متفرق صحابہ کرام  

سیّدنا عبدالحمید رضی اللہ عنہ

  ابن عبداللہ بن عمروبن حرام۔یہ جابر کے بھائی ہیں ان کی کنیت ابوعمرو ہے ابوموسیٰ نے کہا ہےکہ  مستغفری نے ان کے تذکرہ کو ایساہی بیان کیا ہےانھوں نے حسن بن سفیان سے حدیث روایت کی ہے یعنی اس حدیث کوبیان کیاہے جو کہ ابوعمرو بن حفص بن مغیرہ یعنی فاطمہ بنت قیس کے شوہر سے مروی ہے ان کاتذکرہ پھراعادہ کیا جائے گا۔ابوموسیٰ نے کہا ہے کہ مجھے معلوم نہیں کہ کہاں سے ان کو شبہ پڑگیایہ جابر کے بھائی تھے۔ابوعمرو توایک مشہور شخص ہیں واللہ اعلم۔ان کا تذکر...

سیّدنا عبدالحمید ابن حفص رضی اللہ عنہ

   بن المغیرۃ بن عبداللہ بن عمربن مخزوم ۔قریشی مخزومی۔ان کی کنیت ابوعمروتھی اور ان کی والدہ ثقفیہ تھیں۔یہ فاطمہ بنت قیس کے خاوند تھے اور یہ خالد بن الولید کے چچازاد بھائی تھے۔ انھوں نے(اپنی بی بی) فاطمہ کو طلاق مغلظہ دے دی توانھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آکر اپنے  نفقہ کے لیے درخواست کی تو آپ نے جواب دیا کہ تمھارے لیے نفقہ نہیں ہے۔ ناشرہ بن سمسی نے روایت کی ہے کہ ہم نے عمربن خطاب کوجابیہ کے دن یہ فرماتے ہوئے سناتھا ...

سیّدنا عبدالحجر ابن عبدالمدان رضی اللہ عنہ

   بن الدیان۔کلبی نے بیان کیا ہے کہ یہ وفد بن کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں گئے تھے۔ان کو بسربن ارطاہ نے قتل کیا تھا۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالحجہ کانام عبداللہ رکھ دیا تھا(مگرمشہور اس نام کے ساتھ رہے)ان کا تذکرہ پہلے بھی گذرچکا ہے لفظ حجر کسر ہ حااور سکون جیم کے ساتھ ہےاوربعض لوگوں نے دونوں کو فتح کے ساتھ بیان کیا ہے اس کو امیرابونصر بن ماکولا نے کہا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)...

سیّدنا عبدالجد ابن ربیعہ رضی اللہ عنہ

  بن محمد بن الحکم۔حکمی۔انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث سنی ہے۔خطاب بن نصرحکمی نے عبداللہ بن جلیل سے انھوں نے عبدالجد بن ربیعہ سے نقل کر کے روایت کی ہے کہ یہ عبدالجد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بیٹھے تھے نیز آپ کے پاس اہل یمن کے بہت سے لوگ تھے اور عینیہ بن حصن بھی تھے پس اتنے میں آپ نے سب کو آوازدی تو سب کے سب کھڑے ہوگئے سوائے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ایک شخص (یمنی) کے جو کہ اپنے بدن کو (بوجہ اپنی غربت کے)ایک کپڑے سے ڈھان...

سیّدنا عبدالجبار ابن الحارث رضی اللہ عنہ

  بن مالک۔حدسی۔ابراہیم بن غطریف بن سالم حدسی نے جوکہ قبیلہ بن منار کے شخص ہیں روایت کی ہے کہ مجھ سے میرے والد غطریف بن سالم نے بیان کیا انھوں نے اپنے والد سالم کو حدیث بیان کرتے ہوئے سنا انھوں نے عبداللہ بن کدیربن ابی الحلاستہ بن عبدالجبار بن حارث سے انھوں نے اپنے والد سے انھوں نے ان کے داداابوطلاسہ سےانھوں نے عبدالجبار بن حارث ابن مالک حدسی سے جو کہ مناری ہیں روایت کرکے بیان کیاوہ کہتے تھے کہ میں وفدبن کر ملک سراۃ سے رسول خدا صلی اللہ علیہ ...

سیّدنا عبداللہ یشکری رضی اللہ عنہ

  ۔ہمیں ابومنصور بن مکارم نے اپنی سند سے معافی بن عمران تک خبردی انھوں نے یونس بن ابی اسحاق سے انھوں نے مغیرہ بن عبداللہ یشکری سے انھوں نے اپنے والد سے روایت کرکے بیان کیا وہ کہتے تھے کہ میں کسی ضرورت سے مسجد میں یابازارمیں گیا تو میں نے یکایک وہاں ایک جماعت کودیکھا پس اس جماعت کے قریب گیا تو ان لوگوں نے مجھ سے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے اوصاف بیان کیے۔پس اس کے بعد یکایک مجھ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک راستہ میں ملاقات ہوئی جو کہ عر...

سیّدنا عبداللہ بن یزید رضی اللہ عنہ

  اابن مبارک نے سفیان سے انھوں نے عمرو بن دینارسے انھوں نے عمروبن عبداللہ بن صفوان سے انھوں نےعبداللہ بن یزید سے روایت کرکے بیان کیاوہ کہتے تھے کہ ہم لوگ (عرفات) ۱؎فرع اس کوکہتے ہیں کہ پہلابچہ خداکے نام چھوڑدیاجائے۔یہ حکم بعد میں منسوخ ہوگیا لہذا یہ حدیث بھی منسوخ ہے۱۲۔ میں وقوف کررہے تھے یعنی ابن مربع نے اس حدیث کوبیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھاکہ تم لوگ اپنے مناسک حج پرقائم رہو۔یعقوب بن سفیان نے کہاہے کہ ہم نے اس کو صدقہ ب...

سیّدنا عبداللہ ابن یزید رضی اللہ عنہ

  ۔نخعی۔یہ موسیٰ کے والد ہیں۔ان کے تذکرہ کو علی عسکری نے افراد میں لکھاہے۔محمد بن  فضل راسی نے ابونعیم سے انھوں نے عمربن موسیٰ انصاری سے انھوں نے موسیٰ بن عبداللہ بن یزید نخعی سےانھوں نے اپنے والد سے روایت کرکے بیان کیا ہے کہ وہ لوگوں کونمازپڑھارہے تھے پس لوگ ان کے سراٹھانے سے قبل سر اٹھالیتے تھےاوران کے سرجھکانے سے پہلے سرجھکالیتےتھے تو انھوں نے یہ کہا کہ اے لوگوں(میری)اقتداکررہے ہو اگرمستعدہوجاؤ توتم لوگوں کے ساتھ رسول خدا صلی اللہ عل...

سیّدنا عبداللہ ابویزید رضی اللہ عنہ

  ان کی کنیت ابویزید ہے۔مزنی ہیں۔اوربعض لوگوں نے ان کا نام (فقط) عبدبیان کیا ہے۔ان کی حدیث کوعمروبن حارث نے ایوب بن موسیٰ سے انھوں نے یزید بن عبداللہ مزنی سے انھوں نے اپنے والد سے روایت کرکے بیان کیاہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاتھا کہ اونٹوں میں فرع ۱؎ ہےاوربکریوں میں فرع ہے اور غلام سے معاف کردیاگیا ہےونیز غلام میں بعوض خون قتل کے قصاص نہیں ہے۔بعض لوگوں نے سند میں (بجائے یزید بن عبداللہ کے)یزید بن عبدبیان کیا ہے۔ ان کا تذکرہ ابن من...