علمائے احناف  

ابو بکر بن شعیب

                ابو بکر بن شعیب بن عدی صالحی خادم مزار قطب ربانی: تقی الدین لقب تھا،جامع معقول و منقول،حاوی فروع واصول،خطیب بارع،شاعر جید تھے،دمشق میں سکونت اختیار کی اور ہمیشہ درویشیہ میں خطیب رہے یہاں تک کہ اخیر میں آپ کو ضعفِ بصر ہوگیا،شعر رائق آپ سے یادگار ہیں۔وفات آپ کی ماہ ذیقعد ۱۰۲۷؁ھ میں ہوئی اور صالحیہ میں دفن کیے گئے۔ (حدائق الحنفیہ)...

خواجہ جوہر نات

           خواجہ جوہر نات کاشمیری: عالم فاضل محدث کامل،جامع علومِ نقلیہ و عقلیہ تھے۔اکثر علوم مدرسہ سلطان قطب الدین سے جو متصل مسجد صراف کدل کے کنارہ مشرقی دریائے مار پر وقع تھا،حاصل کر کے اخیر عمر مین حرمین محترمین کو تشریف لے گئے اور بعد ادائے حج کے تحصیل علوم میں مشغول ہوئے اور مکہ معظمہ کے علمائے اکابر اور محدثین اجلہ سے حدیث کی اجازت حاصل کی اور ملّا علی قاری سے ملاقات کی اور شیخ ابن حجر مکی ...

ابو بکر طرابلسی

            ابو بکرطرابلسی: شام کے ملک میں قاریوں کے شیخ اور عالمِ فنونِ کثیرہ، متدین،قانع،گونشہ نشین تھے۔دمشق میں دروازہ شاغور کے اندر امامت مسجد سیاغوشیہ کی آپ کو تفویض تھی تمام قراء تیں ابراہیم بن محمد عمادی المعروف بہ ابن کسبائی سے اخذ کیں اور دیگر علوم وہاں کے علماء وفضلاء سے پڑھے اور ماہ شعبان ۱۰۲۶؁ھ میں وفات پائی اور اب الصغیر میں دفن کیے گئے ’’رافع رایت دین‘‘ تاریخ ...

سید صبغۃ اللہ بروجی  

              سید صبغۃ اللہ بروجی:[1] بڑے عالم فاضل،جامع علوم نقلیہ و عقلیہ تھے، قصبۂ بروج میں جو گجرات کے شہروں میں سے ہے،پیدا ہوئے۔علوم شیخ وجیہ الدین گجراتی سے اخذ کیے،چندے تدریس و ارشاد میں مشتغل رہ کر حرمین وغیرہ کو تشریف لے گئے جہاں سے واپس بروج میں آئے پھر مالودہ کو گئے اور چندے احمد نگر میں سلطان برہان الملک کے پاس اقامت کی پھر حرمین کے ارادہ سے بیجاپور میں پہنچے جہاں سلطان ابراہیم نے...

ملّا علی قاری

                علی بن سلطان محمد ہروی  نزیل مکہ المعروف بہ قاری: نور الدین لقب تھا۔ اپنے زمانہ کے وحید العصر،فرید الدہر،محقق،مدقق،منصف مزاج،محدث، فقیہ، جامع علوم عقلیہ و نقلیہ اور متضلع سنتِ نبویہ جماہیر اعلام اور مشاہیر اولی الحفظ والا فہام میں سے تھے خصوصاً آپ کو تحقیقی فقہ وحدیث اور دریافت علوم کلام و معقول میں ید طولیٰ حاسل تھا اور تجریر عبارت عربی میں ایسی طرز خاص رکھتے تھے کہ...

اخی زادہ

                عبد الحلیم بن محمد المشہور بہ اخی زادہ: دولتِ عثمانیہ کے علمائے کبار میں  سے علم و فضل میں یگانہ تھے،خدا نے آپ کو ذہ نعالی اور ادراک صحیح عطا فرمایا تھا، تصنیفات بھی بہت کیں جن میں سے شرح ہدایہ اور تعلیقات شرح مفتاح اور در روغرر اور الاشباہ والنظائر وغیرہ مشہور و معروف ہیں۔وفات آپ کی ۱۰۱۳؁ھ میں ہوئی۔ ’’فکر مجلس‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)...

خواجہ محمد باقی

            خواجہ محمد باقی نقشبندی دہلوی: اپنے وقت کے امام و مقتدائے زمانہ،جامع کمالات ظاہری وباطنی،زاہد متقی،موصوف باوصافِ کریمہ تھے،اوائل میں کامل سے سمر قند میں گئے اوربعد تحصیل علوم فقہ وحدیث اور تفسیر وغیرہ کے خواجہ مگنگی خلیفہ خواجہ عبدی اللہ احرار کے مرید ہوئے اور بعد تحصیل و تکمیل کمالات باطنی کے خرقہ خلافت حاسل کر کے دہلی میں آئے اور تدریس و تلقین خلائق میں مصروف ہوکر صاحب تصانیف و توالی...

مفتی زکریا بن بہرام

                مفتی زکریا بن بہرام:اصل میں شہر انقرہ کے رہنے والے تھے جو قسطنطنیہ میں آکر متوطن ہوئے اور وہیں عرب زادہ عبد الباقی وغیرہ سے مختلف علوم و فنون حاصل کر کے جامع علومِ نقلیہ و عقلیہ ہوئے،حلب وغیرہ کی قضاء آپ کو دی گئی۔ عنایہ اور شرح وقایہ پر حواشی تصنیف کیے اور ۱۰۱۰؁ھ میں وفات پائی۔ (حدائق الحنفیہ)...

حسام الدین

              حسام الدین: جامع علوم متعددہ،حاوی فنون مختلفہ،صاحبِ تصانیف تھے،مدت تک مدارس اور نہ وغیرہ میں مدرس رہ کر علوم کو نشر کیا اور شرح وقایہ وغیرہ کے حواشی لکھے اور ۱۰۱۰؁ھ میں وفات پائی۔ (حدائق الحنفیہ)...

شیخ ابراہیم بن کسبائی

              شیخ ابراہیم بن کسبائی دمشقی: محدث،فقیہ،شیخ القراء تھے شنبہ کی رات ۱۵؍ربیع الثانی ۹۵۴؁ھ کو دمشق میں پیدا ہوئے۔،برہان الدین لقب تھا۔شیخ الاسلام بدر غزی سے دسوں قراءتیں اخذ کیں اور علوم پڑھے اور شام میں شیخ القراء احمد بن بدر طینی وغیرہ سے پرھا اور مصر میں جاکر نجم غیطی وغیرہ سے اخذ کیا۔شعر بھی کہا کرتے تھے،آپ کا مکان جامع اموی میں تھا۔محدث کبیر محمد بن داؤد مقدسی نزیل  دمشق&n...