ضیائی شخصیات  

(سیدنا) حباب (رضی اللہ عنہ)

  ابن عبد المنذر بن جموح بن زید بن حرام بن کعب بن غنم بن کعب بن سلمہ انصاری خزرجی سلمی کنیت انکی ابو عمر اور بعض لوگ کہتے ہیں ابو عمرو۔ غزوہ بدر میں جب یہ شریک ہوئے تو انکی عمر تینتیس سال کی تھی۔ واقدی وغیرہ نے ایسا ہی کہا ہے اور ان سب لوگوں نے کہا ہے کہ یہ غزوہ بدر میں شریک تھے مگر ابن اسحاق نے کہا ہے کہ صحیح یہ ہیک ہ یہ بدر میں شریک تھے ان کو لوگ اہل الرای کہتے تھے۔ ہمیں عبد اللہ ن احمد بن علی بغدادی نے اپنی سند سے ابن اسحاق تک خبر دی وہ ک...

حضرت میاں ظفر خاں آبادی

آپ شیخ حسن کے مرید اور خلیفہ تھے، راہ طریقت کے صادقین میں سے تھے، صاحب کرامت و استقامت اور اہل حرمت و تقویٰ تھے، زمانہ کے لحاظ سے اگرچہ آپ متاخرین میں سے تھے لیکن صفائی معاملہ کے پیش نظر متقدمین میں شمار ہوتے تھے۔ نفس کے مورچے: آپ فرمایا کرتے تھے کہ میں نے تیس سال جان کھپائی اور ریاض کیا تب کہیں نفس کی مکاریوں کا تھوڑا ساعلم حاصل ہوا اور یہ معلوم ہوسکا کہ نفس کس طرح ڈاکے ڈالتا ہے اور اس کے مورچے کون کون سے ہیں۔ دنیوی مال نہیں چاہئے: حکایت ہے کہ ش...

(سیدنا) حباب (رضی اللہ عنہ)

  ابن عمرو۔ ابو الیسر انصاری کے بھائی ہیں۔ ان کا شمار اہل مدینہ میں ہے۔ یونس بن بکیر نے محمد بن اسحاق سے انھوں نے خطاب بن صالح سے انھوں نے اپنی والدہس ے انھوں نے سلامہ بنت معقل سے روایت کی ہے کہ وہ کہتی تھیں میرے چچا زمانہ جاہلیت میں آئے اور انھوں نے مجھے حباب بن عمرو کے ہاتھ فروخت کر ڈالا حباب نے مجھ سے خلوت کی چنانچہ مجھ سے ان کا بیٹا عبد الرحمن پیدا ہوا پھر ب حباب کی وفات ہوئی اور انھوں نے (اپنے اوپر) کچھ قرض چھوڑا تو ان کی بی بی نے مجھ س...

حضرت شیخ ادھن جونپوری

آپ شیخ بہاؤالدین کے فرزند ہیں، آپ اپنے وقت کے مشائخ و بزرگ تھے، بڑی عمر والے بابرکت اور  عظمت ظاہری کے مالک تھے، آپ کی عمر سو برس سے زیادہ تھی لیکن ذوق و شوق تازہ تھے، ضعف کا یہ عالم تھا کہ جب تک دو آدمی پکڑ کر کھڑا نہ کرتے آپ کھڑے نہ ہوسکتے تھے لیکن جب قوالی سنتے تو دس آدمی بھی آپ کو نہ سنبھال سکتے۔ شیخ بہاؤالدین اپنے پیرومرشد شیخ محمد عیسیٰ کی خدمت کیا کرتے تھے تو اس زمانہ میں شیخ بہاؤالدین فجر کی نماز تکبیرِ اولیٰ کے ساتھ پڑھتے تھے اگرچہ ...

حضرت سید علی

ارباب کمال اور صاحبان سکروجدووحال سے آپ کے گہرے تعلقات تھے ہمیشہ حال اور  سرگرمی کی حالت میں رہتے اور مجذوبانہ باتیں کرتے تھے، ہمیشہ کسی خاص لباس میں نہ رہتے بلکہ کبھی تو مشائخین کا لباس پہنتے اور کبھی سپاہیانہ لباس  زیب تن کرتے، دراصل سوانہ کے سادات میں سے تھے، طلب حق کے لیے سوانہ سے چل کر جونپور آئے جہاں درویشوں کی خدمت کی اور پھر شیخ بہاؤالدین جونپوری کے مرید ہوگئے، مخصوص مقبولیت اور مخصوص حالت نصیب ہوگئی، رزق کے دروازے آپ پر کھل گئے...

(سیدنا) حباب (رضی اللہ عنہ)

  ابن عبداللہ بن ابی بن سلول۔ ان کا نام حباب تھا اور ان کے والد کی کنیت انھیں کے نام پر تھی (یعنی ابو حباب) مگر جب یہ اسلام لائے تو نبی ﷺ نے ان کا نام عبداللہ رکھا۔ ان کا ذکر ان شاء اللہ تعالی عبداللہ کے نام میں پورا کیا جائے گا یہی ہیں جنھوں نے رسول خدا ﷺ سے اپنے باپ کے قتل کی اجازت مانگی تھی جب کہ ان سے نفاق کی باتیں ظاہر ہوئیں مگر حضرت نے ان کو اجازت نہیں دی۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)...

حضرت سید علاءالدین

آپ عالی نسب سید اور صاحب ذوق و حال بزرگ تھے، فن موسیقی میں بھی ماہر تھے، شاعری بھی کرتے تھے، ندا نم آں گل خنداں چہ رنگ و بودارد کہ مرغ ہر چمنے گفتگوئے اودارد ترجمہ (نہ معلوم اس گل خنداں کی کیسی رنگ و بو ہے کہ ہر باغیچہ کا مرغ اس کی گفتگو میں مصروف ہے) بجستجوئے نیابد کسے مراد دلی! کسے مراد بباید کہ جستجو دارد ترجمہ (محض جستجو سے کوئی اپنے دل کا مقصد حاصل نہیں کرسکتا کہ مگر وہ جو اس تلاش میں ہوں) نشاط بادہ پرستاں بامنتہی برسید ہنوز ساقی ما بادہ د...

(سیدنا) حباب (رضی اللہ عنہ)

  ابن زید بن تیم بن امیہ بن خفاف بن بیاضہ بن خفاف بن سعید بن مرہ بن مالک بن اوس انصاری بیاضی احد میں معہ اپنے بھائی حاجب بن زید کے شریک تھے اور جنگ یمامہ میں شہید ہوئے ان کا تذکرہ ابو عمر اور ابو موسی نے مختصر لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)...

(سیدنا) حباب (رضی اللہ عنہ)

  ابن جزء بن عمرو بن عامر بن عبد رزاح بن ظفر انصاری ظفری۔ طبری نے ان کا ذکر شرکائے بدر میں کیا ہے۔ اور ابن شاہین نے ان کو صحابہ میں ذکر کیا ہے۔ ان کا تذکرہ ابو عمر اور ابو موسی نے لکھا ہے۔ ابن ماکولا نے کہا ہے کہ جزء بفتح جیم و سکون زاء ہے اور بعد اس کے ہمزہ ہے انھیں کی اولاد میں سے حباب بن جزء بن عمرو بن عامر انصاری ہیں وہ صحابی ہیں احد میں اور اس کے بعد کے تمام غزوات میں شریک ہوئے اور جنگ قادسیہ میں شہید ہوئے۔ اور مصعب نے ابن قداح سے نقل ک...

حضرت سید سلطان بھڑائچی

والد بزرگوار فرماتے تھے کہ سید سلطان بھڑائچی اہل دل، خاکسار اور صاحب ہمت درویش تھے، شیخ علاؤالدین کے مرید تھے مگر تلقین و ارشاد کا تعلق مشرب شطاریہ سے رکھتے تھے، لباس میں صرف ستر عورت پر اکتفا کرتے اور  عام طور پر ننگے سر رہا کرتے کبھی درویشوں کے ساتھ رہتے اور کبھی عالم تنہائی میں رہتے، دنیوی رسوم سے آزاد  رہا  کرتے تھے، ذکر بالجہر زیادہ کرتے تھے، دَوران ذکر میں آپ اپنے دل پر  اس زور  سے ضرب لگاتے تھے کہ جس طرح صنوبر کی ل...