متفرق  

شیخ مجتبیٰ شطاری قدس سرہ

  آپ بزرگان دین اور پیران راسخین میں سے تھے۔ دن رات اطاعت و ریاضت میں گزارتے۔ علائق دنیا اور اہل دنیا سے کوئی واسطہ نہ تھا۔ مخبر الواصلین میں آپ کا سن وفات ۱۰۶۳ھ لکھا ہے۔ مجتبیٰ چو رفت زیں دار فنا متقی و مجتبیٰ محبوب گفت   دل بسالِ وصل آں عالی وقار نیز معشوق محمد مجتبیٰ (خذینۃ الاصفیاء)...

مولانا محمد بن محمد فاروقی جونپوری قدس سرہ

  آپ برصغیر کے مقتدر اور اکابر علماء کرام میں سے تھے جونپور میں سکونت رکھتے تھے۔ اپنے دادا شاہ محمد اعیان کے شاگرد تھے۔ مشہور کتاب شمس بازغہ آپ ہی کی معرکۃ آلارا تصنیف ہے۔ ۱۰۶۲ھ میں فوت ہوئے۔ گشت درخلد برین منزل گزیں سال ترحیلش جوان بخت آمدست ۱۰۶۲ھ   شد چو از دنیا محمد مست عشق ہم دگر فرما محمد مست عشق ۱۰۶۲ھ (خذینۃ الاصفیاء)...

میر صالح المتخلّص بکشفی بن عبداللہ اکبر آبادی قدس سرہ

  آپ انوار جلیلہ اور مدارج عالیہ کے مالک تھے علوم دینیہ اور دنیاوی میں یکتائے زمانہ تھے۔ خوارق و کرامت میں مشہور تھے۔ سلسلہ قادریہ کے بزرگ نعمت اللہ سے فیض پایا تھا۔ دوسرے سلاسل میں بھی بیعت تھی۔ حالت ذوق و وجد میں اشعار بے نظیر پڑھتے تھے۔ کلام میں حقایٔق و دقایٔق ہوتے کشفی تخلص تھا۔ ۱۰۶۰ھ میں فوت ہوئے۔ مخبرالواصلین میں ۱۰۳۵ھ لکھا ہے۔ شد چو از دنیا بفردوس بریں شیخ طیب و صالح و صلش بگو ۱۰۶۰ھ   شیخ عالم پیر و صالح متقی قطب ہادی می...

شیخ بابا علی کشمیر قدس سرہ

  آپ خواجہ مسعود پان پوری کے فرزند ارجمند تھے۔ زہدو تقوی عبادت و ریاضت میں بے نظیر تھے۔ توحید پر گفتگو فرماتے اور برملا فرماتے ایک دن ملا شاہ جو حضرت میاں میر لاہوری﷫ کے خلیفہ تھے آپ کی ملاقات کو کشمیر میں گئے۔ بابا علی کی خدمت میں ایک بوریے پر بیٹھ گئے۔ چونکہ بابا علی کشمیر زبان کے علاوہ کسی دوسری زبان میں گفتگو نہیں کرتے تھے۔ اور ملا شاہ سوائے فارسی کے دوسری زبان استعمال نہ کرتے تھے۔ دونوں بزرگوں نے باہم گفتگو نہ کی۔ آخر ملا شاہ اٹھے اور ا...

شیخ ناظر اکبر آبادی قدس  سرہٗ

  آپ ظاہری اور باطنی کمالات کے مالک تھے۔ ہزاروں لوگ بلکہ لاتعداد مخلوق آپ کی صحبت سے خدا رسیدہ ہوگئے۔ تذکرۃ القد ماء کے مولّف (یہی بزرگ مخبرالواصلین کے مصنّف ہیں) فرماتے ہیں کہ دیو جن طیو رو د حوش آپ کے زیر فرمان تھے۔ ایک دن آپ کی مجلس میں کیمیا گری کے موضوع پر بات ہو رہی تھی۔ شیخ نے زمین سے تھوڑی خاک اٹھائی۔ ایک خادم کے ہاتھ پر رکھی۔ دیکھتے دیکھتے زر خالص بن گئی۔ ایک دن آپ نے برف کے ٹکڑے پر نگاہ ڈالی تو وہ سبز زمرد بن گیا۔ آپ کے ہاتھ میں تس...

شیخ پیر میرٹھی شطاری قدس سرہ

  آپ سلسلہ شطاریہ کے اعاظم خلفاء اور کبری مشائخ میں سے تھے بڑے صاحب تصرف اور مظہر خوارق و کرامت تھے۔ بڑے صاحب ذوق و شوق سکر و جذب تھے۔ آپ کے لاتعداد مرید تھے شہر میرٹھ میں سکونت پذیر تھے۔ مغل بادشاہ نورالدین محمد جہانگیر بادشاہ آپ کے معتقدین میں سے تھا۔ مخبرالواصلین نے آپ کا سن وصال ۱۰۴۲ھ لکھا ہے۔ اور آپ کا مزار پر انوار میرٹھ کے مضافات میں ایک قصبہ میں ہے۔ ولی جہاں حضرت شیخ پیر بتاریخ وصلش ندا شد ز دل   کہ تم شُد براد کار علم ...

خواجہ زین الدین ڈار قدس سرہ

  آپ سودا گر زادہ تھے۔ ابتدائی عمر میں تجارت کیا کرتے تھے۔ حضرت خواجہ حبیب اللہ نو شہری کی خدمت میں حاضر ہوئے اور مرید ہوگئے مجاہدہ اور ریاضت میں مشغول رہنے لگے۔ اور اپنے زمانے کے کامل ہوگئے۔ آپ کو اپنے پیر و مرشد سے اتنی عقیدت تھی۔ کہ ایک دن عیدگاہ کے قریب بر سرراہ خضر علیہ السلام سے ملاقات ہوئی آپ نے اپنی صحبت میں رکھنا چاہا۔ مگر آپ نے قائل کیا اور کہا مجھے اپنے پیر و مرشد کی صحبت ہی کافی ہے۔ آپ بیالیس (۴۲) سال کی عمر ۱۰۴۲ھ میں فوت ہوئے۔ آ...

شاہ قاسم حقانی قدس سرہ

  آپ میر شمس الدین شامی قدس سرہ السامی کی اولاد میں سے تھے آپ حضرت میر ہمدانی قدس السرہ العزیز ہمرکاب خطۂ کشمیر میں وارد ہوئے۔ اور پھر کشمیر میں ہی قیام فرما ہوگئے۔ شاہ قاسم کو ابتدائی زندگی میں ملا قاسم اور حامی قاسم کے ناموں سے یاد کیا جاتا تھا۔ ظاہری علوم کی تحصیل کے بعد شیخ محمد خلیفہ کشمیری کی خدمت میں بیعت ہوئے۔ کمالات حاصل کیے اور شاہ کے خطاب سے مخاطب ہوئے۔ زہدو تقوی مجاہدہ و ریاضت میں یکتائے روزگار تھے۔ آپ کے سینہ بے کینہ میں یاد خدا...

شاہ نعمت اللہ حصاری کشمیری قدس سرہ

  یہ بزرگ پہلے تو حصار میں رہتے تھے سلاطین چکان (جو شیعہ مذہب سے تعلق رکھتے تھے)کے عہد حکومت میں کشمیر میں تشریف لائے۔ آپ کشمیر میں آئے اور محلہ چحپہ پل میں قیام کیا۔ آپ ہر وقت عبادت خدا وندی میں مشغول رہتے تھے ایک بار آپ ایک دنیا دار مالدار شخص کے ہاں دعوت پر گئے۔ کھانا کھایا تمام روحانی احوال ضبط ہوگئے قبض کی اس کیفیت نے آپ کے دل کو بند کردیا۔ کئی دن اسی کیفیت پر گزرے ان دنوں میر نازک قادری قدس سرہ کی مشیخیت کا جھنڈ فضائے شہرت میں لہرا رہا...

شیخ محمد شریف کشمیری المشہور بشوک بابا قدس سرہ

  آپ خطۂ کشمیر کے دنیا دار  فراد میں سے تھے۔ ارادت غیبی سے ایک حالت استغراق طاری ہوئی۔ پہلے تو لوگوں نے آپ کو دیوانہ کہنا شروع کردیا۔ اور جنوں کی حالت میں خواجہ مسعود کشمیری﷫ کی خدمت میں لے گئے۔ آپ نے اپنے حجرۂ خاص میں طلب کیا۔ عبادت الٰہی میں مشغول کیا اور مرید بنالیا۔ آپ نے اپنے دوسرے مریدوں کو آپ ہی کی تربیت میں دے دیا۔ مرشد گرامی کی وفات کے بعد آپ نے مسند ارشاد بچھائی اور خلق خدا ہدایت میں مشغول ہوگئے۔ تواریخ اعظی کے مولّف نے آپ کی ...