علمائے احناف  

مولانا عبد الحکیم پشاوری  

              مولانا عبد الکریم بن مولانا درویزہ پشاوری: آپ کو اخوند کریم داد کے نام سے بھی پکارتے تھے،علوم ظاہری و باطنی اپنے والد ماجد سے حاصل کیے یہاں  تک کہ آپ محقق افغانستان کے خطاب سے مخاطب ہوئے،اخیر کو میر سید علی غوارل کے مرید کر خرقۂ خلافت حاصل کیا اور صاحبِ شریعت و طریقت اور حقیقت ہوئے۔کتاب مخزن الاسلام تصنیف کی،آپ ہر روز رات کو ایک جرزو سفید کاغذ کا اپنے حجرہ میں لے جاتے تھے ا...

ابو الوفاء

                ابو الوفاء بن عمر بن عبد الوہاب غرضی: حلب کے علمائے اعیان سے فقیہ فاضل،عالم متجر،متواضع،واعظ،مفتی حنفیہ تھے،اپنی تمام عمر درس وتدریس میں بسر کی اور ایک تاریخ موسومہ بہ معادن الذہب اعیان حلب کےتذکرہ میں تالیف کی اور کئی ایک رسالے تصنیف کیے،شعر بھی عمدہ کہتے تھے چنانچہ لامیۃ العجم کے مقابلہ میں ایک قصیدہ لامیۃ انشاد کیا۔عید الاضحیٰ کے روز ۹۹۴؁ھ میں پیدا ہوئے اور محرم ۱۰۷۱؁ھ...

شیخ زین العابدین

                شیخ زین العابدین بن ابراہیم بن نجیم مصری: علامہ محقق،فہامہ مدقق، عالم اجل،فاضل اکمل تھے،شیخ شرف الدین بلقینی اور شیخ شہاب الدین شعبی اور شیخ امین الدین بن عبد العال اور ابو الفیض سلمی وغیرہ سے علوم پڑھے اور ان سے افتاء اور تدریس کی اجازت حاصل کی اور اپنے اشیاخ کے حین حیات ہی میں تدریس و افتاء کا کام شروع کر کے بہت لوگوں کو فائدہ پہنچایا اور شہرت پائی۔شرح کنز ا ور اشباہ وا...

احمد شہاب بن محمد خفاجی

                احمد شہاب بن محمد خفاجی مصری: فرید العصر وحید الدہر انے زمانہ میں بدر سیمائے عالم اور نیز افق نثر و نظم فاضل متفقہ علیہ تھے۔علوم عربیہ اپنے ماموں ابی بکر شنوانی سے پڑھے اور فقہ کو شیخ الاسلام رملی اور نور الدین علی زیادی اور خاتمۃ الحفاظ  ابراہیم علقمی اور علی بن قائم  مقدسی سے اخذ کیا پھر اپنے والد ماجد کے ساتھ حرمین شریفین میں آئے اور اس جگہ علی بن جاراللہ سے ...

حسن بن عمار

          حسن[1]بن عمار المصری الشرنبلانی: ابو الاخلاص کنیت تھی،اعیان فقہاء اور اعلم فضلاء میں سے مشہور زمانہ اور معتبر فی الفتاویٰ تھے،علم عبداللہ نحریری اور محمد محبی اور علی بن غانم مقدسی سے حاصل کیا اور آپ سے ایک  جماعت مثل سید احمد حموی اور احمد عجمی اور اسمٰعیل نابلسی وغیرہم نے استفادہ کیا۔بہت کتابیں تصنیف  کیں جن میں سے شرح منظومہ ابن وہبان اور درروغرر کے حواشی اور نور الایضاح فقہ میں ...

کاتب چلپی

            مصطفیٰ بن عبداللہ قسطنطنی المعروف بہ کاتب چلپی: قسطنطنیہ میں پیدا ہوئے اور وہیں نشو ونماپایا۔بڑے عالم فاضل،مؤرخ کامل،جامع معقول و منقول تھے تمام عمر درس و تدریس میں مشغول رہے اور حرمین  شریفین کی زیارت سے مشرف ہوئے۔کتاب کشف الظنون عن اسامی الکتب والفنون ایسی عمدہ تصنیف فرمائی جو آج تک اپنا ثانی نہیں رکھتی جس میں تمام کتب مصنفہ قبل سلام اور بعد اسلام کے نام مع ان کے مصنفین کے حالات...

ملّا خدا وند گار

                آدم الانطا کی الرومی المعروف بہ ملا خدا وندگار: جلال الدین رومی کے خلفاء میں سے عالم فاضل،عابد زاہد،جامع علومِ صوری اور معنوی،مشہور بہ استاذ تھے اور شہر انطاکیہ میں جو قرمان کےملک میں ساحل بحررومی پر واقع ہے،رہتے تھے، جب سوار ہوتے تھے تو آپکی رکاب میں تقریباً ایک سو مرید وغیرہ ساتھ ہوتے تھے اور باوجود اس کے ہمیشہ عبادت و وعظ میں مشغول رہتے تھے اور مثنوی مولانا روم کو نہای...

شیخ محمد فاضل[1] جونپوری

                شیخ محمد فاضل جونپوری: علوم نقلیات و عقلیات میں افضل فضلاء عصر اور مثل علماء دہر،حصور،تقی،حسن الخلق،سلیم المزاج تھے،تمام عمر مسند افادت و افاضت پر متکی رہ کر تعلیم و تدریس میں مشغول رہے۔جب آپ کے تلمیذ رشید ملا محمود مذکور فوت ہوئے تو آپ بھی ان کے غم میں چالیس روز کے بعد ۱۰۶۲؁ھ میں فوت ہوگئے۔   [1] ۔ فضل بن محمد حمزہ بن محمد سلطان بن فرید الدین بن بہاؤ الدین جونپوری،ش...

شیخ محمد فاضل[1] جونپوری

                شیخ محمد فاضل جونپوری: علوم نقلیات و عقلیات میں افضل فضلاء عصر اور مثل علماء دہر،حصور،تقی،حسن الخلق،سلیم المزاج تھے،تمام عمر مسند افادت و افاضت پر متکی رہ کر تعلیم و تدریس میں مشغول رہے۔جب آپ کے تلمیذ رشید ملا محمود مذکور فوت ہوئے تو آپ بھی ان کے غم میں چالیس روز کے بعد ۱۰۶۲؁ھ میں فوت ہوگئے۔   [1] ۔ فضل بن محمد حمزہ بن محمد سلطان بن فرید الدین بن بہاؤ الدین جونپوری،ش...

مولانا محمود جونپوری

          مولانا محمود[1]بن محمد فاروقی جونپوری: ہند کے علمائے کبار اور فقہائے نامدار میں سے فاضل اجل،عالمِ اکمل،ادیب اریب اور جونپوری میں رہتے تھے۔جمہ علوم عقلیہ ونقلیہ اپنے جد امجد شاہ محمد اور استاذ الملک شیخ محمد فاضل[2]  جونپوری سے حاصل کر کے سترہ سال کی عمر میں تحصیل سے فراغت پائی اور مسند تدریس وافادہ پر متمکن ہوئے۔بعض مؤرخوں نے لکھا ہےکہ گیارہویں صدی کی ابتداء میں ہندوستا میں دو ہی مجدد ہو...