ کر کہیں نہ جاسکے۔ عبید اللہ بن احمد نے باسنادہ یونس بن بکیر سے انھوں نے ابن اسحاق سے انصار کے قبیلے بنو عبد الا شہل سے ان لوگوں کے ناموں کے سلسلے میں جو بدر میں موجود...

سیّدنا محمد ابو مہند المزنی رضی اللہ عنہ

مطین نے الوحدان میں ان کا ذکر کیا ہے۔ نصر بن مزاحم نے عمر الاعراج المزنی سے، انہوں نے اپنے باپ سے روایت کی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جو شخص کسی کو دو دفعہ قرض دیتا ہے۔ اسے اتنا ثواب ملتا ہے جتنا کہ وہ ایک دفعہ صدقہ کرے۔ ابو نعیم کہتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کی صحبت ثابت نہیں۔ ...

سیّدنا محمد بن ہشام رضی اللہ عنہ

ان کا شمار اہلِ مدینہ سے ہوتا ہے۔ ان کا نام صحابہ میں لیا جاتا ہے، لیکن غیر معروف آدمی ہیں۔ قاضی ابو احمد نے انہیں صحابہ میں شمار کیا ہے مدنی ہیں اور غیر معروف۔ ان سے مروی حدیث کی لیث نے تصدیق نہیں کی ابن الہاد نے صفوان بن نافع سے اُنہوں نے محمد بن ہشام سے روایت کی کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہاری باہمی گفتگو امانت ہوتی ہے، اس لیے مومن کے لیے یہ حلال نہیں۔ کہ وہ اپنے بھائی سے بُری بات منسوب کرے۔ علی بن المدین...

سیّدنا محمد بن یغدیذویہ رضی اللہ عنہ

کہتے ہیں ان کا نام بفودان تھا۔ حضور نے ان کا نام محمد رکھا۔ ایک روایت کے مطابق ان کا نام یفودان تھا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام محمد رکھ دیا۔ ابو اسحاق بن یاسین نے ان کا تذکرہ (اپنی کتاب تاریخ الہرات میں) ان صحابہ کے ساتھ کیا ہے۔ جو کسی نہ کسی طرح ہرات آگئے تھے۔ ابو اسحاق ابراہیم بن علی بالویہ الزنجانی بہراہ سے انہوں نے محمد بن مردان شاہ زنجانی سے (جسے وہ قابلِ اعتماد خیال کرتے ہیں اور اس باب میں ان سے ۱۶۹ آدمی م...

سیّدنا محمد بن یغدیذویہ رضی اللہ عنہ

کہتے ہیں ان کا نام بفودان تھا۔ حضور نے ان کا نام محمد رکھا۔ ایک روایت کے مطابق ان کا نام یفودان تھا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام محمد رکھ دیا۔ ابو اسحاق بن یاسین نے ان کا تذکرہ (اپنی کتاب تاریخ الہرات میں) ان صحابہ کے ساتھ کیا ہے۔ جو کسی نہ کسی طرح ہرات آگئے تھے۔ ابو اسحاق ابراہیم بن علی بالویہ الزنجانی بہراہ سے انہوں نے محمد بن مردان شاہ زنجانی سے (جسے وہ قابلِ اعتماد خیال کرتے ہیں اور اس باب میں ان سے ۱۶۹ آدمی م...

سیّدنا محمد غیر منسوب رضی اللہ عنہ

ابو حفص بن شاہین نے ان کا شمار صحابہ میں کیا ہے۔ سلام بن ابی الصہباء نے ثابت سے روایت کی، ایک سال میں حج کو گیا، اور ایک ایسے حلقے میں جا پہنچا۔ جس میں دو ایسے آدمی بیٹھے تھے، جو حضور اکرم کی صحبت میں بیٹھ چکے تھے، وہ دونوں بھائی تھے۔ ان میں ایک کا نام محمد تھا اور وہ دونوں ’’وسواس‘‘ پر تبادلۂ خیال کر رہے تھے وہ کہنے لگے۔ اتنے میں رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے، حضور نے دریافت فرمایا۔ کس بات پر بحث کر رہے ہو۔ انہوں نے کہا...

سیّدنا محمود بن ربیع رضی اللہ عنہ

بن سراقۃ الانصاری الخزرجی: کہتے ہیں کہ ان کا تعلق بنو حارث بن خزرج سے تھا۔ بعض کہتے ہیں کہ بنو سالم بن عوف سے، ایک روایت یہ بھی ہے کہ ان کا تعلق بنو عبد الاشہل سے تھا۔ اس بنا پر وہ اوسی ہوئے۔ ان کی کنیت ابو نعیم اور ایک روایت کے مطابق ابو محمد تھی۔ اور ان کا شمار اہل مدینہ میں ہوتا ہے اور انہوں نے اس ڈول سے، جس میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا لعاب دہن پانی میں ملا کر اس پانی کو ان کے کنویں میں انڈیلا تھا، گھونٹ بھر پانی اپنے...

سیّدنا محمود بن عمر بن سعد رضی اللہ عنہ

عبدان نے ان کا یہی نام لکھا ہے اور بیان کیا ہے کہ انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث نقل کی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ خدا [۱] وند تعالیٰ نے میری اُمت میں سے تین لاکھ کی مغفرت کا وعدہ کیا ہے۔ حضرت ابو بکر نے عرض کیا۔ یا رسول اللہ اس تعداد کو بڑھائیے۔ اس کے اسناد میں اختلاف ہے ۱۔ سعید بن بشیر نے قتادہ سے انہوں نے ابو بکر بن انس سے انہوں نے محمود بن عمیر سے ۲۔ معمر نے قتادہ سے انہوں نے انس سے یا نفر بن انس سے او...

سیّدنا محمود بن عمیر رضی اللہ عنہ

بن سعد الانصاری: ان سے حدیث ابو بکر بن انس نے روایت کی۔ سعید بن بشیر نے قتادہ سے، انہوں نے ابوبکر بن انس سے انہوں نے محمود بن عمیر سے روایت کی کہ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھ سے وعدہ کیا ہے کہ میرے خاندان سے تین لاکھ کو جنت عطا کرے گا۔ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا۔ اس تعداد کو بڑھا دیجیے آپ نے ہاتھ اٹھا کر فرمایا، اتنے؟ (یعنی پانچ لاکھ) حضرت ابو بکر نے پھر درخواست کی، یا رسول اللہ اس تعداد میں...

سیّدنا محمود بن لبید رضی اللہ عنہ

بن رافع بن امروُالقیس بن زید بن عبد الاشہل الانصاری اوسی اشہلی: یہ حضور اکرم کے عہد میں پیدا ہوئے مدینے میں سکونت اختیار کی اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کئی احادیث روایت کیں۔ ان میں وہ حدیث بھی ہے جو عمارہ بن غزیہ نےعاصم بن عمر سے اُنہوں نے محمود بن لبید سے روایت کی۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ جب اللہ تعالیٰ کسی بندے کی دنیا میں حفاظت کرنا چاہتا ہے تو اس کی اس طرح حفاظت فرماتا ہے۔ جس طرح تم اپنے مریض کی حفاظت کرتے...