پسندیدہ شخصیات  

سیّدنا مساحق ابو نوفل رضی اللہ عنہ

نصر بن علی نے سفیان سے انہوں نے عمر و بن دینار سے انہوں نے عبد الملک بن نوفل بن مساحق سے اس نے باپ سے اُس نے اس کے دادا سے روایت کی۔ کہ جب بھی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کوئی سریہ روانہ کرتے تو فرماتے، جب تم کوئی مسجد دیکھو یا موذن کی اذان سنو، تو کسی سے جنگ نہ کرو۔ الیاس نے سفیان سے۔ انہوں نے عبد الملک سے خود روایت کی (ان میں عمرو کا نام نہیں) انہوں نے ابن عصام المزنی سے، انہوں نے اپنے والد سے روایت کی۔ ابو موسیٰ نے اس کا ذکر کیا ...

سیّدنا مسافع الدیلی ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ

انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سماع کیا۔ امام بخاری نے انہیں صحابہ میں شمار کیا ہے مالک بن عبیدہ بن مسافع الدیلی نے اپنے باپ سے اس سے اپنے دادا سے روایت کی کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ اگر عبادت گزار بندے، شیر نوش بچیاں اور گھاس چرنے والے چرند نہ ہوتے۔ تو خدا تم پر اپنا عذاب انڈیل دیتا۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے اِن کا ذکر کیا ہے۔ ...

سیّدنا مسافع بن عیاض رضی اللہ عنہ

بن صخر بن عامر بن کعب بن سعد بن تیم بن مرہ بن کعب بن لوئی قرشی تیمی: وہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے خالہ زاد بھائی تھے۔ ابو عمر کہتے ہیں کہ انہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت نصیب ہوئی، لیکن ان کی کوئی حدیث یاد نہیں۔ زبیر اور عدوی کہتے ہیں کہ مسافع اور حسان بن ثابت دونوں شاعر تھے اور لوگوں کی آرا اِن کے بارے میں مختلف تھیں۔ اور وہ انہیں ایک دوسرے پر فضیلت دیتے تھے۔ چنانچہ ہم ذیل میں حسان بن ثابت کے ہجو یہ اشعار نقل کرت...

سیّدنا المستورد بن جیلان العبدی رضی اللہ عنہ

اوزاعی نے سلیمان بن حبیب سے روایت کی، انہوں نے ابو امامہ سے سنا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ جلد ہی تم میں اور سلطنتِ روم میں بدھ وار کے دن چار مصالحتیں ہوں گی، ایک ایسے آدمی کے ہاتھ پر، جو ہر قل کے خاندان سے ہوگا۔ بنو عبد القیس کے ایک آدمی مستورد بن جیلان نے دریافت کیا، یا رسول اللہ! ان دنوں مسلمانوں کا امام (لیڈر) کون ہوگا۔ فرمایا، میری اولاد میں سے ایک شخص جو چالیس برس کا ہوگا۔ ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ...

سیّدنا مستور بن شداد رضی اللہ عنہ

بن عمرو بن حسل بن اجب بن حبیب بن عمر و بن شیبان بن محارب بن فہر القرشی الفہری: ان کی والدہ کا نام وعد بنت جابر حسل بن اجب تھا، جو کرز بن جابر کی ہمشیرہ تھی۔ جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی۔ تو بقول واقدی یہ لڑکے تھے اور لوگوں کا خیال ہے کہ انہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے سماع کا موقع مِلا اور حضور کی بات اچھی طرح دماغ میں محفوظ رکھی اور کوفے میں سکونت اختیار کی۔ بعدہٗ مصر چلے گئے۔ چنانچہ ان سے اہلِ کوفہ اور نیز اہلِ مص...

سیّدنا مستورد بن منہال رضی اللہ عنہ

بن قنقد بن عصیہ بن، ہصیص بن حئی بن وائل بن جشم بن مالک بن کعب بن القین بن جسر بن سبع اللہ بن وبرہ بن تغلب بن حلوان بن عمران بن الحاف بن قضاعۃ: انہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت نصیب ہوئی یہ طبری کا قول ہے۔ ...

سیّدنا مسرع بن یاسر الجہنی رضی اللہ عنہ

محمد بن ابو بکر بن ابی عیسی نے کوشیدی سے انہوں نے ابن ریدہ سے انہوں نے طبرانی سے انہوں نے علی بن ابراہیم خزاعی سے انہوں نے عبد اللہ بن داؤد بن دلہاث بن اسماعیل بن عبد اللہ بن مسرع بن یاسر بن سوید سے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے اپنے والد دلہاث سے انہوں نے اپنے باپ اسماعیل سے روایت کی کہ اِن کے والد عبد اللہ نے اپنے والد مسرع سے روایت بیان کی۔ انہیں یاسر نے بتایا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں خیل (نواحِ مدینہ میں ایک بستی...

سیّدنا مسروح ابوبکر رضی اللہ عنہ

یہ حارث بن کارہ الثقفی کے مولی تھے۔ طائف کے دن ایمان لائے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی کنیت ابو بکر رکھی، کیونکہ وہ طائف سے صبح کے وقت نکلے تھے۔ ایک روایت میں ان کا نام نفیع بن حارث مذکور ہے اور ہم ان شاء اللہ کنیتوں کے باب میں پھر ان کا ذکر کریں گے۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ...