متفرق صحابہ کرام  

سیّدنا النعمان رضی اللہ عنہ

بروایتے یہ وہی ذی رعین ہیں جنہیں ملوکِ حمیر نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا تھا۔ ابو جعفر بن احمد نے باسنادہ یونس بن بکیر سے انہوں نے ابن اسحاق سے روایت کی کہ جب حضور اکرم تبوک میں تشریف لائے تو حارث بن عبدِ کلال نعیم بن عبد کلال نعمان ذی رعین ہمدان اور معافر ملوک حمیر کا خط اور ان کے قبولِ اسلام کی اطلاع لے کر دربارِ رسالت میں حاضر ہوئے نیز انہوں نے زرعہ ذایزن بن مالک بن مرہ ہاوی کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے...

سیّدنا نعمان رضی اللہ عنہ

بن مقرن: ایک روایت کے رو سے ان کا سلسلۂ نسب حسب ذیل ہے: نعمان بن عمرو بن مقرن بن عائد بن میجا بن ہجیز بن حبشیہ بن کعب بن عبد بن ثور بن ہدمہ بن لاطم بن عثمان بن عمرو بن اوبن طابخہ مزتی اور عثمان کی اولاد مزینہ شمار ہوتی تھی کیونکہ وہ اپنی ماں کی طرف منسوب تھے ان کی کنیت ابو عمرو یا ابو حکیم تھی اور فتح مکّہ کے موقعہ پر بنو مزینہ کا علم ان کے پاس تھا مصعب سے مروی ہے کہ نعمان بن مقرن نے اپنے سات بھائیوں کی معیت میں ہجرت کی تھی۔ ان...

سیّدنا نعیم رضی اللہ عنہ

بن مسعود بن عامر بن انیف بن ثعلبہ بن قنقذ بن حلاوہ بن سبیع بن بکر بن اشجع بن ریث بن غطفان، غطفانی اشجعی۔ ان کی کنیت ابو سلمہ تھی غزوہ خندق کے موقعہ پر ایمان لائے یہی وہ صاحب ہیں جنہوں نے بنو قریظہ غطفان اور قریش میں بدگمانی پیدا کرکے انہیں ایک دوسرے کا مخالف بنادیا تھا اللہ تعالیٰ نے ان پر آندھی، سردی اور فرشتوں کے لشکر کو مسلّط فرمادیا اور اس طرح حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور اسلامی لشکر کفار کے شر سے بچ گئے۔ جب جناب نعیم ا...

سیّدنا نعیم رضی اللہ عنہ

بن مقرن: نعمان بن مقرن مزنی کے بھائی تھے جب نعمان جنگ نہاوند میں شہید ہوگئے تو جناب نعیم نے ان کی جگہ لے لی اور علم اٹھا کر جنابِ حزیفہ کو دے دیا چنانچہ ایران میں جنابِ نعیم کے ہاتھوں کئی فتوحات ہوئیں دونوں بھائی اپنےقبیلے کے اثراف میں اور نیز کبار صحابہ میں شمار ہوتے تھے حضرت عمر رضی اللہ عنہ بھی دونوں بھائوں کے فضل و کمال کے قائل تھے ابو عمر نے مختصراً ذکر کیا ہے۔ ...

سیّدنا نعیم رضی اللہ عنہ

بن ہمار: ایک روایت میں ہبار، ایک میں ہدار اور ایک میں حمار اور خمار مذکور ہے وہ غطفانی تھے ابو سعد سمعانی کی روایت کے رو سے وہ غطان بن سعد بن ایاس بن حرام بن جذام سے تھے جونبو جذام کا ذیلی قبیلہ ہے اور وہ اہل شام میں شمار ہوتے تھے۔ ابو الفضل بن ابو الحسن فقیہ نے باسنادہ ابو لعیلی احمد بن علی سے انہوں نے داؤد بن رشید سے، انہوں نے اسماعیل بن عیاش سے انہوں نے یحیٰ بن سعد سے انہوں نے خالد بن معدان سے انہوں نے کثیر بن مرہ سے انہوں ن...

سیّدنا نعیم رضی اللہ عنہ

بن ہزال اسلمی: بنو مالک بن افصی سے تھے ان کے بھائی کا نام اسلم تھا اور انہیں اسلمی اور مالکی کہتے تھے مدینے میں بس گئے تھے۔ ابو احمد عبد الوہاب بن علی ابن سکینہ کو ابو غالب محمد بن حسن الماوری مناولہ نے باسنادہ ابو داؤد سے، انہوں نے محمد بن سلیمان انباری سے انہوں نے وکیع سے انہوں نے ہشام بن سعد سے انہوں نے نعیم بن ہزال سے انہوں نے اپنے والد سے بیان کیا کہ ایک تییم لڑکا جس کا نام ماعز تھا، میرے والد کے زیر تربیت تھا اس نے قبیلے ...

سیّدنا نفیر رضی اللہ عنہ

بن جبر: ایک روایت میں نفیر بن مغلس بن نفیر اور ایک دوسری روایت میں نفیر بن مالک بن عامر الحضری آیا ہے ان کی کنیت ابو جبیر تھی، ایک روایت کے مطابق ابو خمیر بھی مذکور ہے ان کا شمار شامیوں میں ہوتا ہے انہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت نصیب ہوئی۔ معاویہ بن صالح نے عبد الرحمان بن جبرین نفیر سے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے دادا سے روایت کی کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا اگر دجال کا خروج می...

سیّدنا نفیر رضی اللہ عنہ

بن مجیب الشمالی: حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے قدیم الاسلام صحابہ میں سے تھے اسحاق بن ابراہیم و مشقی نے اسماعیل بن عیاش سے انہوں نے سعید بن یوسف سے انہوں نے یحییٰ بن ابی کثیر سے انہوں نے ابو سلام سے انہوں نے حجاج بن عبد اللہ الشمالی سے(انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع میں دیکھا تھا انہوں نے نفیر بن مجیب سے ان کی حدیث روایت کی۔ ان سے مروی ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جہنم میں ستر ہزار وادی...

سیّدنا نفیع رضی اللہ عنہ

ابو بکرہ: ایک روایت میں ان کا نام مسروح آیا ہے جیسا کہ ہم بیان کر آئے ہیں نیز ایک روایت میں ان کا نام نفیع بن مسروح اور ایک روایت میں نفیع بن حارث بن کلدہ ہے جو لوگ انہیں مسروح سے منسوب کرتے ہیں ان کے نزدیک یہ حارث بن کلدہ کے غلاموں سے تھے اور ان کی والدہ کا نام سمیہ تھا جو حارث کی لونڈی تھی اور وہ زیاد کے اخیائی بھائی تھے۔ شعبی سے مذکور ہے کہ لوگوں نے انہیں حارث کی طرف منسوب کرنا چاہا تو انہوں نے انکار کردیا۔ انہوں نے مرتے وقت اپنے ...

سیّدنا نفیع رضی اللہ عنہ

بن المعلی بن لوذان: ہم ان کا نسب ان کے والد کے ترجمے میں بیان کر آئے ہیں یہ صاحب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مدینہ میں تشریف آوری سے پہلے اسلام لاچکے تھے اس دوران میں بنو مزینہ کے ایک آدمی سے جو بنو اوس کا حلیف تھا۔ ان کا آمنا سامنا ہوگیا، اور چونکہ اوس اور خزرح میں باہم عناد تھا اس لیے اس آدمی نے انہیں قتل کردیا اس بنا پر جناب نفیع انصار میں وہ پہلے آدی ہیں جو قتل ہوئے ان کی کوئی اولاد نہ تھی ابن الکلبی نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ...