متفرق صحابہ کرام  

(سیدنا) حارث (رضی اللہ عنہ)

  ابن قیس بن حصن بن حذیفہ بن بدر فزاری۔ عینیہ بن حصن کے بھائی ہیں۔ ان کا نسب ان کے چچا کے نام میں گذر چکا ہے۔ قبیلہ قزارہ کے وفد کے ہمراہ نبی ﷺکے حضور میں پہنچے تھے جب کہ آپ تبوک سے لوٹے ہوء ےآرہے تھے۔ یہ ابو احمد عسکری کا ول ہے۔ اور ابن عباس سے مروی ہے کہ ان کے چچا عینیہ بن حصن ان کے یہاں آئے تھے یہ ان لوگوں میں تھے جن کو حضرت عمر اپنے قریب بٹھائے تھے اور اس کے بعد انھوںنے پورا قصہ بیان کیا۔ میں کہتا ہوں کہ یہ عسکری کا وہم ہے یہ حال حر بن ق...

(سیدنا) حارث (رضی اللہ عنہ)

  ابن فردہ بن شیطان بن ضریج بن امر القبیس بن حارث بن معاویہ بن حارث بن معاویہ بن ثور۔ نبی ﷺ کے حضور میں وفد بن کے حاضر ہوئے تھ ابن شاہین ین کاہ ہے کہ ابن کلبینے بیان کیاہے کہ ان کے دادا کو اہل عرب شیطان صرف ان کے حسن و جمال کی وجہس ے کہتے تھے۔ نبی ﷺ کے حضور میں وفد بن کے حاضر ہوئے تھے۔ ابو موسی نے ان کے نسب میں قرہ کا نام لکھا ہے حالانکہ میں نے کلبی کی کتاب جمرہ میں ان کا نام فردہ لکھا دیکھا ہے ایسا ہی طبری نے بھ کہا ہے ان کا تذکرہ ابو موسی ...

(سیدنا) حارث (رضی اللہ عنہ)

  ابن خفیف سکولی کندی۔ اور بعض لوگ کہتے ہیں (ان کا نام) غضیف بن حارث (ہے) مگر پہلا ہی قول صحیح ہے۔ انکا شمر اہل شام میں ہے۔ حمس میں رہتے تھے ان سے یونس بن سیف عبسی نے رویتکی ہے کہ یہ کہتے تھے میں کوئی بات بھولتا نہیں ہوں میں یہ بات بھی نہیں بھولتا کہ میں نے رسول خدا ﷺ کو دیکھا آپ نماز میں اپنا داہنا ہاتھ اپنے بائیں ہاتھ پر رکھے ہوئے تھے ان کا تزکرہ تینوں نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)...

(سیدنا) حارث (رضی اللہ عنہ)

  ابن غریۃ۔ اور بعض لوگ ان کو غزیہ بن حارث کہت یہیں۔ ان کا شمار اہل مدینہ میں ہے۔ ان سے عبداللہ بن رافع نے روایت کی ہے۔ یحیی بن حمزہ نے اسحاق بن عبداللہ سے انھوں نے عبداللہ بن رافع سے انھوں نے حارث بن غزیہ سے روایت کی ہے کہ انھوں نے کہا میں نے رسول خداﷺ سے سنا آپ فتح مکہ کے دن فرماتے تھے کہ بعد فتح کے اب ہجرت باقی نہیں ہے اب صرف ایمان اور نیت (نیک) اور جہاد باقی ہے اور عورتوں سے متعہ کرنا حرام ہے اس حدیث کو سوید بن عبد العزیز نے اسحاق بن عبد...

(سیدنا) حارث (رضی اللہ عنہ)

  ابن عوف بن ابی حارثہ بن مرہ بن نشہ بن غیظ بن مرہ بن عوف بن سعدبن ذبیان بن بفیض بن ریث بن غطفان غطفانی خالد بیانی ثم الرمسی رسول خدا ﷺ کے حضور میں حاضر ہوئے تھے اور اسلام لائے حضرت نے ان کے ہمراہ انصار میں سے ایک شخص کو ان کی قوم کی طرف بھیجا تھا ان کی قوم کے لوگوںنے انصری کو قتل کر دیا اور حارث ان کو بچا نہ سکے انھیں کے متعلق حسان کے یہ شعر ہیں۔ یا جار یمن بغدریذمستہ جارہ منکم فان محمد الا یعدر ومانتہ المری ما استو دعتہ   &n...

(سیدنا) حارث ۰رضی اللہ عنہ)

  ابن عوف بن اسید بن جابر بن عویرہ بن عبد مناف بن شجع بن عامر بن لیث بن بکر بن عبد مناہ بن کنانہ۔ کنیت ان کی ابو واقد لیثی۔ لیث قبیلہ کنانہ کی ایک شاخ ہے ان کے نام میں اختلاف ہے بعض تو وہی بیان کرتے ہیں جو ہم نے بیان کیا اور بعض لوگ کہت یہیں عوف بن مالک اور بعض لوگ کہتے ہیں حارث بن مالک مگر پہلا ہی قول صحیح ہے۔ یہ اپنی کنیت ہی سے مشہور ہیں کنیت کے باب میں ان شاء اللہ تعالی ان کا ذکر کیا جائے گا۔ فتح مکہ سے پہلے اسلام لائے تھے اور بعض لوگ کہت...

(سیدنا) حارث (رضی اللہ عنہ)

  ابن عمیر ازدی۔ قبیلہ بنی لہب میں سے ایک شخص ہیں۔ انھیں رسول خدا ﷺ نے اپنا خط دے کے ملک شام کی طرف شاہ روم کے پاس بھیجا تھا اور بعض لوگ کہتے ہیں شاہ بصری کی طرف بھیجا تھا راستہ میں ان کو شرحبیل بن عمرو غسانی ملا اس نے ان کی مشکیں کسیں اور ان کو لے گیا پھر یہ باندھ کر قتل کر دیئے گئے۔ رسول خدا ﷺ کا کوئی قاصد ان کے سوا مقتول نہیں ہوا جب رسول خدا ﷺ کو یہ کبر پہنچی تو آپ نے ایک لشکر مرتب کیا جسے موتہ کی طرف بھیجا ان پر زید ابن حارثہ کو آپنے سرد...

(سیدنا) حارث (رضی اللہ عنہ)

  ابن عمیر ازدی۔ قبیلہ بنی لہب میں سے ایک شخص ہیں۔ انھیں رسول خدا ﷺ نے اپنا خط دے کے ملک شام کی طرف شاہ روم کے پاس بھیجا تھا اور بعض لوگ کہتے ہیں شاہ بصری کی طرف بھیجا تھا راستہ میں ان کو شرحبیل بن عمرو غسانی ملا اس نے ان کی مشکیں کسیں اور ان کو لے گیا پھر یہ باندھ کر قتل کر دیئے گئے۔ رسول خدا ﷺ کا کوئی قاصد ان کے سوا مقتول نہیں ہوا جب رسول خدا ﷺ کو یہ کبر پہنچی تو آپ نے ایک لشکر مرتب کیا جسے موتہ کی طرف بھیجا ان پر زید ابن حارثہ کو آپنے سرد...

(سیدنا) حارث (رضی اللہ عنہ)

  ابن عمرو بن مومل بن حبیب بن تمیم بن عبداللہ بن قرط بن رزاح بن عدی بن کعب بن لوی قریشی عدوی۔ ان سواروں کے ہمراہ انھوںنے بھی ہجرت کی تھی جو سال خیبر میں بنی عدی سے ہجرت کر کے آئے تھے یہ کل ستر آدمی تھے اور یہ وہ وقت تھا جب تمام بنی عدی نے ہجرت کی تھی اور مکہ میں ان کا ایک شخص باقی نہ رہا تھا۔ ان کا تذکرہ ابو عمر نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)...