علمائے احناف  

خواجہ محمد اسلم

  خواجہ محمد اسلم[1]             قاضی محمد اسلم والد میر زاہد: عالمِ اجل،فقیہ اکمل،جامع علومِ عقلیہ و نقلیہ تھے،ہرات میں پیدا ہوئے اور طلبِ علم کی غرض سے لاہور میں تشریف لائے ار شیخ بہلول سے جو علمائے کبار میں سے لاہور میں تھے،علوم حاصل کیے،پھر آگرہ میں سلطان جہانگیر کے پاس تشریف لے گئے۔چونکہ آپ مولانا کلاں محدث کے رشتہ داروں میں سے تھے جو بادشاہ کے استاد تھے اس لیے آپ کی بڑی عزت ہوئی اور کاب...

مولانا حیدر تلپو

                مولانا حیدر تلپو بن خواجہ فیروز کاشمیری: بڑے عالم فاضل،فقیہ محدث، صاحب درع اتقاء و متبع سنت تھے۔سات سال کی عمر میں قرآن شریف حفظ کر کےعبادت الٰہی اور ادائے سنن نبوی میں مشغول ہوئے،پہلے بابا نصیب سے علوم پڑھے پھر مولانا  جوہرنات سے استفادہ کیا،چونکہ بنونہ تکمیل کو نہ پہنچے تھےکہ آپ کے والد ماجد فوت ہوگئے اس لیے آپ کاشمیر سےدہلی میں آئے اورقدوۃ المتأ خرین شیخ عبد الحق...

مخدوم شیخ عبد الرشید

                مخدوم شیخ عبد الرشید بن شیخ مصطفیٰ عبد الحمید عثمان: پہلا نام آپ کا محمد رشید تھا اور اسی کو دوست رکھتے تھے اور مراسلات و مکاتبات میں لکھتے تھے،لقب آپ کا شمس الدین تھا،مشاہیر علماء وقت اور اکابر مشائخ زمانہ سے تھے،بعد تحصیل علومِ اصولیہ وفروعیہ کے درس و تدریس میں مشغو رہے،پھر جاذبۂ حقیقی سے اپنے والد ماجد کے مرید ہوکر تمام تعلقات کو ترک کردیا،اکثر کتب حقائق و مارف کو مطال...

شیخ  ابراہیم احسائی  

              شیخ ابراہیم بن حسن الاحسائی: اکابر علماء ائمہ میں سے فقیہ نجوی،جامع علومِ  کثیرہ،محلی بالقضاعہ،متخلی  للطاعہ تھے،علوم اپنے شہر کے شیوخ سے حاصل کیے اور مکہ معظمہ میں مفتی عبد الرحمٰن بن عیسٰی مرشدی سے اخذ کیا اور اجازت حاصل کی جس میں انہوں نے آپ کے تجرفی العلوم پر بڑا زور دیا جب شہر احساء میں آئے تو عارف باللہ شیخ تاج الدین ہندی سے طریقہ تصوف اخذ کیا اور آپ سے امیر یحیی...

ابو الیمن بن عبدالرحمٰن

            ابو الیمن بن عبد الرحمٰن بن محمد بترونی حلبی: فقیہ فاضل،جامعِ علوم عقلیہ ونقلیہ متواضع،حسن الخلق،جواد تھے،علوم اپنے زمانہ کے علماء سے حاصل کیے اور مدرسہ عالیہ میں مدت تک مدرس رہے جب آپ کے بھائی ابی الجواد فوت ہوئے تو آپ حلب کے مفتی حنفیہ مقرر ہوئے اور مدت تک افتاء کے کام پر رہے،۱۰۰۴؁ھ میں حج کر کے دمشق میں آئے جہاں آپ کی بڑی تعظیم و تکریم ہوئی،شعر آپ کے مقبولِ انام تھے۔اسّی سال کی عمر ...

عزمی زادہ  

              مصطفیٰ بن محمد المشہور بہ عزمی زادہ: ملک روم میں علمائے متأخرین میں سے بڑے مشہور علامہ و فاضل اور سب سے تقریر و تحریر میں بڑے لائق و قابل ہوئے ہیں۔آپ کی مشور تصنیفات سے کتاب در روغرراور ابن ملک کی شرح منار پر حاشیہ ہے۔وفات آپ کو تقریباً ۱۰۴۰؁ھ میں ہوئی۔’’افضل الزماں‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)...

ملّا عصمۃ اللہ سہارنپوری

                ملّا عصمۃ اللہ سہارنپوری: مشاہیر علماء دین سے عالم فاض،فقیہ متجر تھے، اپنی تمام عمر کو خدمت علم اور تدریس میں صرف کیا،اخیر کو آنکھوں سے نابینا ہوگئے،تصانیف بھی مفید کیں جن میں سے حاشیہ شرح ملّا جامی ہے۔وفات آپ کی ۱۰۳۹؁ھ میں ہوئی۔’’دفتر دانش‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)...

عبدالقادری بن شیخ[1] عبداللہ العیدروس

           عبدا لقادر بن شیخ عبداللہ عیدروس یمنی حضرموتی ہندی: ابو بکر نیت محی الدین لقب تھا،پنجشنبہ کے روز ۲۰؍ماہ ربیع الاول ۹۷۸؁ھ کو شہر احمد آباد واقع ہندوستان میں پیدا ہوئے اور اپنے ملک کے علماء و فضلاء دوردراز سے مختلف علوم و فنون حاصل کرتے متفق علیہ عالم و فاضل ہوئے اور جو جو علوم عجیبہ و فنون غریبہ آپ کو مختلف مشائخ سے حاس ہوئے ان کو بذریعہ تصنیف و تالیف کے نشر کیا اور کثرت سے تسنیفات کی جن...

ملّا عبد السلام لاہوری

            ملّا عبد السلام لاہوری: عالمِ اجل،فاضلِ اکمل،فقیہ جید،مفسر متقن تھے۔ علوم ملا فتح اللہ شیرازی صاحب تفسیر متوفی ۹۹۷؁ھ سے حاصل کیے اور آپ سے ملّا عبد السلام دیوہ نے تلمذ کیا۔تفسیر[1]بیضاوی کے نہایت برجستہ حواشی تصنیف کیے اور ۱۰۳۷؁ھ میں وفات پائی۔’’مشہور تکوین‘‘ تاریخ وفات ہے۔   1۔ حاشیہ بیضاری بہ تفسیر زہرادین کا قلمی نسخۃ رامپور میں موجود ہے،آپ نے لاہور میں ...

محمد عاشق بن عمر

          محمد عاشق بن عمر: بڑے عالم فاضل،محدث فقیہ تھے اور شیخ عبداللہ انصاری المعروف بہ مخدوم  الملک بن شمس الدین سے حدیث کی روایت رکھتے تھے۔آپ نے شمائل ترمذی کی ایک نہایت عمدہ شرح تصنیف کی اور ۱۰۳۲؁ھ  میں وفات پائی۔’’نکتۃ رس نامور‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)...