پسندیدہ شخصیات  

سیّدنا محمد غیر منسوب رضی اللہ عنہ

ابو حفص بن شاہین نے ان کا شمار صحابہ میں کیا ہے۔ سلام بن ابی الصہباء نے ثابت سے روایت کی، ایک سال میں حج کو گیا، اور ایک ایسے حلقے میں جا پہنچا۔ جس میں دو ایسے آدمی بیٹھے تھے، جو حضور اکرم کی صحبت میں بیٹھ چکے تھے، وہ دونوں بھائی تھے۔ ان میں ایک کا نام محمد تھا اور وہ دونوں ’’وسواس‘‘ پر تبادلۂ خیال کر رہے تھے وہ کہنے لگے۔ اتنے میں رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے، حضور نے دریافت فرمایا۔ کس بات پر بحث کر رہے ہو۔ انہوں نے کہا...

سیّدنا محمود بن ربیع رضی اللہ عنہ

بن سراقۃ الانصاری الخزرجی: کہتے ہیں کہ ان کا تعلق بنو حارث بن خزرج سے تھا۔ بعض کہتے ہیں کہ بنو سالم بن عوف سے، ایک روایت یہ بھی ہے کہ ان کا تعلق بنو عبد الاشہل سے تھا۔ اس بنا پر وہ اوسی ہوئے۔ ان کی کنیت ابو نعیم اور ایک روایت کے مطابق ابو محمد تھی۔ اور ان کا شمار اہل مدینہ میں ہوتا ہے اور انہوں نے اس ڈول سے، جس میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا لعاب دہن پانی میں ملا کر اس پانی کو ان کے کنویں میں انڈیلا تھا، گھونٹ بھر پانی اپنے...

سیّدنا محمود بن ربیعہ رضی اللہ عنہ

ان کا تعلق انصار سے ہے اور مندرجہ ذیل حدیث، جو ان سے مروی ہے، کا مخرج اہلِ مصر اور اہلِ خراسان تھے: کَالِئُی المَرُأَۃِ والدَّیُنَ الَّذِیْ لَا یُؤدی: ابو عمر نے اختصاراً اس کی تخریج کی ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۸)...

سیّدنا محمود بن عمر بن سعد رضی اللہ عنہ

عبدان نے ان کا یہی نام لکھا ہے اور بیان کیا ہے کہ انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث نقل کی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ خدا [۱] وند تعالیٰ نے میری اُمت میں سے تین لاکھ کی مغفرت کا وعدہ کیا ہے۔ حضرت ابو بکر نے عرض کیا۔ یا رسول اللہ اس تعداد کو بڑھائیے۔ اس کے اسناد میں اختلاف ہے ۱۔ سعید بن بشیر نے قتادہ سے انہوں نے ابو بکر بن انس سے انہوں نے محمود بن عمیر سے ۲۔ معمر نے قتادہ سے انہوں نے انس سے یا نفر بن انس سے او...

سیّدنا محمود بن عمیر رضی اللہ عنہ

بن سعد الانصاری: ان سے حدیث ابو بکر بن انس نے روایت کی۔ سعید بن بشیر نے قتادہ سے، انہوں نے ابوبکر بن انس سے انہوں نے محمود بن عمیر سے روایت کی کہ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھ سے وعدہ کیا ہے کہ میرے خاندان سے تین لاکھ کو جنت عطا کرے گا۔ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا۔ اس تعداد کو بڑھا دیجیے آپ نے ہاتھ اٹھا کر فرمایا، اتنے؟ (یعنی پانچ لاکھ) حضرت ابو بکر نے پھر درخواست کی، یا رسول اللہ اس تعداد میں...

سیّدنا محمود بن لبید رضی اللہ عنہ

بن رافع بن امروُالقیس بن زید بن عبد الاشہل الانصاری اوسی اشہلی: یہ حضور اکرم کے عہد میں پیدا ہوئے مدینے میں سکونت اختیار کی اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کئی احادیث روایت کیں۔ ان میں وہ حدیث بھی ہے جو عمارہ بن غزیہ نےعاصم بن عمر سے اُنہوں نے محمود بن لبید سے روایت کی۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ جب اللہ تعالیٰ کسی بندے کی دنیا میں حفاظت کرنا چاہتا ہے تو اس کی اس طرح حفاظت فرماتا ہے۔ جس طرح تم اپنے مریض کی حفاظت کرتے...

سیّدنا محمود بن مسلمہ الانصاری رضی اللہ عنہ

ہم نے ان کا نسب ان کے بھائی محمد کے ترجمے میں بیان کردیا ہے۔ جناب محمود غزوۂ احد، خندق اور خیبر میں موجود تھے۔ اور اسی غزوے میں ان کی شہادت ہوئی۔ خیبر کے قلعہ جات میں سے ’’ناعم‘‘ سب سے پہلے فتح ہوا اور اسی قلعے کے پاس جناب محمود شہید ہُوئے۔ ان کے سر پر چکّی کا پتھر لڑھکایا گیا تھا۔ جس سے وہ مر گئے تھے۔ ہمیں یونس بن بکیر نے حسین بن واقد المروزی سے، انہوں نے عبد اللہ بن بریدہ سے روایت کی کہ خیبر کے دن سب سے پہلے عَلم حضرت عمر ر...

سیّدنا محمول رضی اللہ عنہ

یہ انصاری ہیں۔ اس کی تخریج ابو موسیٰ نے کی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جعفر نے ان کا ذکر کیا ہے۔ صفوان بن سلیم نے محمول الانصاری سے روایت کی۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ جس نے شرک کی قسم کھائی اور پھر گناہ کا ارتکاب کیا۔ گویا اس نے شرک کیا۔ اسی طرح جس نے کفر کی قسم کھائی اورپھر مرتکب گناہ ہوا۔ گویا اس نے کفر کیا ...

سیّدنا محمیہ بن جزء رضی اللہ عنہ

بن عبد یغوث بن حویج بن عمر و بن زبید الاصغر الزبیدی: کلبی لکھتے ہیں کہ وہ بنو جمح کے حلیف تھے۔ ایک روایت ہے کہ بنو سہم کے حلیف تھے۔ ابو نعیم لکھتے ہیں کہ جناب محمیہ، عبد اللہ بن حارث بن جزء الزبیدی کے چچا تھے قدیم الاسلام ہیں اور جن لوگوں نے حبشہ میں ہجرت کی تھی۔ ان میں شامل تھے اور عرصے تک وہاں مقیم رہے اور مریسیع پہلی جنگ ہے، جس میں وہ شریک ہوئے تھے۔ اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اُنہیں خمس کا عامل مقرر فرمایا تھا۔ عبد ...

سیّدنا محیصہ بن مسعود رضی اللہ عنہ

بن کعب بن عامر بن عدی بن مجدعہ بن حارثہ بن حارث بن خزرج بن عمر بن مالک بن ادس الانصاری، الاوسی، حارثی: ان کی کنیت ابو سعد تھی۔ مدنی تھے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فدک کے پاس اشاعتِ اسلام کے لیے روانہ کیا۔ غزوہ اُحد، خندق اور بعد کے غزوات میں شامل رہے۔ وہ حویصہ بن مسعود کے بھائی تھے، اور بھائی سے عمر میں چھوٹے تھے اور اپنے بھائی حویصہ سے پہلے ایمان لائے تھے۔ کیونکہ وہ ہجرت سے پہلے مسلمان ہوئے تھے۔ اور حویصہ نے ان کے ہاتھ پ...